پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام

شمالی وزیر ستان میرانشاہ میں 26مئی کے خونزریز واقعہ، پشتون تحفظ موومنٹ کی13بے گناہ لوگوں کے شہادتوں اور 45کے زخمی ہونے اور پشتون عوام کے خلاف جاری فوج کشی ‘پشتون عوام کی نسل کشی اور ملک کے اسٹیبلشمنٹ اور مسلط وزیر اعظم کی ایماء پر ان کے نام نہاد صدر کی جانب سے ملک کے اعلیٰ عدلیہ پر حملے اور محترم ججوں بالخصوص سپریم کورٹ کے جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر آئینی ‘غیر قانونی سازش وبدنیتی پر مبنی جعلی ریفرنس کے خلاف پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی ہدایت پر تمام ملک اور بالخصوص پشتونخوا وطن کے طول وعرض میںعظیم الشان احتجاجی جلسوں اور مظاہروں کا انعقاد

ہفتہ 8 جون 2019 23:10

قلعہ سیف اللہ/لورالائی/چمن /پشین/ژوب/شیرانی/سنجاوی /ہرنائی/دکی/زیارت/موسیٰ خیل (آن لائن ) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے زیر اہتمام شمالی وزیر ستان میرانشاہ میں 26مئی کے خونزریز واقعہ اور اس میں پشتون تحفظ موومنٹ کی13بے گناہ لوگوں کے شہادتوں اور 45کے زخمی ہونے اور پشتون عوام کے خلاف جاری فوج کشی ‘پشتون عوام کی نسل کشی اور ملک کے اسٹیبلشمنٹ اور مسلط وزیر اعظم کی ایماء پر ان کے نام نہاد صدر کی جانب سے ملک کے اعلیٰ عدلیہ پر حملے اور محترم ججوں بالخصوص سپریم کورٹ کے جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر آئینی ‘غیر قانونی سازش وبدنیتی پر مبنی جعلی ریفرنس کے خلاف پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کی ہدایت پر تمام ملک اور بالخصوص پشتونخوا وطن کے طول وعرض میںعظیم الشان احتجاجی جلسوں اور مظاہروں کا انعقاد ہوا قلعہ سیف اللہ کا عظیم الشان جلسہ عام پشتونستان چوک پر منعقد ہوا جس سے پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ‘صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے‘ محترمہ وڑانگہ لونی ،ضلعی سیکرٹری چیئرمین اللہ نو ر خان ، سردار اللہ یار خان جوگیزئی ، شمس رود وال ، عبدالسلام کاکڑ ، کمال خان ، روزی خان شعیب نے خطاب کیا ژوب کے ظریف شہید پارک میں احتجاجی جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رضا محمد رضا ، ضلعی سیکرٹری عبدالقیوم ایڈووکیٹ ، عبدالعزیز ایڈووکیٹ، جمال بشر مل ، نصیب خان ناصر ، دائود خان ایڈووکیٹ، محمود شیرانی ،سائیں انور شیرانی،مولوی عبداللہ ، نصیب خان، حافظ عید محمد نے خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

سنجاوی کے احتجاجی جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی وصوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، سردار حبیب الرحمن دمڑ ، ملک محمد عیسیٰ ، رشید آغا ، نعمت اللہ متو اور محمد عیسیٰ نے خطاب کیا چمن میں پارٹی کے ضلعی دفتر کے سامنے احتجاجی جلسہ عام سے پارٹی کے صوبائی نائب صدر عبدالقہار خان ودان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی اور سر اعظم اچکزئی نے خطاب کیا ہرنائی کے احتجاجی جلسہ عام سے پارٹی کے مرکزی وصوبائی سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال ، ملک سلام ، ملک امو جان ، حفیظ اللہ ترین ، مصور خان ایڈووکیٹ، خالقداد وطن پال ، خالق داد ترین نے خطاب کیا لورالائی پریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسہ عام سے پارٹی کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ ، مرکزی سیکرٹری عبید اللہ جان بابت ، سردار گل مرجان کبزئی ، چیئرمین اللہ نور، صفدر میختر وال ، پی ٹی ایم ضلعی آرگنائز قیوم اتمانخیل ، مصطفی کمال نے خطاب کیا ۔

