ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007ء سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے

سندھ ہائیکورٹ بار نے حکومتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے بڑا اعلان کر دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 30 مئی 2019 12:16

ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007ء سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 30 مئی 2019ء) : وفاقی حکومت کی جانب سے ججز کے خلاف مبینہ ریفرنسز دائر کیے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کھُل کر سامنے آئی ہے اور تنبیہہ کی ہے کہ اگر ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007ء سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے اعلی عدالتوں کے ججز کے خلاف مبینہ ریفرنس دائرکیے جانے کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس میں حکومتی فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ۔

سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے ہنگامی اجلاس سے سابق صدر سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن رشید اے رضوی اور دیگر وکلا نے خطاب کیا۔ جس میں رشید اے رضوی نےاجلاس سے خطاب میں کہا کہ اگر ججز کو فارغ کیا گیا تو 2007ء سے بھی بڑی تحریک چلائیں گے۔

(جاری ہے)

اگر ججز کو فارغ کیا گیا تو عدلیہ کا بُرا حال ہو جائے گا۔ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رشید اے رضوی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ جو سازش اب ہوئی وہ اکتوبر میں شروع ہوئی تھی۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف درخواست سماعت کے لیے منظور کی گئی کہ ان کا سپریم کورٹ میں تقرر ہی غلط ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ روز واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں ججز کے خلاف مبینہ حکومتی ریفرنس کا معاملہ سامنے آنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان زاہد فخرالدین جی ابراہیم نےاحتجاجی طور پر مستعفی ہو گئے تھے۔ زاہد فخرالدین جی ابراہیم نے استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوادیا اوراپنا کام جاری رکھنے سے معذرت کر لی۔

انہوں نے صدر مملکت کو بھجوائے گئے استعفے میں مؤقف اختیار کیا کہ معاملہ احتساب کا نہیں عدالتی آزادی اور عدلیہ کی حرمت کا ہے۔ موجودہ ریفرنس سے عدالتی ادارے کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ریفرنس ایسے ادارے کے خلاف ہے جو جمہوری اور بنیادی حقوق کی ضمانت یقینی بناتا ہے۔ میں اس ریفرنس کی وجہ سے احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔ خیال رہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ہائیکورٹس کے دو اور سپریم کورٹ کے ایک جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز دائر کئے گئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے دائر کیے جانے والے ریفرنسز میں ججز پر بیرون ملک جائیدادیں ظاہر نہ کرنے کے الزامات عائد کئے گئے۔