آئندہ مالی سال میں مہنگائی 12 فیصد ہو جائے گی، شاہد خاقان عباسی

پاکستان کی تاریخ میں روپے کی قدرمیں اتنی کمی نہیں ہوئی،حکومت کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے معیشت تباہ ہورہی ہے،

ہفتہ 1 جون 2019 21:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جون2019ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ئوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں روپے کی قدرمیں اتنی کمی نہیں ہوئی، آئندہ مالی سال میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک پہنچ جائے گی ،گذشتہ سال اور آج تک کا معاشی موازنہ کریں گے۔پاکستان کی تاریخ میں ہماری کرنسی اتنی ڈی ویلیو کبھی نہیں ہوئی جتنی ایک سال میں ہوئی ہے پٹرول کی قیمتوں میں 23فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔

کھانے پینے کی اشیا میں* 30فیصد ہو چکا ہے بجلی کی قیمتوں میں 20 فیصد اضافہ ہو چکا ہے گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ان خیالات کااظہار شاہد خاقان عباسی ،مفتاح اسماعیل اور مریم اورنگزیب نے نیشنل پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 7.5 تک پہنچ چکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مونگ کی دال 36 فیصد، چینی 30 فیصد اور آٹے کی قیمت میں 10 فیصد اضافہ ہوا۔

حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے انک کہنا کہنا تھا پیٹرول کی قیمت میں 23 فیصہ اضافہ ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار ارب روپے کا حکومتی اخراجات میں اضافہ ہوا جس کے لیے مزید قرضے لیے جائیں گے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں اضافے کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔انہوں نے پیش گوئی کی کہ اگلے مالی سال میں مہنگائی کا تناسب 12 فیصد ہوگا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’عمران خان پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہیں جنہیں سچ بولنے کی عادت نہیں اور ہمیں بھی توقع نہیں رہی‘۔خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے گزشتہ روز پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ لیگی رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنے کم عرصے میں اتنی زیادہ مہنگائی نہیں ہوئی۔

یہ اس حکومت کا کمال ہے۔ملک کے اندر ریوینیو ہوگا تو ملک چلے گا 400 سے 500 ارب کا شارٹ فال ہو گا جو کہ تشویش ناک ہے حکومت کے ریوینیو کا ایک پیسہ بھی نہیں بڑھ پایا حکومتی اخراجات بڑھ کر سات ہزار ارب تک جا پہنچے ہیں گذشتہ مالی سال میں حکومتی اخراجات پانچ ہزار سات سو ارب تھے حکومتی اخراجات کم ہونے کی۔بجائے ایک ہزار ارب کا اضافہ ہو گیا ہے یہ پیسہ قرضوں کی صورت میں آئے گا 2018 میں ترقی پر اخراجات الیکشن کی وجہ سے کم خرچ ہوئے یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس کو سچ بولنے کی کوئی عادت نہیں ہے اس حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے 30 ہزار ارب تک پہنچ گئے ہیں جتنے قرضے ہم نے 72 سال میں لیے یہ حکومت پانچ سال میں لے گی بیرونی قرضے کی رقم میں۔

پانچ ارب ڈالر کا اضافہ اس حکومت نے کیا ہے جی ڈی پی گروتھ پانچ اعشاریہ آٹھ فیصد پر تھی۔ 9ماہ میں یہ گروتھ آدھی رہ گئی ہے آج پاکستان میں گروتھ کم ہے اور افراط زر بڑھ رہا ہے ملک کی معیشت کے لیے سب سے خطرناک بات ہے۔بینکوں کے ڈیفالٹ بڑھ جائیں گے کاروبار کم ہو جائیں گے۔ملکی قرضوں میں 3600 ارب کا قرضہ بڑھ گیا ہے۔افراط زر دگنا ہو گیا ہے آج آپ کی فارن پالسی معیشت کے تابع ہو چکی ہے ہماری خود مختاری بھی آج خطرے میں ہے۔

سوالات کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت جو مرضی کر لے گرفتاریوں سے سیاست دان نہیں ڈرتے جب حالات ایسے ہوں تو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج ہونا چاہیے۔جب ہم آئے تھے تو 15 ہزار ارب کے قرضے تھے جب گئے تو 25 ارب کے قرضے تھے ہم حصول اقتدار۔کی جنگ نہیں لڑ رہے۔سلیکٹڈ حکومت ہے جو کہ ناکام ہو چکی ہے۔عدلیہ کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے شب خون مارا جا رہا ہے۔