سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس

معصوم بچی فرشتہ کے اغواء اور ہلاکت پر اظہار افسوس ، واقعہ کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ کمیٹی کو جلد فراہم کرنے کی ہدایت

جمعہ 24 مئی 2019 18:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 مئی2019ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے معصوم بچی فرشتہ کے اغواء اور ہلاکت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ پولیس کی بروقت کارروائی نہ کرنے سے پیش آیا ہے، واقعہ کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ کمیٹی کو جلد فراہم کی جائے، شہریوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنے پر نادرا، وزارت قانون و انصاف اور وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام آئندہ اجلاس میں بریفنگ دیںِِ، سٹیٹ لائف کارپوریشن آف پاکستان برطرف اور متاثرہ ملازمین کی داد رسی کیلئے عید سے قبل ریلیف پیکیج فراہم کرے۔

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں 10 سالہ بچی فرشتہ کے اغواء اور ہلاکت جیسا واقعہ پیش آنا قابل افسوس ہے کیونکہ وہ ایک غریب باپ کی بیٹی تھی اس لئے مقدمہ درج کرانے میں بھی مسائل پیش آئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فرشتہ کا والد گل نبی تین ، چار روز تھانے کے چکر لگاتا رہا اور پولیس کی طرف سے بجائے مقدمہ درج کرنے کے اس سے تھانے کی صفائی کرائی گئی اور جب فرشتہ کی میت ملی تو پوسٹ مارٹم میں تاخیر کی گئی جو انتہائی تشویشناک ہے۔

انہوں نے کہا اس واقعہ کی جوڈیشل انکوائری مکمل ہوتی ہی رپورٹ کمیٹی کو جمع کرائی جائے۔ انہوں نے وزیر انسانی حقوق اور وزارت کے اعلیٰ حکام کی اجلاس میں عدم شرکت پر اظہار برہمی بھی کیا اور ہدایت کی کہ وزارت کی طرف سے فرشتہ کے لواحقین کی دادرسی کیلئے وفد فرشتہ کے گھر کا دورہ کرے اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائے۔ سٹیٹ لائف کے برطرف اور متاثرہ ملازمین کے حوالہ سے مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ ہم اس مسئلہ کا مستقل حل چاہتے ہیں اور معاملہ تین قائمہ کمیٹیوں کے ایجنڈے میں شامل ہے، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ تینوں کمیٹیاں جس میں کامرس، قانون و انصاف اور انسانی حقوق شامل ہیں، مل کر مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں اور سٹیٹ لائف کو پابند کریں کہ وہ برطرف اور دیگر متاثرہ ملازمین کے مطالبات کو منظور کرتے ہوئے انہیں بحال کریں۔

اس موقع پر انہوں نے سٹیٹ لائف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ وہ سٹیٹ لائف کے بورڈ اور چیئرمین سے کہیں کہ وہ عید سے پہلے ملازمین کیلئے خصوصی پیکیج جاری کریں۔ اس موقع پر انہوں نے باجوڑ کے شہری ملک عطاء الله کے شناختی کارڈ کو بلاک کرنے کے حوالہ سے کہا کہ پاکستانی شہریوں کا شناختی کارڈ بلاک کرنے قابل افسوس ہے، آئندہ اجلاس میں نادرا، وزارت داخلہ اور وزارت قانون و انصاف بلاک کئے جانے والے شناختی کارڈز کی تفصیلات پر کمیٹی کو بریفنگ دیں۔

قبل ازیں آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار نے بریفنگ دیتے ہوئے کمیٹی کو بتایا کہ فرشتہ کا اغواء 15 مئی کو ہوا، 16 مئی کو رپورٹ جبکہ ایف آئی آر 19 مئی کو درج کرائی گئی، 20 مئی کی رات کو فرشتہ کی نعش ملی جس کے بعد پوسٹ مارٹم کرایا گیا جس کی رپورٹ جلد آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ متعلقہ ایس ایچ او نے مقدمہ کے اندراج میں تاخیری حربہ استعمال کیا جسے برطرف کر دیا گیا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا گیا، بعد ازاں ایس ایچ او نے ضمانت پر رہائی حاصل کر لی۔

انہوں نے واقعہ کی تحقیقات جوڈیشل انکوائری بھی شروع کر دی گئی ہے، امید ہے کہ 28 مئی تک انکوائری مکمل کر لی جائے گی اور رپورٹ منظرعام پر آ جائے گی۔ اجلاس میں شہری ملک عطاء الله نے بتایا کہ میرا اور میرے اہلخانہ کا شناختی کارڈ سیاسی انتقام کی بنیاد پر بلاک کرایا گیا ہے جس پر ڈی سی باجوڑ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا مسئلہ جلد حل کر لیا جائے گا اور شناختی کارڈ بحال کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر سٹیٹ لائف پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، وزارت کامرس اور دیگر حکام نے بریفنگ دی۔ اجلاس میں سینیٹر کامران مائیکل، سینیٹر ثناء جمالی، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، سینیٹر کرشنا کماری، اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر نے بھی شرکت کی۔