بے نامی اکاونٹس کیس: ملزم کی بریت سے متعلق ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف نیب کی ایک اور درخواست مسترد

نیب ڈیل کرتا ہوگا ہم ڈیل نہیں فیصلے کرتے ہیں، ٹرائل کورٹ نے محمد نواز نامی ملزم کوسات سال کی سزا سنائی تھی مگر ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کرنے کا حکم دیا تھا،چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ

جمعہ 24 مئی 2019 19:51

بے نامی اکاونٹس کیس: ملزم کی بریت سے متعلق ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف نیب ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 مئی2019ء) سپریم کورٹ نے بے نامی اکاونٹس کیس کے ملزم کی بریت سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب )کی ایک اور درخواست مسترد کردی ہے ۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ نیب ڈیل کرتا ہوگا ہم ڈیل نہیں فیصلے کرتے ہیں۔عدالت عظمی کے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے یہ اہم ریمارکس نیب کی جانب سے بے نامی اکاونٹس کیس کے ملزم کی بریت کے خلاف درخواست کی سماعت کے دورن دیے ۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ٹرائل کورٹ نے محمد نواز نامی ملزم کوسات سال کی سزا سنائی تھی مگر ہائیکورٹ نے ملزم کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیب کی درخواست مسترد کر دی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ہائیکورٹ نے شواہد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ نیب نے اپنے ریفرنس میں لکھا کہ محمد نواز نے کوئی اکانٹ نہیں کھولا۔ دو اکانٹس محمد نواز کے بھائیوں کے تھے۔ایڈیشنل نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اکاونٹ میں18 لاکھ 90 ہزار کی رقم کیش کی صورت میں جمع کرائی گئی۔ قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا دستاویزات میں کوئی شواہد نہیں جس سے معلوم ہو کہ محمد نواز کے اکانٹ تھے یا اس نے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔

اس پر ایڈیشنل نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک ڈیل کرتے ہیں میں پیرا گراف پڑھتا ہوں اگر جرم ثابت نہ ہوا تو میں چپ کر جاں گا۔چیف جسٹس پاکستان نے نیب پراسیکیوٹر کی یہ دلیل سن کر ریمارکس دیے کہ نیب ڈیلیں کرتا ہوگا ہم ڈیلیں نہیں فیصلے کرتے ہیں۔یاد رہے دوروزقبل بھی سپریم کورٹ نیب کیسز میں سزا یافتہ 2ملزمان کی بریت کے خلاف نیب کی درخواستیں مسترد کرچکی ہے۔دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے یہ بھی بتایا کہ اگلے ہفتے سے انشا اللہ سپریم کورٹ میں ای ویڈیو لنک سسٹم شروع ہو جائے گا۔ اکیسویں صدی شروع ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور لاہور سے وکلا حضرات ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گے۔ انشا اللہ سوموار کو ویڈیو لنک کے ذریعے کیسز کی سماعت کے بعد ہم فیصلے کریں گے۔