سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس، آئی ٹی پارک سے متعلق تمام تر تفصیلات طلب کر لی

موبائل رجسٹریشن کے دوران ڈیٹا کے غلط شیئر ہونے کی شکایارت درست ہیں،غیر رجسٹرڈ موبائل کو بلاک کر دیتے ہیں، ایئرپورٹ اور ٹریول ایجنٹ بھی ڈیٹالیک کرتے ہیں، اس بارے ایف آئی اے والے بہتر جواب دے سکتے ہیں،پی ٹی اے کا کام صرف موبائل فون کی رجسٹریشن کرنا ہے،باہر سے لائے موبائل فون کی رجسٹریشن کیلئے شناختی کارڈ نمبر اور پاسپورٹ کی ضرورت ہے، ایف بی آر قانون کے تحت سال میں مسافرکو ایک موبائل فون کی ڈیوٹی سے استثنیٰ قراردیا ہے،جنوری سے اپریل تک 9.2ملین ڈیوائسز درآمد ہوئی ہے،فروری سے مئی تک 6لاکھ موبائل رجسٹرڈ ہوئے ہیں،440,821موبائل ایف بی آر کے ٹیکس مستثنیٰ کے تحت رجسٹرڈ ہوئے،12,293موبائل فونز پر ڈیوٹی ادائیگی کے بعد رجسٹرڈ ہوئے ہیں، کمیٹی کو بریفنگ

بدھ 29 مئی 2019 21:45

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ..
سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2019ء) سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو بتایا گیا ہے کہ موبائل رجسٹریشن کے دوران ڈیٹا کے غلط شیئر ہونے کی شکایارت درست ہیں،غیر رجسٹرڈ موبائل کو بلاک کر دیتے ہیں، ایئرپورٹ اور ٹریول ایجنٹ بھی ڈیٹالیک کرتے ہیں،ڈیٹا کے لیک ہونے کے حوالے سے ایف آئی اے والے بہتر جواب دے سکتے ہیں،پی ٹی اے کا کام صرف موبائل فون کی رجسٹریشن کرنا ہے،باہر سے لائے موبائل فون کی رجسٹریشن کیلئے شناختی کارڈ نمبر اور پاسپورٹ کی ضرورت ہے، ایف بی آر قانون کے تحت سال میں مسافرکو ایک موبائل فون کی ڈیوٹی سے استثنیٰ قراردیا ہے،جنوری سے اپریل تک 9.2ملین ڈیوائسز درآمد ہوئی ہے،فروری سے مئی تک 6لاکھ موبائل رجسٹرڈ ہوئے ہیں،440,821موبائل ایف بی آر کے ٹیکس مستثنیٰ کے تحت رجسٹرڈ ہوئے،12,293موبائل فونز پر ڈیوٹی ادائیگی کے بعد رجسٹرڈ ہوئے ہیں،کمیٹی نے اگلے اجلاس میں آئی ٹی پارک سے متعلق تمام تر تفصیلات طلب کر لی۔

(جاری ہے)

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹرروبینہ خالد کی زیر صدارت ہوا جس میں ممبر پی ٹی ایڈاکٹر خاورموبائل رجسٹریشن کے دوران مسافروں کے ڈیٹا لیک ہونے کے حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی ۔ کمیٹی کو بتایاگیاکہ ڈیٹا کے غلط شیئر ہونے کی شکایارت درست ہیں،غیر رجسٹرڈ موبائل کو بلاک کر دیتے ہیں۔

بتایاگیاکہ ڈیٹالیک ایئرپورٹ اور ٹریول ایجنٹ بھی کرتے ہیں،ڈیٹا کے لیک ہونے کے حوالے سے ایف آئی اے بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ بتایاگیاکہ پی ٹی اے کا کام صرف موبائل فون کی رجسٹریشن کرنا ہے،باہر سے لائے موبائل فون کی رجسٹریشن کیلئے شناختی کارڈ نمبر اور پاسپورٹ کی ضرورت ہے۔ بتایاگیاکہ ڈیٹا سسٹم سے لیک نہیں ہو رہا،مینوئل طریقے سے ہوتی ہے،روزانہ تین سو سے چار سو تک لوگوں کو رجسٹریشن کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔

بتایاگیاکہ موبائل رجسٹریشن کیلئے ساٹھ دن کا وقت دیا جاتا ہے۔ پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر قانون کے تحت سال میں مسافرکو ایک موبائل فون کو ڈیوٹی سے استثنیٰ قراردیا ہے۔ چیئر پرسن کمیٹی نے کہاکہ ٹریول ایجنٹ بے چارے کو کیوں گھسیٹا جا رہا ہے،مسافر فون کی سمگلنگ نہیں کرتے،لوگوں کی پریشانی کو کم کیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ روزانہ پی ٹی اے دفاتر کے باہر کھڑے لوگ سمگلنگ میں تو ملوث نہیں۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ہمیشہ کنزیومر فرینڈلی چیزیں بنائی جاتی ہیں،ہمارے یہاں سب سے پہلے صارفین کو ٹارگٹ کیا جاتاہے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ اس ملک میں چودہ سال کے بچے سے لیکر ساٹھ سال کے شخص کو بھی چیک کیا جاتا ہے،اس ملک میں چوری کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ جب سے آن لائن رجسٹریشن کا نظام متعارف کرایا گیا تب سے غیر قانونی موبائل فون کی سمگلنگ رک گئی ہے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ لینڈ لائن فون کی طرح موبائل فون بھی یہاں بنانے کا کوئی پروگرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ موبائل فون کی رجسٹریشن سے کرپشن کو فروغ حاصل ہو رہا ہے،دنیا کا کوئی ایک ملک بتائے جہاں ٹیلی فون کی رجسٹریشن ہوتی ہو۔

