Live Updates

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس

سال 2018-19ء کیلئے سالانہ پلان اور سال 2019-20ء کیلئے مجوزہ پلان کا جائزہ لیا گیا آئندہ مالی سال 2019-20ء کیلئے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ہدف 4 فیصد، زراعت کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، صنعت کی بڑھوتری کا ہدف 2.2 فیصد اور خدمات کے شعبہ کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے ،12ویں پانچ سالہ منصوبہ اور 1837 ارب روپے کے قومی ترقیاتی خاکہ (آئوٹ لی) کی منظوری دیدی گئی

بدھ 29 مئی 2019 17:32

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مئی2019ء) قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال 2019-20ء کیلئے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ہدف 4 فیصد، زراعت کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، صنعت کی بڑھوتری کا ہدف 2.2 فیصد اور خدمات کے شعبہ کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی منظوری دیدی ہے، اجلاس میں 12ویں پانچ سالہ منصوبہ کی اصولی طور پر منظوری دی گئی، مساوی علاقائی ترقی، پائیدار، جامع اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والی برآمدات پر مبنی بڑھوتری، وسائل کے انتظام و انصرام، اسلوب حکمرانی اور سماجی تحفظ میں بہتری، پانی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، رابطوں میں اضافہ، علم پر مبنی معیشت کی ترقی اور کلین اینڈ گرین پاکستان پانچ سالہ منصوبہ کے اہم خدوخال ہیں، اجلاس میں 1837 ارب روپے کے قومی ترقیاتی خاکہ (آئوٹ لی) کی منظوری دی گئی، اس میں وفاق اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام شامل ہیں۔

(جاری ہے)

قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس بدھ کو یہاں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وزیراعظم آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سال 2018-19ء کیلئے سالانہ پلان اور سال 2019-20ء کیلئے مجوزہ پلان کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں آئندہ مالی سال 2019-20ء کیلئے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کا ہدف 4 فیصد، زراعت کی ترقی کا ہدف 3.5 فیصد، صنعت کی بڑھوتری کا ہدف 2.2 فیصد اور خدمات کے شعبہ کا ہدف 4.8 فیصد رکھنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں 12ویں پانچ سالہ منصوبہ (2018-23ئ) کے مسودہ کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ مساوی علاقائی ترقی، پائیدار، جامع اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے والی برآمدات پر مبنی بڑھوتری، وسائل کے انتظام و انصرام، اسلوب حکمرانی اور سماجی تحفظ میں بہتری، پانی اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، رابطوں میں اضافہ، علم پر مبنی معیشت کی ترقی اور کلین اینڈ گرین پاکستان پانچ سالہ منصوبہ کے اہم خدوخال ہیں۔

اجلاس میں 12ویں پانچ سالہ منصوبہ کی اصولی طور پر منظوری دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 12ویں پانچ سالہ منصوبہ کا مزید جائزہ لیا جائے گا اور اس کی نوک پلک سنواری جائے گی بالخصوص اس کے عملدرآمد کے طریقہ کار پر تمام فریقوں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں جاری مالی سال 2018-19ء اور آئندہ مالی سال 2019-20ء کیلئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے مالی سال کیلئے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام میں زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ہائیر ایجوکیشن، سائنس و ٹیکنالوجی، تکنیکی تعلیم و تربیت پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ کم ترقی یافتہ اضلاع کو دیگر ملک کے علاقوں کے برابر لانے کیلئے اہداف پر مبنی اقدامات کئے جائیں گے، اس سے تمام علاقوں کی یکساں ترقی کو ممکن بنایا جا سکے گا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 10 ارب سونامی پروگرام، وزیراعظم یوتھ سکلز ڈویلپمنٹ انیشیٹیو، کنٹرول لائن کے ساتھ رہنے والے رہائشیوں کی دوبارہ آبادکاری، گلگت۔شندور۔چترال روڈ کی تعمیر، گلگت میں سیوریج اور سینی ٹیشن سسٹم میں بہتری اور خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے سابق قبائلی اضلاع میں ترقی سالانہ ترقیاتی پروگرام کے اہم ترجیحاتی منصوبوں میں شامل ہے۔

اجلاس میں 1837 ارب روپے کے قومی ترقیاتی خاکہ (آئوٹ لی) کی منظوری دی گئی، اس میں وفاق اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام شامل ہیں۔ اجلاس میں سی ڈی ڈبلیو پی اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی یکم اپریل 2018ء سے 31 مارچ 2019ء تک کارکردگی کا جائزہ پیش کیا گیا۔ قومی اقتصادی کونسل نے سابق فاٹا میں تعمیرنو اور بحالی کیلئے خصوصی فورم کے اختیارات میں دسمبر 2019ء تک توسیع دیدی۔

قومی اقتصادی کونسل نے 30 مئی 2016ء کو 2 سال کیلئے خصوصی فورم کے قیام کی منظوری دی تھی جس کا بنیادی مقصد سابق فاٹا میں فوری بنیادوں پر تعمیرنو اور بحالی کے طریقہ کار کو نافذ کرنا تھا۔ اجلاس میں اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی منظوری دی گئی۔ چیف کمشنر اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کی سربراہی کریں گے جبکہ اس میں وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی اور متعلقہ دفاتر کے نمائندے شریک ہوں گے۔

اسلام آباد ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کو 60 ملین روپے تک کے منصوبوں کی منظوری کا اختیار ہو گا۔ قومی اقتصادی کونسل نے پروگرام فار رزلٹس، ڈویلپمنٹ پالیسی کریڈٹ اور فنانشل انٹر میڈی ایشن پروگرام کیلئے طریقہ کار کی منظوری دیدی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اس وقت ملک کو جس اقتصادی بحران کا سامنا تھا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی،ہماری کوششوں کا بنیادی مقصد ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقتصادی بحران مواقع بھی فراہم کرتا ہے، ہم وہ تمام اقدامات کر سکتے ہیں اور ان تمام اہداف کو اب حاصل کر سکتے ہیں جو پہلے مکمل کرنے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ اقتصادی بحران پر قابو پانے کیلئے وفاق اور صوبائی حکومتوں کو مل کوششیں کرنا ہوں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کرا دیا ہے، اس کا مقصد نچلی سطح پر لوگوں کو بااختیار بنانا ہے تاکہ انہیں ترقی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع مل سکے۔

وزیراعظم نے تمام صوبوں پر زور دیا کہ وہ سابق فاٹا کی ترقی کیلئے ضروری مالیاتی وسائل کی فراہمی کیلئے پہلے سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ اجلاس میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، پنجاب کے وزیر مال مخدوم ہاشم جوان بخت، نثار کھوڑو، ناہید ایس درانی، خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، جان محمد خان جمالی، آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ حافظ حفیظ الرحمن اور دیگر نے شرکت کی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات