مجھے فخر ہے کہ میں برطانیہ کی دوسری خاتون وزیراعظم ہوں مگر آخری نہیں

میرے لیے شدید پشیمانی کی بات ہے کہ میں بریگزٹ نہیں کروا سکی،تھریسامے

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 25 مئی 2019 06:40

مجھے فخر ہے کہ میں برطانیہ کی دوسری خاتون وزیراعظم ہوں مگر آخری نہیں
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 مئی2019ء)   گزشتہ روز برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔اس استعفے کی وجہ بریگزٹ ڈیل تھی جس میں تھریسامے ایم پیز کو منانے میں ناکام ہو گئی تھیں۔ تھریسا مے نے کہا کہ انھوں نے ارکان پارلیمان کو قائل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریںمگر ان کا ساتھ اکثریت نے نہیں دیا۔

لہٰذابرطانیہ کی وزیرِ اعظم تھریسا مے نے بریگزٹ معاہدے کے معاملے پر اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے سات جون کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ لندن میں 10 ڈاو¿ننگ سٹریٹ کے باہر اپنے خطاب میں برطانوی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ’شدید پشیمانی‘ کی بات ہے کہ وہ بریگزٹ نہیں کروا سکیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ‘ وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالتے ہی میری یہ کوشش رہی کہ برطانیہ صرف چند لوگوں کو فائدہ نہ دے بلکہ سب کے لیے ہو۔

میں نے ریفرینڈم کے نتائج کو عزت دینے کی کوشش کی‘ اور ’ہمارے انخلا کے لیے شرائط پر مذاکرات کیے۔‘تھریسا مے نے کہا کہ ’میں نے ارکان پارلیمان کو قائل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ اس معاہدے کی حمایت کریں لیکن افسوس میں اس میں کامیاب نہیں ہو سکی۔‘انھوں نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ہو چکا ہے کہ برطانیہ کے بہترین مفاد میں یہی بہتر ہے کہ کوئی نیا وزیر اعظم ملک کی قیادت کرے۔

‘ان کا کہنا تھا کہ ’میں آج یہ اعلان کر رہی ہوں کہ میں سات جون کو کنزرویٹو پارٹی کے قائد کی حیثیت سے مستعفی ہو رہی ہوں۔‘ تھریسامے نے امید ظاہر کی کہ ان کے بعد آنے والا وزیرِ اعظم شاید بریگزٹ پر اتفاق رائے حاصل کر لے تاہم ان کا کہنا تھا ’اتفاق رائے اسی وقت ہو گا جب فریقین سمجھوتہ کریں گے۔‘ برطانوی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’مجھے گذشتہ چند برسوں میں ہونے والی پیش رفت پر فخر ہے۔

ہم نے کئی لوگوں کی ملازمتیں بچانے میں ان کی مدد کی۔‘اپنے بیان کے اختتام پر برطانوی وزیر اعظم آبدیدہ ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا ’ہماری سیاست کشیدگی کا شکار ہے لیکن ہمارے ملک میں بہت کچھ اچھا بھی ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔‘یاد رہے کہ تھریسا مے نے نومبر 2018 میں یورپی یونین کے ساتھ بریگزٹ معاہدے پر اتفاق کیا تھا مگر اس معاہدے کو دو مرتبہ برطانوی پارلیمان میں مسترد کیا گیا جبکہ اس کے بعد صرف علیحدگی کے معاہدے کو 58 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔پارلیمانی ارکان نے بریگزٹ پر آمادگی ظاہر کرنے کے لیے دو مرتبہ ووٹنگ بھی کروائی مگر کسی بھی معاہدے کو اکثریت نہ ملی۔