افغان اور سٹیلائٹ فون کالز ڈی کوڈ کرنے سے فاٹا میں شرانگیزی لانچ کرنے کا علم ہو چکا تھا

حملے سے قبل افغانستان کی مقامی موبائل فون سروس اور سیٹلائٹ فونز کی درجنوں کالز انٹر سیپٹ کی گئی تھیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 27 مئی 2019 11:24

افغان اور سٹیلائٹ فون کالز ڈی کوڈ کرنے سے فاٹا میں شرانگیزی لانچ کرنے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27 مئی 2019ء) : پاک فوج کی چوکیوں پر پی ٹی ایم کے مخصوص گروپ کے حملے سے قبل ہی افغانستان کی مقامی موبائل فون سروس اور سیٹلائٹ فونز کی درجنوں کالز انٹرسیپٹ کی گئی تھیں جس سے حملے سے قبل ہی حملے کا علم ہو گیا تھا۔ اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ انٹرسیپٹ کی گئیں فون کالز کے کوڈیڈ میسجز کو قابل فہم انفارمیشن بنانے سے معلوم ہوا کہ سابق فاٹا کے علاقہ میں کوئی بڑی شر انگیزی لانچ کی جانے والی ہے ۔

سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ملک کے ٹاپ انٹیلی جنس اداروں نے خاڑ کمر چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کے مخصوص گروپ کے حملے سے قبل ہی افغانستان سے سابق فاٹا میں موصول ہونے والی ایسی درجنوں موبائل سروس اور سیٹلائٹ فون کالز کو انٹر سیپٹ کیا تھا جن میں ’’گرے ٹریفک‘‘کی شناخت کی گئی جسے ڈیڈ کمیونیکیشن کہتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس کو ڈی کوڈ کرنے سے ہی اس منصوبہ بندی کا پتہ چلا تھا۔

گرے ٹریفک میں گذشتہ ایک ماہ میں تیزی آئی تھی جبکہ انٹیلی جنس اداروں نے اپنے بہت سارے ٹیکنیکل وسائل سابق قاٹا علاقوں میں لگا رکھے تھے ۔ کمیونیکیشن انٹر سیپٹس سے اشارہ مل رہا تھا کہ پی ٹی ایم کا مخصوص گروپ، جس میں علی وزیر اور محسن داوڑ سرفہرست ہیں ، کسی بھی وقت کسی بڑی شر انگیزی کا حصہ بنیں گے اور خاڑ کمر چیک پوسٹ حملے میں ایسا ہی ہوا۔

خاڑ کمر میں چیک پوسٹ حملے سے کچھ دیر قبل علی وزیر اور محسن داوڑ وہاں پہنچے اور اپنے خاص کارندوں کو پی ٹی ایم کے لوگوں کے ساتھ اکٹھا کر کے چیک پوسٹ پر حملہ کیا جبکہ لوگوں کو صرف اور صرف ڈھال بنانے اور پراپیگنڈہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ واقعہ کے بعد پی ٹی ایم کے سادہ لوح ممبرز سے مقامی انتظامیہ اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے کیے جانے والے انٹرویوز میں معلوم ہوا کہ حملہ کے لیے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ان کو اُکسایا ۔

علی وزیر اور محسن داوڑ نے چیک پوسٹ پر حملہ کو لیڈ کیا۔ لیکن خود محسن داوڑ اس باغیانہ کارروائی کے دوران فرار ہو گیا۔ افغان انٹیلی جنس ایجنسی این ڈی ایس اس وقت بھارتی خفیہ ایجنسی را کی معاونت کرتے ہوئے پاکستان میں دہشتگردی اور شر انگیز کارروائیوں کی پشت پناہی کر رہی ہے ۔ پاکستان کے ٹاپ انٹیلی جنس ادارے افغانستان سے بھارتی ایجنسی را کے نئے آپریشن سروناش کی نشاندہی کر چکے ہیں جو این ڈی ایس کی معاونت سے لانچ کیا گیا اور اس کا ٹارگٹ پاکستان ہے ۔

الوارہ (شمالی وزیرستان) میں واقع چیک پوسٹ پر دہشتگرد حملے سے لے کر پی ٹی ایم کے مخصوص گروپ کے خاڑ کمر چیک پوسٹ پر حملے تک کی تمام کارروائیاں ایک ہی سلسلہ کی کڑی ہیں جو بھارت کابل میں قائم اپنے سفارتخانے سے چلا رہا ہے ۔ سنیئر سکیورٹی حکام نے کہا کہ پی ٹی ایم میں سے سادہ لوح اور عام قبائلی عوام کو علیحدہ کرنا نہایت ضروری ہے ۔ پی ٹی ایم کی مخصوص قیادت جو دشمن ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے معصوم لوگوں کو خاڑ کمر جیسے واقعات میں قربانی کا بکرا بنانے کے بعد ایسے کسی اور واقعہ میں دوبارہ ملوث کر سکتی ہے ۔

سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ علاقہ میں امن قائم کرنے کے لیے علی وزیر سمیت کوئی بھی راستے میں آئے تو اس سے انتہائی سختی سے نمٹنے کی ضرروت ہے ۔یاد رہے کہ گذشتہ روز رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اپنے ساتھیوں سمیت سکیورٹی اہلکاروں کی چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں پانچ اہلکار زخمی ہو گئے تھے تاہم جوابی کارروائی میں تین حملہ آور مارے گئے جبکہ دس افراد زخمی ہوئے تھے۔

پختونخوا تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر سمیت چیک پوسٹ حملے میں ملوث 8 افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کی سربراہی میں ایک گروہ نے خاڑ قمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جس کا مقصد دہشت گردوں کے مشتبہ سہولت کاروں کو رہائی دلوانا تھا۔