جن لوگوں کو غدار قرار دیا گیا تو کیا پھر ووٹ دینے والے عوام بھی غدا ہیں ہی ،اختر مینگل

عجیب تماشا ہے جب حکومت میں ہوتے ہیں تو وفادار اور جب اپوزیشن میں بیٹھیں گے تو غدار، تحریک انصاف والے بھی تیاری کریں، یہ الزامات کل پی ٹی آئی پر بھی لگیں گے،جب ایٹمی دھماکے کئے گئے مجھے بطور وزیراعلی بلوچستان اعتماد میں نہیں لیا گیا، چاغی عوام پینے کے پانی تک سے محروم ہیں ، چاغی کے لوگوں کو ایک ڈسپنسری تک میسر نہیں ، احساس محرومی اب بلوچستان سے نکل کر دیگر خطوں میں بڑھ رہا ہے، پاکستان جن وجوہات پر دو لخت ہوا آج پھر اسی کی تلواریں لٹک رہی ہیں،بلوچستان میں پہلے نوجوان اٹھائے جاتے تھے اب بزرگ، خواتین اور بچوں کو بھی اٹھایا جارہا ہے، وہ دہشت گرد بنتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے، اسمبلی میں اظہار خیال

منگل 28 مئی 2019 17:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2019ء) بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ جن لوگوں کو غدار قرار دیا گیا تو کیا پھر ووٹ دینے والے عوام بھی غدا ہیں ہی عجیب تماشا ہے جب حکومت میں ہوتے ہیں تو وفادار اور جب اپوزیشن میں بیٹھیں گے تو غدار، تحریک انصاف والے بھی تیاری کریں، یہ الزامات کل پی ٹی آئی پر بھی لگیں گے،جب ایٹمی دھماکے کئے گئے مجھے بطور وزیراعلی بلوچستان اعتماد میں نہیں لیا گیا، چاغی عوام پینے کے پانی تک سے محروم ہیں ، چاغی کے لوگوں کو ایک ڈسپنسری تک میسر نہیں ، احساس محرومی اب بلوچستان سے نکل کر دیگر خطوں میں بڑھ رہا ہے، پاکستان جن وجوہات پر دو لخت ہوا آج پھر اسی کی تلواریں لٹک رہی ہیں،بلوچستان میں پہلے نوجوان اٹھائے جاتے تھے اب بزرگ، خواتین اور بچوں کو بھی اٹھایا جارہا ہے، وہ دہشت گرد بنتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے۔

(جاری ہے)

منگل کو قومی اسمبلی میں بی این پی سربراہ اختر مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ روز چیئرمین نیب اور وزیرستان کے ایشو پر جس سنجیدگی کی ضرورت تھی وہ اختیار نہیں کی گئی ۔ انہوںنے کہاکہ 28 مئی کو ہرسال تقاریر ہوتی ہیں، جب ایٹمی دھماکے کئے گئے مجھے بطور وزیراعلی بلوچستان اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ انہوںنے کہاکہ اسی احتجاج کے باعث مجھے اپنی وزرات اعلیٰ سے ہاتھ دھونا پڑے، اس غلطی کا اعتراف بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف انٹرویوز میں کیا ۔

انہوںنے کہاکہ چاغی کے نمونے پورے ملک میں سجائے گئے مگر کیا ان دھماکوں کے بعد کسی نے اس علاقے کا دورہ کیا ۔ انہوںنے کہاکہ وہاں قدرتی آفات کے ساتھ سرکاری آفات بھی آئیں، وہاں سیلاب آیا، کینسر پھیلا ،کسی نے چاغی کی عوام کی بات آج تک نہیں کی، جو پینے کے پانی تک سے محروم ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ چاغی کے لوگوں کو ایک ڈسپنسری تک میسر نہیں ہے ۔

انہوںنے کہاکہ احساس محرومی اب بلوچستان سے نکل کر دیگر خطوں میں بڑھ رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 1948ء میں کشمیر کے حصول کیلئے انہی قبائل کے ذریعے حاصل کیا گیا جنہیں آج غدار قرار دیا جارہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ملک کے بانی فاطمہ جناح کو کیا ملک دشمن قرار نہیں دیا گیا، یہ ایک لمبی فہرست ہے ۔ انہوںنے کہاکہ باچا خان، ولی خان، غوث بخش بزنجو، عطاء اللہ مینگل، ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف، بے نظیر بھٹو، الطاف بھی غدار ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ جن لوگوں کو غدار قرار دیا گیا تو کیا پھر ووٹ دینے والے عوام بھی غدار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ عجیب تماشا ہے کہ جب حکومت میں ہوتے ہیں تو وفادار لیکن اپوزیشن میں بیٹھیں گے تو غدار ۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف والے بھی تیاری کریں، یہ الزام کل پی ٹی آئی پر بھی لگیں گے کیونکہ فاصلہ بہت کم ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان جن وجوہات پر دو لخت ہوا آج پھر اسی کی تلواریں لٹک رہی ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ گھڑی کا کانٹا ہم پر چانٹے کی صورت میں پڑا تو سب خاموش رہے، آج وہی چانٹا وزیرستان کو لگ رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ تبدیلی واقعی آگئی ہے، بلوچستان میں پہلے نوجوان اٹھائے جاتے تھے اب بزرگ، خواتین اور بچوں کو بھی اٹھایا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ دہشت گرد بنتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے ۔ انہوںنے کہاکہ آپ کو سب کے ساتھ شفقت کے ساتھ پیش آنا ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی جنگ میں کس کو فائدہ ہوا، کون ارب پتی بنا ۔ انہوںنے کہاکہ گوادر، چاغی اور ریکوڈک کا نام لیتے ہیں مگر جیسے ہی استعمال کرلیتے ہیں ٹشو پیپرز کی طرح پھینک دیتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ چیئرمین نیب کے معاملے پر بات اس لئے نہیں کروں گا کہیں رمضان میں کسی کا روزہ مکروہ نہ ہوجائے۔