معاشی مشکلات کے باوجود پنجاب کا بجٹ متوازن ہوگا،زراعت او ر سماجی شعبہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی‘ہاشم جواں بخت

آئندہ مالی سال کے دوران دوران سالانہ ترقیاتی فنڈ کا صحیح اور بھرپور استعمال یقینی بنایا جائے گا،ٹیکس دہندگان کے مسائل کے حل کے لئے ٹیکس وصولی میں ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جارہا ہے‘صوبائی وزیر خزانہ

منگل 11 جون 2019 16:47

معاشی مشکلات کے باوجود پنجاب کا بجٹ متوازن ہوگا،زراعت او ر سماجی شعبہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جون2019ء) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جوان بخت نے کہا ہے کہ معاشی مشکلات کے باوجود پنجاب کا بجٹ متوازن ہوگا، اس میں افرادی قوت ، صنعت و تجارت ، زراعت او ر سماجی شعبہ کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور چیمبر آف کامرس کے صدر الماس حیدر ، سینئر نائب صدر خواجہ شہزاد ناصر ،نائب صدر فہیم الرحمن سہگل سے ملاقات پر کیا،جبکہ لاہور سابق سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید اور نائب صدر ذیشان خلیل ، ایگزیکٹو کمیٹی ممبران میاں زاہد جاوید ، نعیم حنیف ، ڈاکٹر محمد ارشد ، خالد عثمان بھی اس موقع پر موجود تھے۔

صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کیلئے صحت مند افرادی قوت اہم کردار ادا کرتی ہے لہذا حکومت اس پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں حکومت نے معاشرے کے غریب اور مظلوم طبقے کیلئے 'احساس' کے نام سے پہلے ہی پروگرام شروع کرچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران دوران سالانہ ترقیاتی فنڈ کا صحیح اور بھرپور استعمال یقینی بنایا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے مسائل کے حل کے لئے ٹیکس وصولی میں ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جارہا ہے۔ انہوں نے صدر لاہور چیمبر آف کامرس کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں انسپکشن فری ریجیم کی طرف بڑھنا چاہیے۔ اس سلسلے میں پنجاب سمارٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی تجاویز پیش کی جا چکی ہیں ، جلد ہی اس بارے میں اچھی خبر سننے کو ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں کاروباری آسانیوں کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے کام کر ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مالیاتی سال میں انڈسٹریل زوننگ کو بھی حتمی شکل دے دی جائے گی۔ صدر لاہور چیمبر الماس حیدر نے کہا کہ 2017-18 میںسالانہ ترقیاتی پروگرام کے اخراجات 576بلین روپے سے 2018-19میں238بلین روپے ہو جانے سے صوبے میں جاری انفراسٹرکچر پروجیکٹ اور دیگر ترقیاتی سرگرمیاں بُری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

صوبے میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے 2019-20کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں مناسب اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی دونوں ٹیکسز کیلئے ایک ٹیکس کلیکشن اتھارٹی قائم اور ٹیکسز کی تعدا د اور ٹیکسز کی ادائیگیوں کی تعداد میں کمی کی جائے۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ پنجاب حکومت کو چاہیے کہ گرین فیلڈ اور دیگر منصوبوں میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے لاہور اور گردو نواح میں کمرشل اور انڈسٹریل ری زوننگ کرے۔

اس کے ساتھ ہی انڈسٹریل اور اکنامک زونز کی نشاندہی کی جائے اور سپیشل اکنامک زونز فوری طور پر قائم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی، کمرشل،نان ریزیڈنشیل اور کارپوریٹ باڈیز کو ٹیوب ویل کے ذریعے ایک کیوسک پانی نکالنے کی قیمت پچاس ہزارماہانہ فکس کر دیا گیا ہے ،اس میں کمی کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ صوبوں کے درمیان سروسز پر سیلز ٹیکس ریٹ ،پنجاب ریوینیو اتھارٹی 16%جبکہ سندھ ریوینیو بورڈ 13% فرق ہے، اس کو ایک جیسا ہونا چاہیے۔

اگر سروسز فراہم کرنے والا پنجاب سے اور سروسز حاصل کرنے والا سندھ میں ہوتو ان کو اپنے اپنے صوبوں کے حساب سے سیلز ٹیکس اداکرنا ہوگا،اس سسٹم کو ختمکرنے کیلئے دونوں ریوینیو اتھارٹیز کو مشترکہ قوانین بنانے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس 0.90%ٹیکس نیٹ میںاضافے کی بجائے صوبوں میں موجودہ ٹیکس پیئرز پر بوجھ کا بڑھا رہے ہیں ۔ اس سے ٹرانسپورٹ کمپنیوں اور کلیئرنگ ایجنٹ کے کاروبار کو متاثر کر ہے ہیں ،جو روزگار فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں ۔ اس کو ختم کیاجانا چاہیے۔