صدر ٹرمپ کاسعودی عرب کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کا فیصلہ

مشرق وسطیٰ میں مزید 1500فوجی بھیجنے کا فیصلہ ‘ ایرانی پاسداران انقلاب آئل ٹینکروں پر حملوں کی براہ راست ذمے دار ہے.جان بولٹن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 25 مئی 2019 12:31

صدر ٹرمپ کاسعودی عرب کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کا فیصلہ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 مئی۔2019ء) ایران کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں امریکی صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کو 8 ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فروخت کا فیصلہ کیا ہے. امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس فروخت کے فیصلے کے متعلق کانگرس کو مطلع کردیاہے،ان کا کہنا ہے کہ ایران کی باطن سرگرمیوں کے لیے ہتھیاروں کی فوری فروخت ضروری ہے.

انہوں نے کہا کہ ایران کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ کے استحکام اور امریکی دفاع کے لیے خطرہ ہیں اور ایران کے مشرق وسطیٰ سمیت خلیج میں مزید رجحانات کو روکنے کے لیے جلد از جلد ہتھیاروں کی منتقلی کرنی ہوگی. واضح رہے کہ ہتھیاروں کی ایسی فروخت کو عموماً کانگرس کی منظوری چاہیے ہوتی ہے لیکن صدر ٹرمپ نے 8 ارب ڈالر کے معاہدے کی منظوری کے لیے ایسے وفاقی قانون کا استعمال کرنے جا رہے ہیں جسے کم ہی کام میں لایا جاتا ہے اور اس کی مدد سے منظوری کے عمل میں کانگرس کا کردار نہیں رہتا.

دوسری جانب امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید ڈیڑھ ہزار فوجی بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے، صدر ٹرمپ نے کہاہے کہ فوجی خطے میں پہلے سے موجود فوجیوں کی حفاظت کریں گے. امریکا اورایران کے درمیان تناﺅاورکشیدگی برقرار ہے،امریکانے مشرق وسطیٰ میں مزید 1500فوجی بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے.وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امریکی مفادات کا تحفظ ضروری ہے، اس مقصد کیلئے نسبتاً کم تعداد میں اہلکار بھیجے جارہے ہیں.

حکام کے مطابق اس دستے میں بحالی کا کام کرنے والے ایئرکرافٹ، جنگی طیارے، انجینئرز اورپیٹریاٹ میزائل ڈیفنس بٹالین کے اہلکار شامل ہیں. اس سے قبل امریکا کی جانب سے فوجیوں کی تعیناتی سے متعلق خبروں کی تردید کی جاتی رہی تھی. امریکا کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی بڑھ گئی ہے اور واشنگٹن نے خلیج فارس میں بحری جنگی بیڑا اوربی52 بمبار تعینات کردیئے ہیں.

ٹرمپ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اس نے کانگرس کو بتا دیا ہے کہ وہ ہنگامی حالات کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کانگرس کی منظوری کے بغیر سعودی عرب کو اسلحہ کی فروخت یقینی بنائے گی. ادھرامریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے باور کرایا ہے کہ مشرق وسطی میں ایران اور اس کے ایجنٹوں کے حالیہ حملے تشویش کا باعث ہیں. بولٹن کے مطابق آئل ٹینکروں، پمپنگ اسٹیشنوں، عراق اور سعودی عرب پر حالیوں حملوں نے گہری تشویش کو جنم دیا ہے.

برطانوی نشریاتی ادارے نے دعوی کیا ہے کہ امریکی فوج کے مطابق ایرانی پاسداران انقلاب امارات کے ساحل کے مقابل آئل ٹینکروں پر حملوں کی براہ راست ذمے دار ہے. امریکی ایڈمرل مائیل جیلڈے کا کہنا تھا کہ ہم فجیرہ میں جہاز رانی پر ہونے والے حملے کو ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف منسوب کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

وزارت دفاع (پینٹاگون) اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ حملے میں استعمال ہونے والی بارودی سرنگیں پاسداران انقلاب کی ہیں.

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 1500 اضافی فوجیوں کو مشرق وسطی بھیجنے کی منظوری دینے کا اعلان کر چکے ہیں‘ ٹرمپ نے باور کرایا ہے کہ مشرق وسطی میں اضافی فورسز کی تعیناتی ایک ”احتیاطی اقدام”ہے جس کا مقصد تحفظ فراہم کرنا ہے. اسی سلسلے میں امریکی عہدے داران نے امریکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ارکان کانگرس کو اس نوٹیفکیشن سے آگاہ کر دیا گیا ہے.

یہ پیش رفت مشرق وسطی میں امریکی عسکری وجود میں اضافے سے متعلق پینٹاگون کی تجاویز پر بحث کے لیے وائٹ ہاﺅس میں منعقد اجلاس کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے. اس سے قبل تین امریکی ذمے داران نے بتایا تھا کہ امریکی تجزیے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس بات کا”انتہائی غالب گمان“ہے کہ بحری جہازوں کو لپیٹ میں لینے والے حملوں کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے.ذمے داران کے مطابق چاروں بحری جہازوں کو ان کے خیال میں دھماکا خیز آلات کے ذریعے حملے کا نشانہ بنایا گیا‘امریکی وزارت دفاع ”پینٹا گون“ نے کہا ہے کہ امریکا مشرق وسطیٰ میں ایران کی طرف سے لاحق خطرات کے تدارک کے لیے مزید 900 فوجی بھیجے جائیں گے.

اس کے علاوہ خطے میں پہلے سے موجود 600 فوجیوں کے قیام کی مدت میں توسیع کی جائے گی اس طرح مشرق وسطیٰ میں ہنگامی بنیادوں پر تعینات کیے جانے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 1500 ہو جائے گی.