پشین کے مین بازار میں احتجاجی جلسہ عام سے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سید شراف آغا ، پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن سید لیاقت آغااور علی محمد کلیوال نے خطاب کیا موسیٰ خیل کے احتجاجی جلسہ عام باچا خان چوک پر منعقد ہوا جس سے پارٹی کے ضلعی سینئر معاون سیکرٹری عید محمد موسیٰ خیل ، تیمور شاہ موسیٰ خیل ،عبدالخالق ، حیات خان ، نصراللہ خان ، مراد خان ، یوسف اور یونس افغان ،دکی کے احتجاجی جلسہ عام سے وزیر محمد ناصر ، اسماعیل کاکڑ ، سلام ناصر نے خطاب کیا زیارت کا احتجاجی جلسہ عام مین زیارت چوک پر منعقد ہوا ۔

جس سے پارٹی کے ضلعی سیکرٹری شاہ زمان لالا ، ظاہر خان ، مولوی محمد غوث ، نظر محمد ، شیر اسلام نے خطاب کیا۔ مقررین نے احتجاجی جلسوں مظاہروں ،ریلیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 26مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشا خڑ قمر چیک پوسٹ پر پی ٹی ایم کے رہنمائوں اور اراکین قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ ودیگر کارکنوں رہنمائوں کے ہمراہ پر امن دھرنے کے شرکاء سے اظہار یکجہتی کیلئے پہنچے تو چیک پوسٹ پر سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ان پر بلاجواز اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 13بے گناہ اور نہتے عوام شہید اور 45سے زائد زخمی ہوگئے ۔

اور اراکین قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ کواب تک غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا اور انہیں نامعلوم مقام پر رکھا گیا ہے ۔ جبکہ پشتون عوام کے خلاف بالعموم اور وسطی پشتونخوا (فاٹا) کے عوام کے خلاف بالخصوص فوج کشی کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ ملک کے حکمران بالخصوص فوجی اسٹیبلشمنٹ اس بات پر ناراض ہے کہ کیونکر پشتونخوامیپ پی ٹی ایم اور دیگر سیاسی جمہوری پارٹیاں اس ظلم وجبر کے خلاف آواز اٹھارہی ہے ایک جانب وہ لوگوں کو گولیوں سے چھلنی کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب وہ پر امن احتجاجی جلسوں اور مظاہروں میں شرکت کرنیوالوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

اور گزشتہ دنوں لورلائی میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن دوست محمد لونی ، چمن سے پی ٹی ایم کے ملا بہرام کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ اسی طرح لورالائی میں قیوم اتمانخیل ، پشتونخو ایس او کے ضلعی سیکرٹری محبت خان ملازئی کو خفیہ ادارو ں کے اہلکاروں نے انہیں اغوا کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے وسطی پشتونخوا (فاٹا) کے عوام نے جو مصیبتیں جھیلیں ہیں وہ ناقابل بیان ہے پہلے مرحلے کے طور پر بڑے منظم انداز سے دنیا جہاں کے دہشتگردوں کو وہاں بسایا گیا ان کی تربیتیں گاہیں ، مراکز قائم کیئے گئے اور وسطی پشتونخوا (فاٹا) کے غیور عوام اور ان کے مشران کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا ۔

2003میں علی وزیر کے بڑے بھائی اور پشتونخوامیپ کے رہنما فاروق خان وزیر کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی اور اس کے بعد ان کے والد ملک مرزا عالم وزیر اور کم وبیش ان کے خاندان کے 15سے زائد لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی اور پھر پورے فاٹا میں 1200قبائلی وسماجی مشران وشخصیات کو شہید کیا گیا اور اسی دوران ہزاروں کی تعداد میں فاٹا کے عوام کوشہید کیا گیا اور لاکھوں کی تعداد میں آئی ڈی پیز بنے ان کے مارکیٹیوں دکانوں کاروبار کو تباہ کیا گیا ، اربوں کھربوں روپے کے نقصانات ہوئے اور2جون کو بی بی سی نے ان واقعات کا بڑی تفصیل کے ساتھ ذکر کیا ہے ۔

