مقبوضہ کشمیر، ذاکر موسیٰ کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت، قابض انتظامیہ کی طرف سے پابندیوں کا نفاذ،مظاہرے اور ہڑتال

جمعہ 24 مئی 2019 17:18

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2019ء) مقبوضہ کشمیرمیں ہزاروں لوگوں نے کرفیو، پابندیوں اور تیز بارشوں کوخاطر میں نہ لاتے ہوئے ضلع پلوامہ کے علاقے ترال میں ممتاز مجاہد کمانڈرذکر موسیٰ کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق ضلع پلوامہ اور اسکے ملحقہ علاقوں سے ہزاروں لوگ ترال کے علاقے نور پورہ پہنچے او ر ذاکر موسیٰ کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔

شہید کے جسد خاکی کو جلوس کی صورت میں جناز ہ گاہ تک لے جایا گیا ۔ لوگوں نے اس موقع پر آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے ۔ خواتین نے اپنے گھروں کی چھتوں اور کھڑکیوں سے شہید کمانڈر کے جسد خاکی پر گل پاشی کی ۔ بڑی تعداد میںلوگوں کی موجودگی کے باعث شہید کی نماز جنازہ متعدد مرتبہ اد ا کی گئی ۔

(جاری ہے)

لوگ اپنے جوان ہیرو کی آخری جھلک دیکھنے کیلئے بے تاب تھے۔

علاقے میں بڑی تعداد میں تعینات بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو نورپورہ پہنچنے سے روکنے کیلئے ترال کی طرف جانے والی تمام سڑکیں سیل کر دی تھیں۔ کشمیر یونیورسٹی سرینگر او دیگر مقامات پر بھی شہید کمانڈر کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ بھارتی فوجیوں نے ذاکر موسیٰ کو گزشتہ شام ضلع پلوامہ کے علاقے ڈاڈسر ترال میں ایک جھڑپ کے دوران شہید کر دیا تھا۔

انکی شہادت کے بعد گزشتہ رات مقبوضہ وادی کے متعدد علاقوں میں زبردست مظاہرے شروع ہو گئے تھے جسکے بعد قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیاں نافذ کردیں اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی تھی۔ مقبوضہ وادی کے تمام اضلاع میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر دیے گئے ۔ کرفیو اور پابندیوں کے باعث سرینگر کی تاریخی جامع مسجد اور مقبوضہ علاقے کی دیگر مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی۔

انتظامیہ نے طلباء کو مظاہروں سے روکنے کیلئے پوری مقبوضہ وادی میںتمام تعلیمی ادارے بھی بند رکھنے کا حکم دیا تھا۔ ترال، پلوامہ ، سرینگر ، اسلام آباد، سوپور اور دیگر علاقوں میں لوگ پابندیاں توڑتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور ذاکر موسی اور انکے ساتھی کی شہادت پر مظاہرے کیے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے باعث متعدد مظاہرین زخمی ہو گئے۔

دریں اثنا زاکر موسی ٰ کے قتل پر احتجاجی ریکارڈ کرانے کیلئے مقبوضہ وادی کشمیر اور جموں خطے کے ضلع رام بن کے قصبے بانیہال میں ہڑتال کی گئی ۔ جموں خطے کے علاقوں بھدرواہ اور بالا میں بھی سخت پابندیاں نافذ کی گئی تھیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنمائوں محمد اشرف صحرائی، مختار احمد وازہ ، شبیر احمد ڈار، محمد اقبال میر، امتیاز احمد ریشی ، غلام نبی وسیم اور غلا م نبی وار نے سرینگر سے جاری اپنے بیانات میں ذاکر موسیٰ کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا ۔