مقبوضہ کشمیرمیں جبر ی گمشدگیوں اور تشدد کا آپس میں گہرا تعلق ہے ، اے پی ڈی پی

جمعہ 31 مئی 2019 13:31

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2019ء) مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس اپیئرڈ پرسنز ’’اے پی ڈی پی‘‘ نے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں لوگوں کی گمشدگی کے بارے میں تنظیم کی گزشتہ 25برس کی تحقیق سے بات سامنے آئی ہے کہ جبر ی گمشدگیوں اور تشدد کا آپس میں ایک گہرا تعلق ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق اے پی ڈی پی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فورسز تشدد اور خوف دہشت کے ذریعے مقبوضہ کشمیرمیں لوگوں کو قابو میں لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ تشدد ایک گھنائونا جرم ہے اور جو اس کا شکار ہوتا ہے اس کی زندگی برباد ہو جاتی ہے کیوںکہ تشدد سے نہ صرف انسانی کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ اس کے بڑے پیمانے پر نفسیاتی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے میں سات ہزار سے زائد گمنام اجتماعی قبروں سے بھی اس بات کا امکان ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قبرین ان ہی لوگوں کی ہو سکتی ہیں جنہیں بھارتی فورسز نے گرفتاری کے بعد تشدد کے ذریعے شہید کر ڈالا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ قابض انتظامیہ بھی اجتماعی قبروں میں موجود لاشوں کا ڈی این اے کرانے سے اسی لیے انکاری ہے تاکہ اصلیت سامنے نہ آجائے۔اے پی ڈی پی نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ لوگ جو مقبوضہ علاقے میں سنگین جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ تنظیم نے مزید کہا کہ گو کہ تشدد کو عالمی قانون کے تحت بھی ایک جرم تسلیم کیا گیا ہے لیکن اس کے باوجود بھارتی حکومتوں نے اب تک اس کے خلاف کوئی قانون بنانے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کوچاہیے کہ وہ تشدد کے حوالے سے عالمی قوانین کا احترام کرے اور اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دے۔