فاٹا میں ہونیوالے پشتون دشمن اور انسانیت سوز واقعات کے خلاف تحریک اٹھی اور اس کا فوری سبب کراچی میں نقیب اللہ محسود کی ماورائے عدالت قتل بنا ۔ اور پھر اسلام آباد میں تاریخی دھرنے نے تمام پشتون عوام کو متحد ومنظم کیا اور اسلام آباد کے دھرنے میں ملک کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں ان کے لیڈران نے شرکت کی اور پی ٹی ایم کے مطالبات کو برحق قرار دیا اور حتیٰ کہ موجودہ سلیکٹیڈ وزیر اعظم نے بھی اس وقت شرکت کی تھی اور انہوں نے بھی مطالبات کو تسلیم کیا تھا مگر افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ آج وہی وزیر اعظم اپنے بات سے مکر گیا ہے ۔

مقررین نے کہا کہ 26مئی کے خونریز واقعہ اور اس میں 13بے گناہ لوگوں کی شہادت اور 45کے زخمی ہونے کے المناک وانسانیت سوز واقعہ نے تمام پشتون عوام کو ہلاکر رکھ دیا ہے مگر یہ امر انتہائی افسوسناک ہے کہ ملک بھر کی پرنٹ والیکٹرونک میڈیا نے بے گناہ لوگوں کو دہشتگرد ثابت کرنے کی کوشش کی اور اراکین قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ پر اپنے ہی ساتھیوں کے قتل کا ایف آئی آر درج کیا جو کہ سراسر ظلم وزیادتی ہے اورکوئٹہ کے 7اکتوبر 1983کے پر امن احتجاجی مظاہرے جس کی قیادت پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی کررہے تھے پر بھی اس وقت کے جنرل ڈائر(جنرل رحیم الدین ) نے فائرنگ کی جس میں پشتونخوامیپ کے چار کارکن شہید درجنوں زخمی اور درجنوں کو کئی سال پابند سلال رکھا گیا اس وقت جنرل ضیاء کی فوجی آمریت نے بھی پارٹی چیئرمین کے خلاف اپنے ہی ساتھیوں کے قتل کا ایف آئی آر درج کیا تھا آج پھر اُسی تاریخ کو دوہرایا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پشتون عوام 26مئی شمالی وزیرستان میرانشاہ کے خون ریز واقعہ کی ایف آئی آر علی وزیر اور محسن داوڑ کے خلاف ہر گز قبول نہیں کرینگے۔ کیونکہ ان تمام واقعات کی ویڈوز کلپ سوشل میڈیا پر موجود ہیں جس سے صاف ظاہر ہے کہ ان بے گناہ اور نہتے عوام پر سیکورٹی فورسز نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ مقررین نے کہا کہ فوری طور پر علی وزیر ، محسن داوڑ اور ان کے تمام ساتھیوں کو رہا کیا جائے ، پورے وسطی پشتونخوا (فاٹا) سے فوج کو واپس بلایا جائے ، تمام انتظام وہاں کے سول انتظامیہ کے حوالے کیا جائے ۔

اور ان تمام واقعات کا پارلیمانی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کی جائیں۔ مقررین نے کہا کہ وسطی پشتونخوا (فاٹا) اور خیبر پشتونخوا میں دہشتگردی کے واقعات کے بعد اب ایک منظم سازش کے تحت دہشتگردی کو جنوبی پشتونخوا میں منتقل کیا جارہا ہے اور گزشتہ چند ماہ میں چمن ، قلعہ سیف اللہ ، لورلائی، سنجاوی ، پشین ، ہرنائی کے خوست اور کوئٹہ میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے لیویز کے اہلکاروں آفیسروں پر حملے کیئے گئے او رجب لورالائی میں دہشتگردی کے واقعہ خلاف دھرنا دیا گیا تو پر امن دھرنے کے شرکاء پر دھاوا بول دیا گیاجس میں پروفیسر ارمان لونی کی شہادت کا واقعہ رونماء ہوا ۔

مقررین نے کہا کہ ان تمام واقعات کے خلاف پورے پشتونخوا وطن اور ملک بھر میں شدید احتجاج ہوا اور ان احتجاجی مظاہروں جلوسوں جلسوں میں ہر شہر اور علاقے کے ہزاروں لوگوں کے شرکت کرکے اپنی نفرت کا اظہار کرتے ہوئے ان عوام دشمن پشتون دشمن واقعات کی پرزور الفاظ میں مذمت کیں۔ مقررین نے ملک بھر کی سیاسی جمہوری پارٹیوں ، وکلا اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ پشتون عوام کے خلاف جاری فوج کشی اور پشتون عوام کی نسل کشی کے خلاف آواز اٹھائیں ۔

مقررین نے کہا کہ پی ٹی ایم کے رہنمائوں نے سینیٹ کے کمیٹی کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیئے اور سینٹ کمیٹی نے ان کے مطالبات کو برحق قرار دیا ہے مگر افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ کون آئین وقانون کو تسلیم نہیں کررہے ہیں پی ٹی ایم نے تو ہر قسم کے آئینی طریقہ کاراپنایا ہے اور جو آئین وقانون کو درخور اعتنا نہیں سمجھتے دراصل وہ سب کچھ کے ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پشتون عوام کو فیصلہ کن احتجاج کیلئے تیار ہونا پڑیگا اور انشاء اللہ ہم اپنے عوام کے تائید وحمایت سے اور پر امن جدوجہد سے اپنے خلاف ہونیوالے ساشوں کو بے نقاب کرینگے ۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ صوبے سے فرنٹیئر کور (ایف سی ) کو واپس بلا کر مقامی فورسز پولیس اور لیویز کے حوالے کیا جائے اور ہرنائی ، دکی ، لونی ، سماولنگ ، مچھ اور دیگر علاقوں میں ایف سی کے کول مائنز پر قبضہ اور مائنز اور کوئلے پر غیر آئینی غیر قانونی ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔

مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا خاتمہ ہر گز قبول نہیں ہے کیونکہ لیویز فورس انگریز کے دور سے چلی آرہی ہے جس کا مقصدمقامی عوام سے علاقے کے امن وامان کو کنٹرول کرنا تھا ۔مقررین نے کہا کہ ایک بار پھر ایک منظم سازش اور منصوبے کے تحت ملک کے اعلیٰ عدلیہ پر حملہ کیا جارہا ہے اور پہلے مرحلے کے طور پر سپریم کورٹ کے معزز جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائیکورٹ کے دو ججوں کے خلاف موجودہ سلیکٹڈ حکومت اور ان کے سلیکٹڈ وزیر اعظم کی ایماء پر ملک کے نام ونہاد صدر نے جعلی بوگس اور بدنتی پر مبنی ریفرنس دائر کی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف ان جج صاحبان اور بالخصوص جناب جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو ان کے منصب سے ہٹا نا ہے کیونکہ 8اگست 2016کوئٹہ کے سول ہسپتال کے خونریز واقعہ جس میں 70کے قریب ہمارے قابل ترین وکلاء اور دیگر شہری شہید ہوگئے تھے اس انسانیت سوز واقعہ اور پھر 2017میں فیض آباد روالپنڈی دھرنے کے کمیشن کے سربراہ کے طور پر حقائق پر مبنی میرٹ پر جو تاریخی فیصلہ اور رپورٹ دی جس میں دہشتگردی کے ایسے المناک واقعات کی وجوہات ، ان کے ذمہ داروں اور حکومتی اداروں کی ذمہ داریوں کا تعین اور آئندہ کیلئے اس کی روک تھام کے اقدامات کی نشاندہی کی گئی ہے ۔

یہ تاریخی دستاویز اور رپورٹ ہمارے ملک کے مقتدر حلقوں کو ہر گز قبول نہیں جس کی پاداش میں جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف غیر آئینی وغیر قانونی اور جعلی ریفرنس دائر کی گئی اور اب یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ ملک کی اسٹیبلشمنٹ مسلط وزیر اعظم اور اس کے نام نہاد صدر اعلیٰ عدالتوں کے قانون اور میرٹ کے مطابق ہونیوالے فیصلوں کو نہیں مانتے اور نہ ہی دہشتگردی کا خاتمہ چاہتے ہیں بلکہ جاسوسی ادارے سیاست میں مداخلت کی طرح اعلیٰ عدالتوں کو بھی اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتے ہیں جو ہر حالت میں قابل مذمت ، قابل گرفت اور ناقابل برداشت ہے اور پشتونخواملی عوامی پارٹی ملک کی سیاسی جمہوری پارٹیوں کے ساتھ ملکر عدلیہ کی حقیقی آزادی اور سپریم کورٹ کے معزز جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور دیگر کے خلاف جعلی ریفرنسز کی روک تھام کیلئے اپنی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے۔

مقررین نے کہاکہ جعلی ریفرنسز دائر کرنے پر ملک کے صدر کا مواخذہ ہونا چاہیے ۔