الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد کراچی میں مکمل امن

کراچی کے لوگوں نے ثابت کر دکھایا تشدد،سیاست اور جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتی،الطاف حسین کی گرفتاری پر کوئی سڑکوں پر نہ آیا، کراچی سے خوف کے بادل چھٹ گئے۔ سینئیر تجزیہ نگاروں نے مثبت قرار دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 11 جون 2019 16:46

الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد کراچی میں مکمل امن
کراچی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔11 جون 2019ء) ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔اگر ایم کیو ایم کی سیاست پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہو گا کہ 1978 سے 1986 تک کراچی کے شہری علاقوں میں بدترین فرقہ ورانہ ، لسانی فسادات اور نئی نئی تنظیمیں تشکیل پاتی گئیں۔ 1984ء میں طلباء تنظیم نے ایک سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا اور پھر 1987ء میں بلدیاتی الیکشن کے بعد سندھ میں ایک ایسی نئی سیاسی جماعت 'ایم کیو ایم' کی آئی جسے عوام نے بھر پور پزیرائی بخشی۔

اس کے نیتجے میں وہ لوگ بھی ایوانوں میں پہنچ گئے جن کو حلف لینا بھی نہیں آتا تھا۔1988ء میں الیکشن سے قبل حیدرآباد میں دو سو افراد منٹوں میں قتل کر دئیے گئے تھے۔جس کے جواب میں کراچی میں خونی ردعمل سامنے آیا اور سو سے زائد افراد مارے گئے۔

(جاری ہے)

1994ء میں پولیس آپریشن میں متحدہ کے کئی سو مبینہ جرائم پیشہ افراد مارے گئے۔ اور پھر الطاف حسین لیڈر بن گئے،2002ء سے 2007ء تک ایم کیو ایم کو جیسے نئی زندگی مل گئی ہو، پہلی بار شہری علاقوں میں ترقیاتی کام کیے گئے تاہم اس دوران بھتہ خوری اور پر تشدد واقعات بڑھنے لگے جس نے ایم کیو ایم کو بہت نقصان پہنچایا۔

ماضی میں ہم نے کراچی کے حالات بہت خراب دیکھے،سٹریٹ کرائم اور قتل تو جیسے عام ہی ہو گیا تھا۔بھتہ خوری نے بھی کراچی کے عوام کا جینا مشکل کر دیا تھا۔الطاف حسین کراچی کی عوام کے لیے خوف کی علامت بن چکے تھے ایسا لگتا تھا کہ چڑیا بھی الطاف حسین کی مرضی کے بغیر کراچی میں پر نہیں مار سکتی۔تاہم پھر وقت بدلتا گیا اور کراچی میں امن بحال ہونے لگا جس میں پاکستان کے سیکیورٹی اداروں اور پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا۔

کراچی کے لوگ سکھ کا سانس لینے لگ گئے اور ان کے ذہنوں اور دلوں سے خوف کے بادل چھٹ گئے۔آج الطاف حسین کو لندن میں گرفتار کیا گیا تو ان کی گرفتاری پر کسی نے احتجاج نہیں کیا۔کراچی کے سردار سمجھے جانے والے رہنما کی گرفتاری پر پورا کراچی پر امن رہا۔کوئی سڑکوں پر نہ نکلا اور نہ ہی کوئی ٹائر جلائے گئے۔سیاسی تجزیہ نگاروں نے اس کو مثبت قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ ایک بات ہر کسی کو سمجھ لینی چاہئیے کہ تشدد،سیاست اور جمہوریت ایک ساتھ نہیں چل سکتی۔

سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے ایک صارف کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کو گرفتار کیا گیا لیکن کراچی میں زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے،کوئی بسیں اور املاک نہیں جلائی گئی۔یہ دنیا بھی کیا چیز ہے
ایک صارف نے کہا کہ یہی تو نیا پاکستان ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ سندھ دو عظیم لیڈروں کو دو دن کے اندر گرفتار کیا گیا لیکن سندھ میں کوئی گڑ بڑ نہیں،آخر یہ ہو کیا رہا ہے؟
جب کہ صحافی وجاہت کاظمی کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کو گرفتار کر لیا گیا،کراچی میں بدامنی اور جرائم پھیلانے کی سزا انہیں مل کر رہے گی۔