ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی،ہائی کورٹ نے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیرسے دوبارہ تحریری جواب طلب کرلیا، مزید سماعت 13جون تک ملتوی کر دی گئی

پیر 3 جون 2019 14:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاک فوج سمیت دیگر ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کیس میں جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیرسے دوبارہ تحریری جواب طلب کرلیا۔پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق نے ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔

بیرسٹر شعیب رزاق نے پی ٹی ایم پر پابندی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر عدالت سے اپیل کی ۔وکیل نے کہاکہ پی ٹی ایم کے رہنما گلالئی اسماعیل، محسن داوڑ، علی وزیر اور منظور پشتین کے سوشل میڈیا اکا ئونٹس بند کرنے کا حکم دیا جائے،پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں، پابندی عائد کی جائے اور ہرزہ سرائی کرنے والوں پر ذمہ داری کا تعین کیا جائے۔

(جاری ہے)

بیرسٹر شعیب رزاق نے کہا کہ پیمرا پی ٹی ایم کی کوریج کے حوالے سے اپنے قوانین پر عمل درآمد نہیں کرا سکا، پی ٹی ایم کی پرنٹ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوریج پر پابندی لگائی جائے۔عدالت نے اس موقع پرپیمرا کی جانب سے کونسلنگ کی ہدایت کی اورکہا کہ ریاست کے خلاف جو ہو رہا ہے، پیمرا اور دیگر ادارے کیا کر رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کے نام پر ریاست کے خلاف ہرزہ سرائی کی کوئی آئین اجازت نہیں دیتا۔

بیرسٹر شعیب رزاق نے عدالت کوبتایا کہ فارن سیکرٹری کا ٹیوٹر اکا ئونٹ بند کردیاگیا مگر پی ٹی ایم کے اکا ئونٹ ابھی بھی چل رہے ہیں اور پی ٹی اے غفلت کی نیند سو رہا ہے ، عدالت نے کہا غیرشرعی تصاویریادیگر مواد کے لیے پی ٹی اے نے فلٹر لگایاہوا ہے،وکیل نے کہا کہ کسی کا شخصی اکائونٹ ٹیوئٹر پر ہے تو اس پر چیک اینڈ بیلنس کے لئے پی ٹی اے کے پاس کوئی میکانزم نہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کسی کی ذات کی بجائے ہم نے پاکستان کے مفاد کیلئے کام کرنا ہے، پی ٹی اے نے وکیل نے کونسلنگ کے لئے وقت مانگ لیا۔عدالت نے جواب طلبی کیلئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دو بارہ نوٹس جاری کردیئے جبکہ منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے تحریری جواب طلب کرلیا۔

وزارت داخلہ نے بتایا گلالئی اسماعیل کے خلاف دو مقدے درج ہیں، جس پر عدالت نے کہا گلالئی اسماعیل ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ، ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا گلالئی اسماعیل نے ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کررکھی ہے۔عدالت نے کہا کہ چیئرمین پیمرا ذمہ داری افسرکوعدالتی معاونت کے لئے مقرر کر دے، جس کے بعد مزید سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی۔