انہوں نے کہا کہ ٹیلی فون چلتا پھلتا انٹیلی جنس ہے،سمگلنگ کرنے والے ٹرک کے ٹرک بھر کے آتی ہیں مگر دو موبائل لیکر آنے والا شہری پریشانی کا شکارہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی موبائل فون رجسٹریشن نہیں ہونی چاہئے،سمگلنگ کرنے والوں کے طریقے بالکل ہی الگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں موبائل فون کمپنیاں قائم ہونی چاہئیں،موبائل فون کی آن لائن رجسٹریشن بھی فوری طور پر بند ہونی چاہئے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ رجسٹریشن کا مقصد مقامی طور پر فون تیار کرنا تھا،اس بارے میں کوئی پیشرفت نہیں دیکھی۔ پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ جنوری سے اپریل تک 9.2ملین ڈیوائسز درآمد ہوئی ہے،فروری سے مئی تک 6لاکھ موبائل رجسٹرڈ ہوئے ہیں،440,821موبائل ایف بی آر کے ٹیکس مستثنیٰ کے تحت رجسٹرڈ ہوئے،12,293موبائل فونز پر ڈیوٹی ادائیگی کے بعد رجسٹرڈ ہوئے،سات دن سے کم دن باہر رہے گا تو موبائل فون نہیں لا سکیں گے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ اس رجسٹریشن سے ملک کو کیا فائدہ ہوا،قوم جاننا چاہتی ہے،ہمارا ملک وسائل سے مالا مال ہے،لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنے ہونگی ۔ممبر پی ٹی اے ڈاکٹر خاور نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ رجسٹریشن سے حاصل ہونے والی ریونیو کے بارے میں ایف بی آر بتا سکتا ہے،ایف بی آر نے ای باکس سسٹم دیا ہے اس کے تحت ہم چل رہے ہیں،موبائل فون کی قیمتیں اور کسٹم ڈیوٹی میں پی ٹی اے کو کوئی کردار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈپلوکیٹ آئی ایم ای فون پاکستان آئیگا تو کیا پی ٹی اے اس کو بلاک نہ کری ،انڈسٹریل ڈویلپمنٹ بورڈ کو موبائل فون کی تیاری کیلئے سفارشات دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بغیر ڈیوٹی ادا کئے بغیر موبائل فون کھل ہی نہیں سکتے،اگر کھل گیا تو پرانی ای ایم آئی نمبر کے ذریعے چلے گا۔انہوں نے کہا کہ سسٹم کے اندر سے بغیر ڈیوٹی ادا کئے نہیں کھل سکتا،پی ٹی اے کے پاس اب تک 750شناخت چوری کے کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔

جوائنٹ سیکرٹری وزارت آئی ٹی نے کہا کہ مقامی سطح پر میں موبائل فون کی تیاری کیلئے پاکستان کمپیوٹرایسو سی ایشن سے اجلاس ہوئے ہیں ۔ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کمپیوٹر ایسوسی ایشن نے اس حوالے سے ٹیکس میں چھوٹ مانگی ہے۔سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ پاکستان میں بہترین ٹیلنٹ موجود مگر کوئی انڈسٹری لگانے کیلئے تیار نہیں،ہم عوام کو سہولیات دینے کی بجائے پھنسا رہے ہیں،پارلیمنٹ بھی کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ قانون پہلے سے بن چکے ہیں۔

سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ سات دن باہر کیا چلا کاٹنے بیٹھیں گے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ موبائل فون شاپ کو پی ٹی اے سے رجسٹرڈ ہونا چاہئے ۔کمیٹی نے ڈیوٹی ادا نہ کرنے کیلئے سات دن باہر بیٹھنے کی شرط سے متعلق ایف بی آر سے بریفنگ طلب کر لی۔ پراجیکٹ مینیجر آئی ٹی پارک ڈویلپمنٹ پراجیکٹ اسلام آباد نے کمیٹی کو بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس پراجیکٹ میں مین کنسلٹنٹ کورین کمپنی کی ہے،بینک نے ابتدائی طورپر گیارہ کمپنیوں کی لسٹ دی تھی جس میں سے ساتھ کمپنیوں نے ہمیں جواب دیا،31دسمبر 2022تک منصوبہ مکمل ہو جائے گا،اس پارک میں آئی سی ٹی سے متعلق آفسز،اکیڈمیا اور لیبارٹیز ہوں گے۔

رحمن ملک نے کہا کہ اگر گیارہ میں سے سات کمپنیوں نے جواب دیا تو اوپن بیڈنگ کیوں نہیں کی ۔کمیٹی نے اگلے اجلاس میں آئی ٹی پارک سے متعلق تمام تر تفصیلات طلب کر لی۔