Live Updates

کراچی پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے، ہمارے حکمران اور ان کے ناقص فیصلوں کی وجہ سے عوام مہنگائی کے طوفان میں گھر چکے ہیں ، مصطفی کمال

ہفتہ 1 جون 2019 22:58

کراچی پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے، ہمارے حکمران اور ان کے ناقص فیصلوں ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 جون2019ء) پاک سر زمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معاشی شہہ رگ ہے۔ ہمارے حکمران اور ان کے ناقص فیصلوں کی وجہ سے عوام مہنگائی کے طوفان میں گھر چکے ہیں ان کے منفی فیصلے ملک کے مفاد میں نہیں، انہوں نے کہا کہ یہ صرف الزامات لگانے کی سیاست کر رہے ہیں اور سابقہ حکمرانوں پر تمام خرابیوں کا ملبہ ڈال رہے ہیں لیکن ووٹ لیتے وقت عوام سے وعدہ کیا گیا تھا کہ 200 ارب ڈالر لائیں گے 100 ارب سے قرضہ اتاریں گے اور 100 ارب عوام پر لگائیں گے لیکن اس کے برعکس نہ ایک ڈالر آیا ہے نہ آئے گا مگر غلط لائحہ عمل کی وجہ سے جو ڈالر ملک میں موجود تھا وہ بھی تیزی سے باہر جانے لگا۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے خرابیوں کو درست کرنے کے لئے ہی یہ مینڈیٹ دیا ہے لیکن چور چور کرنے سے کاروباری افراد ڈر گئے اور اپنا سرمایہ مارکیٹ سے نکال لیا۔

(جاری ہے)

ڈالر اور روپے کی جنگ میں ہمارے کاروبار اور معیشت کو تباہ کیا جارہا ہے، لوگوں نے ڈر کے مارے ڈالر جمع کرنا شروع کر دیئے ہیں کیونکہ سرمایہ داروں کے راتوں رات کروڑوں روپے ڈوبنے لگے۔ *ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کونسل کے سیکریٹری ہمایوں عثمانراجپوت اور پاک سرزمین پارٹی ڈسٹرکٹ ساتھ کی جانب سی* ریلوے گرانڈ میں ایک پروقار منقعد ہ دعوت افطار کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر منعقد کی گئی۔

جس میں پاک سرزمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے خصوصی شرکت کی۔ اس تقریب میں ڈسٹرکٹ ساتھ کے عمائدین سندھ کونسل کے عہدے داران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی انہوں نے کہا کہ حکومت صرف بہانے بازی کرنے اور پچھلے لوگوں کو دھونے کے علاوہ کچھ نہیں کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ تمہارے پاس شہر کے بنیادی مسائل حل کرنے کیا کوئی مسئلہ نہیں لیکن تم کرنا ہی نہیں چاہتے تھے، ہمارے اور متحدہ کے درمیان الگ الگ ہونا اور الگ سیاست کرنا اس مسئلے کا حل نہیں میں آج بھی ان کے پاس جانے کے لیے تیار ہوں مگر کیا آپ کے مسائل حل ہو جائیں گے کہ آپ کی سڑکیں بن جائیگی کیا کراچی کے لوگوں کا پانی مل جائے گا نہیں یہ جھوٹ بولتا ہے ہے کی ڈویلپمنٹ کے کے بال ان کو موصول ہو چکے ہیں مگر شہر کی حال آپ کے سامنے ہے یہ صرف اپنی ذاتی عیاشیوں پر یہ پیسے خرچ کر رہے ہیں میر ناجائز طریقہ دولت حاصل کرنے میں اور کرپشن کرنے میں ملوث ہے یہ لوگ کراچی کے مسائل حل کرنا ہی نہیں چاہتے مجھے انہوں نے کہا کہ آج ہم پاکستان کی تمام قومیتوں کے ساتھ ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں مہاجر ، پختون پنجابی سندھی بلوچی اور دیگر قومیتیں ایک دوسرے کا بھائی بن کر اس ملک میں سیاست کر رہے ہیں یہ پاک سرزمین پارٹی کا کارنامہ ہے یا لیاقت آباد سے لے کے قائد آباد تک پڑھی سے لے کر ے تک ک نیو کراچی سے لے کے اب تک کسی علاقے میں کوئی قومی زبان بولنے والا اس کے لیے کوئی نو گو ایریا نہیں ہے یہ پی ایس پی کا کارنامہ ہے مصطفی کمال کی پارٹی کا منشور ہے کراچی کے مسائل حل ہو ہی نہیں سکتے اس کی وجہ کے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ٹکرا کی وجہ سے کراچی اپنے مسائل حل کروانے میں ناکام ہے وزیر اعظم سے ملنے اور ویلکم کرنے سے انکاری ہیں عوام خود فیصلہ کریں کہ وزیراعظم کو مسلح کرنا بھی نہیں کرنا بھی چاہے تو کیا کر سکے گا جب وزیر اعظم ہیں اس سے ملنا نہیں چاہتا یہاں سے رکاوٹ بن جائیں گے متحدہ قومی موومنٹ کے پاکستان کے بڑے ہو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تم گٹرلائن ہے تو ٹھیک کر نہیں سکتے پانی کا ستم سہی نہیں کر سکتے صحت کا مسئلہ حل نہیں کرسکتے اور صوبہ بنانے کی باتیں کرتے ہو ہو یہ صرف تم لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہو اور سندھی سندھی اور مہاجر کو لانے کی بات کر رہے ہو ہو یہاں سے لسانیت کو فروغ دینے تھے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا جس طریقے سے سندھ میں جیئے سندھ کی پارٹی کو کبھی بھی وزیر اعلی بنانے کا موقع نہیں ملے گا اسی طرح سے متحدہ قومی موومنٹ کو چار الیکشن کے اندر جب اور واضح اکثریت حاصل ہو رہی تھی تو انہوں نے کبھی وزیر اعلی بنانے کی بات نہیں کی کبھی جام ساقی کو ہیرو بنا دیا تو کبھی لیاقت جتوئی ہو تو کبھی غرور کو یہ حقیقت ہے علی محمد مہر کو بھی اپنے وزیراعظم بنایا کیوں اس وقت اپنے آپ کے پاس اس وقت بھی تھی اور آج بھی تھی چالیس چالیس بیالیس لفٹ لے کے بیٹھے تھے لیکن آپ آپ یہ مسئلہ حل کرنا ہی نہیں چاہتے اور لوگوں کو بے وقوف بنا رہے ہیں میں چیلنج دیتا ہوں کہ لگا عدالت ہی اپنے سارے لوگ جمع کرو میں کل تمھارے مس کال پہ بتاں گا اگر میں اپنی باتیں کرو اور غلط ثابت ہو تو میں صحافت چھوڑ سکتا ہوں توڑ دوں گا کہ سندھ میں جیسی نہیں ہوتی ہے کبھی ایسے کوئی وزیراعلی منتخب نہیں کر سکتا ہے تو آیا ہے یاد اب نہیں چلے گی اس موقع پر پی ٹی آئی سے پارٹی چھوڑ کرانے والے 7 رکنی بنچ نے پاک سر زمین پارٹی میں شمولیت اختیار کی انہیں بھر پور انداز میں ویلکم کیا گیا اس میں ایک خاتون بھی شامل ہیں اس موقع پر سندھ کونسل کے سیکریٹری ہمایوں عثمان راجپوت میزبان تھے
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات