سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچوں کی والدین کے بغیر پہلی عیدی

اپنے آںکھوں کے سامنے والدین کو موت کے منہ میں جاتا دیکھنے والے معصوم بچوں کے چہرے پر ایک ہی سوال ہمارے والدین کا کہا قصور تھا ؟ عید کے موقع پر بچے مسلسل روتے رہے، مناظر ایسے کہ دیکھ کر کسی کی بھی آنکھوں میں آنسوجائیں

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 8 جون 2019 15:56

سانحہ ساہیوال کے متاثرہ بچوں کی والدین کے بغیر پہلی عیدی
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 جون 2019ء) سانحہ ساہیوال کو گزرے کئی ماہ گزر گئے، متاثرہ بچوں کے چہروں پر بس ایک ہی سوال ہے کہ آخر ہمارے والدین کہاں ہیں؟ او انہیں کس جرم میں قتل کیا گیا۔متاثرہ بچے ابھی بھی انصاف کے منتظر ہیں۔گذشتہ سال والدین کے ساتھ عید منانے والے بچوں کی اپنے والدین کے بغیر پہلی عید تھی۔یہ وہی بچے ہیں جنھوں نے اپنے سامنے والدین کو موت کے منہ میں جاتے ہوئے دیکھا۔

جب میڈیا عید کے موقع پر سانحہ ساہیوال کے متاثرین کے گھر گئے،بچوں کی آنکھیں ابھی بھی نم تھیں جس نے دیکھنے والوں کو بھی آبدیدہ کر دیا۔بچوں کا کہنا ہے ہمیں والدین بہت یاد آ رہے ہیں۔عید کے موقع پر بچے مسلسل روتے رہے، مناظر ایسے کہ دیکھ کر کسی کی بھی آنکھوں میں آنسوجائیں گے اور حاکم وقت کے رویے پر افسوس بھی ہو گا۔

(جاری ہے)

واضح رہے ساہیوال میں کچھ مہا قبل سی ٹی ڈی کی مبینہ کارروائی میں چار افراد جاں بحق ہوئے جن کی شناخت خلیل، نبیلہ، اریبہ اور ذیشان کے نام سے ہوئی تھی۔

فائرنگ کے دوران ایک بچہ گولی لگنے اور ایک بچی شیشہ لگنے سے زخمی بھی ہوئی۔ ہلاک ہونے والے خلیل اور نبیلہ بچ جانے والے تین بچوں کے والدین تھے جبکہ اریبہ ان بچوں کی بڑی بہن تھی جو ساتویں جماعت کی طالبہ تھی۔ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ہونے والے چارافراد کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مرنے والوں کوایک فٹ سے دس فٹ کے فاصلے سے گولیاں ماری گئی، خلیل کو 5گولیاں لگیں،3 سینے اور بازو پر جبکہ 2 گولیاں سر پر لگیں، نبیلہ کو ایک گولی کنپٹی پر جبکہ 2 گولیاں پیٹ پے لگیں،13سالہ اریبہ کو 6 فائر لگے جن میں 6 گولیاں سینے میں اور 3 گولیاں پیٹ میں لگیں. کار چلانے والے ذیشان کو بھی 6گولیاں لگیں۔

ایک گولی دائیں جانب سے گردن میں لگی باقی 5 گولیاں سینے میں لگیں، جس سے اس کی موت واقع ہوئی.واقعے کو کئی ماہ گزر گئے تاہم ابھی تک اس کیس میں کوئی اہم پیش رفت نہ ہو سکی نہ ہی مرنے والے لوگوں پر کوئی الزام ثابت ہو سکا۔