ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے نیشنل اکیڈمی آف ہایئر ایجوکیشن کو ازسر نو بحال کر دیا

افتتاحی کانفرنس میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے، پراجیکٹ کے لئے ورلڈ بینک پانچ سالوں میں 400 ملین روپے امداد دے گا،چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری

بدھ 12 جون 2019 22:22

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جون2019ء) اعلیٰ تعلیم کو تحقیقی اعتبار سے مزید مؤثر بنانے کے لیے ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے نیشنل اکیڈمی آف ہایئر ایجوکیشن کو ازسر نو بحال کر دیا گیا۔ بدھ کو اس سلسلہ میں ہایئر ایجوکیشن کمیشن میں افتتاحی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی مہمان خصوصی تھے جبکہ وفاقی وزیر برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود، ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر اور دیگر اعلیٰ حکام بھی تھے۔

بعد ازاں ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر طارق بنوری نے صحافیوں کو نیشنل اکیڈمی آف ہایئر ایجوکیشن کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس ادارہ کو ایک مرتبہ پھر بحال کیا گیا ہے، ہایئر ایجوکیشن کمیشن معیار اورقومی ضروریات سے مطابقت کواعلی تعلیمی دھارے میں لانے کے لیے پر عزم ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیشنل اکیڈمی آف ہایئر ایجوکیشن اعلی تعلیمی نظام کی کارکردگی اور شفافیت کو یقینی بنانے میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل اکیڈمی آف ہائیر ایجوکیشن کے ذریعے کمیونیٹیز آف ایکسی لینس بنائی جائیں گی جو معیارات کا تعین کریں گی۔ انہوں نے بتایا کہ اساتذہ، جامعات کی لیڈرشپ اور یونیورسٹیوں کے ملازمین کی استعداد کار میں نیشنل اکیڈمی فار ہایئر ایجوکیشن کے ذریعے بہتری لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ورلڈ بینک کا پراجیکٹ ہے جس کے لئے ورلڈ بینک پانچ سالوں میں 400 ملین روپے امداد دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر اکیڈمی کے لئے ٹریننرز باہر سے ہائر کئے جائیں گے بعد ازاں ہم اپنے ٹریننر تیار کر کے اس پروگرام کو آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی میں شروع ہونے والے چھ ہفتے کے پہلے بیچ میں 30 فیکلٹی ممبران کو تربیت دی جائے گی جبکہ پروگرام ہے کہ ہر سال تین سے چار ہزار افراد کو تربیت فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کے بجٹ میں کٹ لگایا گیا ہے، ہم نے غیر ترقیاتی اخراجات کے لئے 103 ارب روپے مانگے جبکہ ہمیں 59 ارب روپے دیئے گئے جبکہ ترقیاتی پروگرام کے لئے 55 ارب روپے مانگے لیکن 28 ارب کی منظوری ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک اعلیٰ تعلیم میں سرمایہ کاری نہیں کی جائے گی، ملک ترقی نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ پر کٹ لگنے سے سکالرشپ پروگرام متاثر نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ڈاکٹر ثانیہ نشتر سے بھی ملاقات ہوئی ہے اور ہم ان کے ساتھ مل کر میرٹ نیڈ بیسڈ سکالرشپ پروگرام شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے بعد اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں پاکستان نے بہت ترقی کی، گزشتہ 17 سالوں کے دوران اس شعبہ میں 10 گنا زائد اضافہ ہوا جبکہ اس وقت ہم ہر سال 15 ہزار ریسرچ پیپر شائع کر رہے ہیں، اب معیار پر توجہ دی جا رہی ہے اور کوشش ہے کہ ہمارے مسائل اور ضروریات سے متعلق امور کو ریسرچ کا حصہ بنایا جائے تاکہ ملک میں خوشحالی اور افراد کی زندگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

انہوں نے نیشنل اکیڈمی فار ہایئر ایجوکیشن کے قیام میں ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی معاونت کرنے میں ورلڈ بنک، برٹش کونسل اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز (لمز) کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر ہایئر ایجوکیشن کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) اصغر اور قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد علی بھی موجود تھے۔