پولیس اور رینجرز رمضان المبارک کے آخری 10 دنوں کے دوران جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کر دیں،

سندھ بھر میں کومبنگ اور ٹارگٹڈ آپریشن جاری رکھا جائے، وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت

ہفتہ 25 مئی 2019 18:56

پولیس اور رینجرز رمضان المبارک کے آخری 10 دنوں کے دوران جاری ٹارگٹڈ ..
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 مئی2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت دی ہے کہ وہ دہشتگردوں اور قانون شکنوں کے خلاف رمضان المبارک کے آخری10 دنوں کے دوران جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کریں تاکہ لوگ اپنی شاپنگ اور دیگر کاروباری سرگرمیوں سے پرامن طریقے سے لطف اندواز ہو سکیں۔ انہوں نے یہ بات ہفتہ کو وزیراعلی ہائوس میں امن و امان سے متعلق ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز شاہ، وزیراعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، وزیر اعلی سندھ کے پرنسپل سکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ، انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے پرونشل سیکٹرز کمانڈرز، ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے اجلاس کو بتایا کہ 2686 پولیس اہلکاروں کو سندھ بھر میں7397 مساجد اور302 کھلے مقامات جہاں پر تراویح وغیرہ ادا کی جارہی ہیں، کی سیکوریٹی کے لئے تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5026 شاپنگ سینٹرز ہیں جن میں318کراچی میں،175 حیدرآباد میں،28 میر پور خاص، 96 شہید بے نظیر آباد ،118 سکھر اور 61 لاڑکانہ میں ہیں جہاں پر سیکوریٹی مقاصد کے لئی5026 پولیس اہلکار تعینات کیئے گئے ہیں جس پر وزیراعلی سندھ نے پولیس، رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اہلکاروں کو انٹیلی جنس مقاصد کے لئے سادہ کپڑوں میں بھی تعینات کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ لوگ پولیس، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں خود کو محفوظ تصور کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو کسی بھی قسم کی ہراسمنٹ یا پریشانی نہیں ہونی چاہیئے۔ یوم علی کے حوالے سے آئی جی پولیس نے بتایا کہ صوبے میں1306 امام بارگاہیں ہیں جن میں 570 حیدرآباد ، 273 کراچی،233 لاڑکارنہ،93 شہید بے نظیر آباد،88 میر پورخاص اور49 سکھر میں ہیں ان کے علاوہ820 مجالس اور330 جلوس اس موقع پر منعقد ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ78 امام بارگاہیں،50 مجالس اور47 جلوسوں کو بہت زیادہ حساس قراردیاگیاہے۔78 بہت زیادہ حساس امام بارگاہوں میں سے 30 کراچی میں،22 حیدرآباد، 1سکھر اور25 لاڑکانہ میں ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ سیکوریٹی کے سخت اقدمات کیئے جائیں اور سندھ بھر میں کومبنگ اور ٹارگٹڈ آپریشن کو جاری رکھا جائے۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ شاہراہ خراسان تا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کے روٹ کو حساس قرار دیا گیا ہے لہذا اسی مناسبت سے وہاں پر سیکوریٹی کے انتظامات کیئے گئے ہیں ۔

آئی جی پولیس نے کہا کہ یوم علی کے موقع پر 32260 پولیس اہلکار تعینات کیئے جائیں گے جن میں سے 5573 کراچی میں،13814 حیدرآباد میں،234 میر پور خاص میں،3222 شہید بے نظیر آباد،3482 سکھر،5935 لاڑکانہ میں تعینات کیئے جائیں گے اس کے علاوہ 638 موبائیلیں،704 موٹر سائیکلیں اور7 اے پی ایس اور6 پرائیویٹ گاڑیاں جلوسوں کے ساتھ حساس مقامات پر پیٹرولنگ کریں گی۔

ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری نے کہا کہ پاکستان رینجرز نے بھی تفصیلی سیکوریٹی پلان ترتیب دیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں یوم علی کے موقع پر 2960 رینجرز کے جوان تعینات کیے جائیں گے جن میں سے 1500 کراچی میں،500 حیدرآباد رینج،310 شہید بے نظیر آباد، 400 میر پورخاص رینج، 250 بشمول 10 لیڈیز سکھر میں اور 400 لاڑکانہ ڈویژن تعینات کیے جائیں گے۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے ٹریفک کے لئے متبادل راستوں کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ اور سینٹرل سے آنے والی گاڑیاں منگو پیر سے، ٹاور اور اس سے آگے کے مقامات پر جانے کے لئے شیر شاہ سوری اور شاہراہ پاکستان سے نشتر روڈ سے ہوتی ہوئی جائیں گی۔ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں شاہراہ قائدین سے آنے والی گاڑیوں کو پی پی چورنگی سے آگے عائشہ عزیز کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور کشمیر روڈ کے ذریعے انہیں آگے جانا ہوگا۔

یونیورسٹی روڈ سے آنے والی گاڑیاں عائشہ عزیز سے شاہراہ قائدین اور آگے دیگر مقامات پر جاسکیں گی۔ یونیورسٹی روڈ سے آنے والی گاڑیاں اسلامیہ کالج کی سیدھی سمت سے گرو مندر اور آگے دیگر مقامات پر جاسکیں گی۔ نشتر پارک سے آنے والی گاڑیاں آغا خانIII روڈ سے بہادر یار جنگ روڈ سے کوسٹ گارڈ ، ہولی فیملی کے روٹس کا استعمال کرسکیں گے۔ شاہراہ لیاقت سے آنے والی گاڑیوں کو فریسکو چوک سے کورٹ روڈ ، شاہراہ عراق کی طرف موڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جیسے ہی جلوس تبت چوک کے سرے پر پہنچے گا تو شاہراہ عراق سے آنے والی گاڑیوں کا رخ فریسکو چوک سے پریڈی اسٹریٹ اور پھر مسجدِ خضرا چوک سے شاہراہ عراق سے ہوتا ہوا صدر اور آگے دیگر مقامات کے لئے استعمال میں لایا جائے گا۔ وزیراعلی سندھ نے متبادل روٹس کی منظوری دیتے ہوئے محکمہ پولیس کہا کہ ان روٹوں کے حوالے سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔

یہ بھی کہا گیا کہ 890 پولیس افسران، جن میں 5 ایس ایس پیز،12 ڈی ایس پیز،8 انسپکرٹرز اور دیگر بھی فرائض کی انجام دہی کے دوران موجود ہوں گے۔ عیدالفطر کی نماز کے بارے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ عیدالفطر کی نماز 4181 مساجد جن میں 235 امام بارگاہیں، 344 کھلے مقامات جہاں پر13186 پولیس اہلکار سیکوریٹی کے لئے تعینات کیئے جائیں گے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آخری کی10 دنوں میں افطار کے دوران ٹریفک جام کا مسئلہ بڑھ جاتاہے۔ ان 10 دنوں کے دوران اسٹریٹ کرائم بھی بڑھنے لگتے ہیں کیونکہ کمرشل سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں۔ اس لئے سڑکوں کی اضافی نگرانی ہونی چاہیئے۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ رمضان کے دوران کچھ اہم ٹارگٹ کلرز، ڈکیت، اور ڈرگ مافیا کے کارندوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت دی کہ سندھ بلوچستان اور سندھ پنجاب باڈرز کی رمضان المبارک کے ان 10 دنوں کے دوران سخت نگرانی کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ کچے اور ساحلی علاقوں میں آپریشن میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت دی کہ باڈر کی بہتر سیکوریٹی کے لئے پنجاب اور بلوچستان پولیس سے رابطہ کریں اور اس حوالے سے جوائنٹ ایکشن پلان مرتب کریں۔

انہوں نے آئی جی پولیس پر مزید زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرونشل ہائی وے کی پٹرولنگ کے لئے ایک پلان مرتب کریں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نی1 بلین روپے نئی گاڑیوں کی خریداری کے لئے سندھ پولیس کو جاری کردیئے ہیں اور آنے والے بجٹ میں مزید فنڈز بھی فراہم کیئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 50000 روپے امپریسڈ منی اکائونٹ کے نام سے ہر ایک پولیس اسٹشین کے لئے بطور ریوالنگ فنڈ مختص کیئے جائیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے پی او ایف واہ سی4500 پستول کی خریداری کی منظوری بھی دی۔