مزید قرضہ اس لیے لے رہے ہیں تاکہ قرضہ واپس کر سکیں

کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 12 جون 2019 15:18

مزید قرضہ اس لیے لے رہے ہیں تاکہ قرضہ واپس کر سکیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 جون 2019ء) : مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہم مزید قرضہ اس لیے لے رہے ہیں تاکہ قرض ادا کر سکیں۔ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر خزانہ نے کہا کہ ل جمہوری حکومت کا پہلا بجٹ پیش کیا گیا، معیشت مشکل حالات سےگزر رہی ہے۔ ماضی کے قرضوں کا سود ادا کرنے کے لیے قرض لے رہے ہیں۔ ہمیں ایسی معیشت ورثے میں ملی جس میں 31 ہزار ارب کا قرض تھا، حکومتی آمدنی کا آدھا حصہ قرضوں کے سود کی مد میں ادا کرتے ہیں۔

فوج ، سویلین اور ترقیاتی اخراجات قرض لے کر پورا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ڈالرز میں قرضہ لیا ہے واپس بھی ڈالرز میں کرنا ہے۔ ہماری ایکسپورٹ زیرو ہے۔ تجارتی خسارہ 40 ارب ڈالرز کا ہے۔ جمہوری حکومت نے جس ماحول میں بجٹ پیش کیا اس بارے میں عوام کو بتائیں گے۔

(جاری ہے)

ہماری کو شش ہے کہ عوام کی اُمیدوں پر پورا اُتریں۔ مسائل اور قرضے ویسے کھڑے ہیں۔

ہماری کوشش ہے کہ اخراجات اور آمدنی کو بہتر کریں۔ امیروں کو ملک کے ساتھ سچا ہوکر ٹیکس دینا ہوگا۔ ہمارے خطے کے امرا لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں لیکن پاکستان کے امرا ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ انہوں نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ارب ڈالر مسائل کے حل کے لیے حاصل کیے، درآمدات پر ڈیوٹی لگا کر کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ ٹیکس وصولی کا ہدف چیلنجنگ بنایا ہے۔

ٹیکس لینے کے لیے ہم نے کفایت شعاری کو سامنے رکھتے ہو اپنے سرکاری اخراجات کم کئے ہیں۔ گزشتہ سال کی نسبت ہم نے 468 سے 431 ارب تک اخراجات لے آئے ہیں۔ پاکستان میں 12 فیصد عوام ٹیکس دیتے ہیں جو دنیا میں سب سے کم ہے، ہمیں اپنے ملک سے سچا ہونا ہوگا ٹیکس دینے ہوں گے۔فوج کو ہم صرف 1100 ارب روپے دے رہے ہیں۔ 3 سے 4 شعبوں میں اخراجات پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ کمزور اور غریب طبقے کے لیے اخراجات پر سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ سماجی بہبود کے لیے بجٹ دگنا کر دیا ہے۔