پشتونخوامیپ کے رہنمائوں کارکنوں نے ملک میں جمہور کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، سماجی عدل وانصاف ، امن وترقی کیلئے قربانیاں دی ہیں،رہنما

ہفتہ 1 جون 2019 22:47

ہرنائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جون2019ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال ، پارٹی کے صوبائی نائب صدر عبدالقہار خان ودان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے پارٹی ضلع ہرنائی کے زیر اہتمام افطار ڈنر کے موقع پر پارٹی کارکنوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخوامیپ کے رہنمائوں کارکنوں نے ملک میں جمہور کی حکمرانی ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، سماجی عدل وانصاف ، امن وترقی کیلئے قربانیاں دی ہیں اور اس راہ میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اور پارٹی کے دیگر اکابرین نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فرنگی استعمار سے لیکر آج تک ہر دور میں پارٹی نے جابر وآمر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا ہے ۔

(جاری ہے)

اور ہمارے ان رہنمائوں ،اکابرین،کارکنوں اور بالخصوص پشتون عوام کی قربانیوں کے نتیجے میں اس خطے کے لوگوں کو فرنگی استعمار سے آزادی ہوئی اور اس ملک کا قیام ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ ملک کے قیام سے لیکر اب تک گزشتہ 72سالوں میں پشتون عوام آج بھی اپنی قومی وحدت ، واک واختیار ، وسائل پر قومی کنٹرول سے محروم ہے ۔

پارٹی رہنمائوں نے روز اول سے ملک میں جمہوری کی حکمرانی ، آئین وقانون کی بالادستی کیلئے ہر پلیٹ فارم پر آوازبلند کی ہے اور پارٹی رہنمائوں نے پارلیمنٹ میں جوباتیں کی ہے اگر ان پر عملدرآمد ہوتا تو آج ملک اس گھمبیر اورمشکل حالت میں نہ ہوتا مگر ہر وقت جب بھی پارٹی نے جابر اور آمر حکمرانوں اور حکومتوں کے خلاف بات کی ہے تو حکمرانوں نے اس کی غلط طور پر تشریح کرتے ہوئے حکومتوں اور جابر حکمرانوں کے خلاف آواز کو ریاست کے خلاف سمجھا گیا جو کہ مکمل طور پر غلط اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر روز اول سے ملک کے آمر حکمران دہشتگردی کو سپورٹ نہ کرتے اور دہشتگرد تنظیموں اور ہمسایہ ممالک میں مداخلت کی پالیسی کو ترک کرتے تو آج ملک ان مشکل حالات کا شکار نہ ہوتا ۔ آج ملک خارجی اور داخلی طور پر یک وتنہا ہے دہشتگردی ، مہنگائی اپنے عروج پر ہے عوام جس مشکل حالات کا سامناکررہے ہیں شاید ہی تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہو۔

مقررین نے کہا کہ 26مئی کو شمالی وزیرستان میرانشاہ میں ریاستی فورسز نے جس بربریت اور وحشت ناک ا نداز سے معصوم بے گناہ لوگوں اور منتخب ممبران قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ پر گولیاں چلائی اس خونریز واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے جس میں درجن سے زائد شہید اور45کے قریب لوگ زخمی ہوئے لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ ملک کی میڈیا نے مظلوم عوام کو ظالم ثابت کرنے کی ناروا طرز عمل اختیار کیا لیکن سوشل میڈیا نے سیکورٹی اداروں کے اس ظلم وجبر کو تمام دنیا کے سامنے تشت ازبام کردیا ۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ممبران علی وزیر اور محسن داوڑ اور درجنوں لوگوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ مقررین نے کہا کہ فاٹا (وسطی پشتونخوا)سے فوج کو واپس بلایا جائے اور تمام انتظامی امور سول انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ اورتمام گرفتار شدگان کو رہاکرکے ان تمام واقعات کا پارلیمانی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کی جائے تاکہ سب کچھ ہمارے عوام کے سامنے آسکیں۔

مقررین نے کہا کہ 25جولائی 2018کے عام انتخابات کو ملک کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں نے مسترد کیا کیونکہ اس انتخابات کے ذریعے مرکز اور پشتون بلوچ صوبے میں اپنی من پسند پارٹی کو بڑی دیدہ دلیری اور ڈٹائی کے ساتھ لایا گیا اور آج نہ تو مرکزی حکومت کچھ کرنے کی قابل ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت دونوں حکومتیں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ عوام ہر لحاظ سے تباہی وبربادی کے دہانے کھڑی ہے پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہے مہنگائی کی چکی میں عوام بری طرح پس رہے ہیں اور اس تبدیلی سرکار نے عوام کو سوائے تباہی کے اور کچھ بھی نہیں دیا۔

ایک سال کے اندر اندر دونوں حکومتیں عوام دشمن ثابت ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پشتونخوا میں ایک سازش کے تحت حالات خراب کیئے جارہے ہیں چمن ، پشین ، قلعہ سیف اللہ ، لورالائی ، سنجاوی ، ہرنائی اور کوئٹہ میں دہشتگردی ، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات روز کا معمول ہیں اور عوام جان ومال کے تحفظ کے سنگین مسئلے سے دوچار ہے ۔مقررین نے کہاکہ 6جماعتی سلیکٹڈ صوبائی حکومت نے 2018-19کے ترقیاتی بجٹ کو 80فیصد لیپس کردیا ہے حالانکہ اگر یہ رقم خرچ ہوتی تو عوامی فلاح وبہبود کے بہت سارے منصوبے پائے تکمیل تک پہنچتے مگر نا اہل صوبائی حکومت نے عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ 2013سے 2018تک ساڑھے چار سالہ دور حکومت میں پشتونخوامیپ نے جو ترقیاتی کا م کیئے ہیں وہ ناقابل بیان میں یونیورسٹیز ، میڈیکل کالجز ، 5ہزار اساتذہ کو NTSکی بنیاد پر بھرتی کرنے اور مختلف علاقوں میں بڑی تعداد میں ڈیمز کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سڑکوں ، نالیوں ، سکولز ، بیسک ہیلتھ یونٹس ، واٹر سپلائی سکیمات اور دیگر ترقیاتی کاموں کا ایسا جال بچھایا گیا کہ ماضی میں ایسا ڈویلپمنٹ کا کام نہیں ہواہے۔

مگر پشتونخوامیپ کیخلاف اسی لیئے سازش اور انتخابات میں کے دوران رکاوٹ بنانے کی کوشش کی گئی تاکہ پشتونخوامیپ پارلیمنٹ تک پہنچ نہ سکے ۔ کیونکہ پارٹی کے ممبران نے پشتون عوام کے حقوق واختیارات کے حصول اور ان پر ہر قسم کے ظلم وجبر کے خلاف پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر زبردست اور برحق آواز بلند کی جو ہمارے مقتدر قوتوں کیلئے ناقابل قبول تھی۔ مگر پارٹی اپنے عوام کے حقوق کیلئے ماضی کی طرح اب بھی ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کریگی اور اس جدوجہد میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ پارٹی کو منظم کرنے کیلئے دن رات جدوجہد کرے اور عوام سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کے صفوں میں شامل ہو کر پشتون قومی تحریک کو تقویت بخشے۔