عظمیٰ قتل کیس; مالکن کو رہائی کا پروانہ مل گیا

عظمیٰ کے تشدد سے ہلاکت کیس میں بچی کے باپ نے دیت وصول کرلی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 25 مئی 2019 14:02

عظمیٰ قتل کیس; مالکن کو رہائی کا پروانہ مل گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 25 مئی 2019ء) : گھریلو ملازمہ عظمیٰ قتل کیس کی ملزمہ کو رہائی کا پروانہ مل گیا۔ تفصیلات کے مطابق ملزمہ ماہ رخ کی سیشن عدالت نے بعد از گرفتاری ضمانت منظورکرلی۔ عظمیٰ کے لالچی والد نے اپنی بیٹی ایک مرتبہ پھر بیج دی۔ مالکن کے تشدد کے باعث قتل ہونے والی سولہ سالہ گھریلو ملازمہ عظمیٰ کے والد نے دیت قبول کر لی۔

محمد ریاض نے پہلےگھرمیں کام کرنے کے لیے بیٹی عظمیٰ ک وفروخت کیا اور اب مقتولہ لڑکی کے والد نے خون بہا کی رقم وصول کر لی۔ ایڈیشنل سیشن جج اکرام الحق چوہدری نے دیت قبول کیے جانے پر ملزمہ کی درخواست ضمانت منظور کر لی۔ خون بہا کی رقم وصول کرنے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج نے بچی کو تشدد کے بعد قتل کرنے والی مالکن ماہ رخ کی بعد از گرفتاری ضمانت منظور کرتے ہوئے اسے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں لاہور میں 16 سالہ گھریلو ملازمہ کو بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ عظمیٰ جس گھر میں کام کرتی تھی وہاں موجود تین خواتین نے عظمیٰ کو پہلے تو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اسے قتل کر کے لاش بوری میں بند کر دی۔ عظمیٰ کا قصور صرف اتنا تھا کہ اُس نے اپنی مالکن کی بیٹی کی پلیٹ سے ایک لقمہ لے لیا تھا جس پر مالکن نے غصے میں آ کر عظمیٰ کو تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔

کسی بھاری چیز سے عظمیٰ کے سر پر ضرب لگائی گئی۔ زخمی ہونےکے بعد بھی عظمیٰ کو اسپتال نہیں لے جایا گیا بلکہ گھر میں موجود تینوں خواتین بجلی کے جھٹکے دے دے کر اُسے ٹھیک کرنے کی کوشش کرتی رہیں جس کے نتیجے میں بالآخر عظمیٰ کی موت ہو گئی۔ عظمیٰ کی لاش کو بوری میں بند کر کے نالے میں پھینک دیا گیا تھا۔ عظمیٰ مذکورہ گھر میں 8 ماہ سے ملازمہ کے طور پر کام کر رہی تھی۔

معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد انچارج ہومی سائیڈ یونٹ اقبال ٹائون سب انسپکٹر مراد رسول اور انچارج انویسٹی گیشن گلشن اقبال سب انسپکٹر صغیر احمد کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے سی سی ٹی وی کیمروں اور موبائل فون کی CDR حاصل کر کے ملزمان کو ٹریس کر لیا اور 3 سفاک ملزمان مسماة ماہ رخ، آئمہ اورریحانہ بی بی کو گرفتارکر لیا تھا تاہم اب عظمیٰ کے والد نے ملزمان سے دیت کی رقم وصول کر کے صلح کر لی جس پر اب ملزمان کو رہائی کا پروانہ مل گیا۔