چیئرمین نیب کی کردار کشی اور شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں‘ خواجہ محمد آصف

پیر 27 مئی 2019 17:07

چیئرمین نیب کی کردار کشی اور شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے واقعہ ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2019ء) قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ محمد آصف نے مطالبہ کیا ہے کہ چیئرمین نیب کی کردار کشی کے لئے نجی ٹی وی چینل پر چلائی گئی وڈیو اور گزشتہ روز شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے واقعہ کی تحقیقات کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں‘ بلوچستان اور صوبہ خیبرپختونخوا میں جاری سازشوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو سیاسی طور پر حل کیا جائے‘ اگر ان واقعات کو نظرانداز کیا گیا تو اس کے خوفناک نتائج نکلیں گے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ملک اس وقت شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے اور اس صورتحال میں ہم کسی اور امتحان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا نقطہ نظر یہ ہے کہ ماضی میں نیب کا قانون اپنے لوگوں کو بچانا اور اپوزیشن کو اس کا نشانہ بنانا تھا۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اسی قانون کے تحت ہماری پارٹی کے قائد نواز شریف‘ قائد حزب اختلاف شہباز شریف سمیت حمزہ شہباز شریف اور ہمارے دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی نیب کے اس قانون کی زد میں ہیں، میں تمام جماعتوں کی جانب سے یہ تجویز دینا چاہتا ہوں کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آسکے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے حوالے سے ماضی میں سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس نے یہ فیصلہ کیا کہ فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے گا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے حوالے سے ایک متفقہ ترمیم کی منظوری دی۔ بعض عناصر صوبہ خیبر پختونخوا میں فاٹا کے انضمام اور صوبائی اسمبلی کی نشست کے قیام کے حوالے سے معاملے کو طول دینے کے لیے سینیٹ سے آئینی ترمیم کے بل کو رکوانا چاہتے ہیں یہ ہماری بہت بڑی ناکامی ہوگی۔

ہمارا شروع سے یہ موقف ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا نے دہشت گردی کی جنگ میں براہ راست نقصان اٹھایا ہے اسی طرح قبائلی علاقوں کے عوام نے بھی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں ان قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ فاٹا کے لوگوں نے جس طرح نقل مکانی کی اور ان کے گھر برباد ہوئے اس طرح کی قربانی کی کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ ہماری 72 سالہ تاریخ بڑی المناک ہے۔

پہلے ہی سازشوں کی وجہ سے مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہوا۔ پچاس کی دہائی سے بلوچستان سازشوں کی زد میں ہے‘ اگر ہم نے اقدامات نہ اٹھائے تو ہماری سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور خیبر پختونخوا کو کراچی‘ لاہور‘ پشاور اور دیگر شہروں کی طرح ملک کا حصہ بنانے کے حوالے سے اقدامات کے نتیجے میں اسی طرح رکاوٹیں آئیں گی جس طرح گزشتہ روز وزیرستان میں واقعہ پیش آیا۔

دہشت گردی کی جنگ میں سکیورٹی فورسز کی قربانیاں لازوال ہیں۔ انہیں کسی طور پر بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بلوچستان میں بس سے اتار کر لوگوں کو شہید کیا گیا۔ کوئٹہ میں ہر دوسرے تیسرے روز کوئی کارروائی ہوتی ہے۔ لاہور میں واقعہ پیش آیا۔ دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ہے۔ اس مسئلے کو پھیلنے نہ دیں۔ بلوچستان اور کے پی کے تمام مسائل کو سیاسی طور پر حل کیا جائے۔ انہوں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دوبارہ کامیابی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ شخص جو دوبارہ منتخب ہوا ہے پہلے سے زیادہ لیچڑ ثابت ہوگا۔ کے پی کے سے گوادر تک ہمیں متحد ہوکر مودی کے سامنے کھڑا ہونا ہوگا۔