آزادی اظہار رائے لامحدود نہیں ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ

ایک شخص کی آزادی ہے تو دوسرے کا بھی حق ہے، ہم کسی ایک فرد کے خلاف حکم جاری نہیں کریں گے۔رٹ میں ڈائریکشن اداروں کے لیے جاری کریں گے تاکہ پالیسی بن سکے، جسٹس عامر فاروق کے پی ٹی ایم پر پابندی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کے دوران ریمارکس پشتون تحفظ موومنٹ سے وابستہ عناصر ملک اور فوج کو بدنام کر رہے ہیں، درخواست گزار عدالت نے اگلی سماعت پر پیمرا کے ذمہ دار افسر کوبھی طلب کر لیا،منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کو بھی دوبارہ نوٹس جاری کرکے تحریری جواب طلب ، سماعت 13 جون تک ملتوی

پیر 3 جون 2019 20:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 جون2019ء) سلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ایک شخص کی آزادی ہے تو دوسرے کا بھی حق ہے۔آزادی اظہار رائے لامحدود نہیں ہے۔پاک فوج اور اور دیگر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پرپشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم )پر پابندی کے لیے دائر درخواست پراسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے )کو ہدایت دے کہ وہ غیر مناسب مواد کے خلاف اقدامات کرے۔جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہم کسی ایک فرد کے خلاف حکم جاری نہیں کریں گے۔رٹ میں ڈائریکشن اداروں کے لیے جاری کریں گے تاکہ پالیسی بن سکے۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ سے وابستہ عناصر ملک اور فوج کو بدنام کر رہے ہیں،پی ٹی ایم کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا کو مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

پی ٹی اے کو سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم کے تمام منفی پروپیگنڈے کو ہٹانے کا حکم دیا جائے۔درخواست گزار نے کہا ہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے محسن داوڑ اورعلی وزیر ر نے پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے ۔پی ٹی اے کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی ۔عدالت نے پی ٹی اے کی استدعا منظور کرلی ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈی جی انٹرنیٹ پروٹوکول پی ٹی اے کو اگلی سماعت میں ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

پیمرا کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہواعدالت نے اگلی سماعت پر پیمرا کے ذمہ دار افسر کوبھی طلب کر لیا۔عدالت نے منظور پشتین، محسن داوڑ اور علی وزیر کو بھی دوبارہ نوٹس جاری کرکے تحریری جواب طلب کیا ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر سماعت 13 جون تک ملتوی کرتے ہوئے سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری قانون، پیمرا اور پی ٹی اے کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