یہ ڈیزائنر برتنوں کو پیشاب سے پالش کرتی ہے لیکن۔۔

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 1 جون 2019 23:47

یہ ڈیزائنر  برتنوں کو پیشاب سے پالش کرتی ہے لیکن۔۔

ظروف سازی کی صنعت   ہزاروں سال قدیم  صنعت ہے۔ چینی کے برتنوں  یا سرامک وئیر کا رواج 8 ویں صدی قبل مسیح میں ہی شروع ہو گیاتھا۔چینی کے ان برتنوں کو بنانے کے بعد چمکانے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جاتے  رہے ہیں۔ان برتنوں کو صقیل کرنے (پالش کرنے) کے لیے  راکھ یا سوڈا یا ریت استعمال کی جاتی تھی۔ آج انہیں چمکانے کے لیے گلاس اور آکسائیڈ مکس یا سیسہ استعمال کیا جاتا ہے، لیکن اس میٹریل کو استعمال کرنے کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔

دھات اور سیسہ  سے پالش کرنا ماحول دوست نہیں ہے، جب چمکائے گئے برتن کھانے پینے کے لیے استعمال کیے جائیں تو وہ صحت کے لیے شدید خطرہ بن جاتے ہیں۔
اب ایک ڈیزائنر نے سرامکس کو پالش کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔ سینائی کم سرامکس کو انسانی پیشاب کے استعمال  سے چمکاتی ہیں، لیکن اس کے لیے پیشاب کو کافی پراسس کیا جاتا ہے انہوں پانچ ماہ تک پانچ افراد کا پیشاب جمع کیا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد انہوں نےا س کئی سو لیٹر پیشاب کے  پانی کو بھاپ بنا کر اڑا دیا، جس کے بعد پیچھے گہرے رنگ کا سلوشن بچ گیا۔اس سلوشن یا مکسچر کو فلٹر کر کے اس میں سے معدنی  پیسٹ  حاصل کیا گیا۔ سینائی اسی پیسٹ کو سرامکس پر لگاتی ہیں۔
اُن کا  کہنا ہے کہ  پیشاب سے جو معدنیات حاصل کی گئی ہیں ، وہ وہی ہوتی  ہیں، جو صقیل کرنے کے لیے مٹی سے حاصل  کی جاتی ہیں۔
سینائی نے اس معدنی پیسٹ سے ٹائلوں اور برتنوں کو صقیل کیا ہے، جس سے  ثابت ہوا ہے کہ  اس مواد سے برتنوں کو پالش کرنا صحت کے لیےزیادہ  نقصان دہ نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :