Live Updates

فوج اور سول تعلقات اچھے ہیں، اس وقت سول ملٹری تعلقات جتنے اچھے ہیں پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں رہے۔

میری وزارت میں پانچ لوگ کام کر رہے تھے ، ایک وقت میں پانچ لوگوں کے کام کرنے سے وہی ہوتا ہے جو ہوا ہے۔ پارٹی میں منتخب اور غیر منتخب افراد کی جنگ ہے۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 1 جون 2019 15:36

فوج اور سول تعلقات اچھے ہیں، اس وقت سول ملٹری تعلقات جتنے اچھے ہیں پاکستان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم جون 2019ء) : وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے انکشاف کیا کہ پاکستان تحریک انصاف میں منتخب اور غیر منتخب لوگوں کی سرد جنگ ہے۔ وزارتیں غیر منتخب لوگوں کی وجہ سے تبدیل ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے فیصلوں میں بڑی سیاسی کمزوریاں ہیں۔ اہم فیصلے ہو جاتے ہیں ، پتہ ہی نہیں چلتا۔ فواد چودھری نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی بیانیہ نہیں ہے اگر دونوں جماعتیں یہ کہیں کہ چونکہ ہمارے ابو جیل میں ہیں تو عوام سڑکوں پر نکلے تو اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔

نواز شریف اور زرداری کی سیاست ختم ہو چکی ہے، ہر بندے کو علم ہے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں ، ان کی اور کوئی دلچسپی ہی نہیں ہے سوائے اس کے کہ جو پیسے انہوں نے کمائے ہیں وہ ان کو انجوائے کرنے دیے جائیں اور کوئی کچھ نہ پچھے۔

(جاری ہے)

اس مرحلے پر اگر نواز شریف کو باہر جانے دیا گیا تو آپ کی سیاست بالکل ہی ٹھپ ہو جائے گی۔ ابھی شہباز شریف بھی بیرون ملک ہیں، میں نے کہا تھا کہ شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین نہ بنائیں لیکن انہیں چئیرمین بنا دیا گیا۔

پھر میں نے کہا کہ شہباز شریف کو باہر نہیں جانے دینا چاہئیے ہم پر الزام آئے گا لیکن کسی نے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں نہیں ڈالا اور وہ باہر چلے گئے۔ ان ساری چیزوں کا ہم پر اثر ہوتا ہے۔ ابھی تک میری نظر میں ہماری کافی سیاسی کمزوریاں رہی ہیں۔ ہمیں اپنی فیصلہ سازی میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں ووٹ کو عزت دو ، ووٹ کو عزت ملی ہوئی ہے، ملک میں جمہوریت ہے، الیکشن ہوتے ہیں اور اس الیکشن کے نتیجے میں حکومت بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے سے پہلے عالمی امیج بنانا فوج پر چھوڑا ہوا تھا ہم اسے واپس لے کر آئے۔ عالمی امیج آئی ایس پی آر نے نہیں ہم نے بنانا ہے لیکن ہمارا کوئی اے پی ونگ ہی نہیں ہے۔ آئی ایس پی آر کا نظام وزارت اطلاعات سے بہتر ہے لیکن بیانیہ سول حکومت نے دینا ہے۔ عالمی سطح پر فوج کی بجائے سویلین چہرے سے زیادہ بہتر تاثر جاتا ہے۔

پلوامہ حملے کو ہم نے کیسے مینج کیا وہ دیکھیں ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے لے کر عرب ممالک کے ساتھ تعلقات بھی ہم نے بہتر کیے اور اس کے لیے کام کیا۔ ایک لمبے عرصے کے بعد خارجہ پالیسی پر وزارت اطلاعات بھی نظر آئی۔ سول ملٹری تعلقات کے سوال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت سول ملٹری تعلقات جتنے اچھے ہیں پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں رہے۔

اس وقت سول ملٹری تعلقات بہترین ہیں کیونکہ اس وقت فوج میں کوئی Appetite نہیں ہے۔ پاکستان کی فوج طاقتور ہے ، کیونکہ یہ ایک منظم ادارہ ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا فوج پاکستان کو چلا سکتی ہے ؟ اس کا جواب ہے نہیں۔ کیونکہ پاکستان کو صرف ایک سویلین حکومت اور سویلین اداروں نے چلانا ہے ۔ فوج کو سویلین اداروں کو مضبوط کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہئیے۔

اگر فوج فیصلہ کر لے کہ انہوں نے یہ کردار نہیں نبھانا تو پاکستان میں کوئی سول ادارہ تگڑا نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے غیر منتخب لوگوں کی حکومتی معاملات میں مداخلت پر کہا کہ کیا اب ہم پارٹی ان کے حوالے کر دیں جو کونسلر بھی نہیں رہے۔اپنی وزارت کی تبدیلی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری وزارت میں نعیم الحق ، یوسف بیگ مرزا، ارشد خان اور طاہر خان نے مداخلت کی۔

ایک وقت میں پانچ لوگ کام کریں گے تو وہی ہو گا جو ہوتا ہے۔ مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وزیراعظم کا کافی زیادہ مصروف شیڈول ہوتا ہے۔ لہٰذا ایک وزیراعظم کے پاس مقامی سیاست کا وقت نہیں ہوتا۔ لیکن پھر بھی ایک حکومت کی اصل قوت اور طاقت پارلیمان ہے ، آپ منتخب شدہ لوگوں سے باہر نہیں جا سکتے۔ اس طرح کے مسائل کو بالآخر حل وزیراعظم عمران خان نے ہی کرنا ہے، فیصلہ انہوں نے ہی کرنا ہے۔ لیکن یقینی طور پر یہ ایک مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہئیے۔ پی ٹی ایم سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو سیاسی سطح پر لانا چاہئیے ، طاقت اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات