Live Updates

معاشی استحکام میں کامیاب ہو گئے، دوسری ترجیح احتساب ہے جو اب شروع ہو گا

جن حالات میں اقتدار ملا صرف 20 دن کے پیسے تھے، خاموش رہ کر معاشی حالات بہتر کیے، وزیراعظم عمران خان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 12 جون 2019 19:42

معاشی استحکام میں کامیاب ہو گئے، دوسری ترجیح احتساب ہے جو اب شروع ہو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 12 جون 2019ء) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارٹی و حکومتی ترجمانوں کا اجلاس ختم ہو گیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم کے گذشتہ روز کے خطاب ، بجٹ،سیاسی معاملات اور احتساب پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب سے متعلق پارٹی و حکومتی ترجمانوں کو اعتماد میں لیا اور پس منظر سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پہلی ترجیح معاشی استحکام تھا۔کامیاب ہو گئے۔دوسری ترجیح احتساب ہے۔اب شروع ہو گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اب کسی کرپٹ کے لیے کوئی رعایت نہیں۔اقتصادی حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں۔اب ہر کرپٹ سے لوٹی ہوئی دولت اکھٹی کریں گے۔جن حالات میں اقتدار ملا صرف 20 دن کے پیسے تھے۔

(جاری ہے)

خاموش رہ کر معاشی حالات بہتر کیے۔وزیراعظم عمران خان نے بجٹ پر اپوزیشن کے احتجاج سے نمٹنے کے لیے ترجمانوں کو بھی گرین سگنل دے دیا۔

خیال رہے گذشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے مالی سال 20-2019ء کا بجٹ پیش کیا۔بجٹ تقریر کے اختتام پر وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو فاتحانہ انداز میں اشارے کیے ۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس ہوا۔موجودہ وفاقی حکومت کے وزیرِ مملکت برائے ریونیو حماد اظہر اپنی حکومت کا پہلا سالانہ بجٹ پیش کیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے پہلے بجٹ کا حجم 7 کھرب 22 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1800 ارب روپے مختص کیے گئے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 550 ارب رکھا گیا ہے۔ وفاقی بجٹ کا خسارہ 3560 ارب روپے ہوگا۔ ایوان میں بجٹ تقریر کے دوران وفاقی بجٹ کے دوران اپوزیشن کے رہنماؤں کی جانب سے ایوان میں حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔

اپوزیشن اراکین نے ایوان میں گو نیازی گو کے بھی نعرے لگائے۔اس موقع پر اپوزیشن کے کئی رہنماؤں نے پلے کارڈز بھی اُٹھا رکھے تھے جس پر تحریر تھا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ہم یہ بجٹ مسترد کرتے ہیں۔ اپوزیشن رہنما بجٹ تقریر کے دوران شور شرابا کرنے کے ساتھ ساتھ احتجاجاً بجٹ کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں لہراتے بھی رہے۔

اپوزیشن کا احتجاج مزید بڑھا تو حکومتی ارکان بھی اپوزیشن کے سامنے آ گئے اور ہاتھوں کی زنجیر بنا لی۔ جبکہ حماد اظہر شور شرابے اور نعرے بازی کے باوجود ایوان میں بجٹ تقریر کرتے رہے۔ بجٹ تقریر کے اختتام پر وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن رہنماؤں کو فاتحانہ انداز میں اشارے کیے۔ اس وقت وزیراعظم عمران خان کے چہرے پر ایک فاتحانہ مُسکراہٹ بھی تھی گویا وہ کہہ رہے ہوں کہ اپوزیشن کا اتنا زیادہ احتجاج کسی کام نہ آیا، ہم نے اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود کامیابی سے ایوان میں بجٹ پیش کر دیا ہے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات