Live Updates

معلوم نہیں وزیراعظم کی تقریر دیر سے کیوں ہوئی شائد پوائنٹ لیٹ پہنچے ہونگے،پیپلز پارٹی رہنماء

وزیراعظم اپنے مخالفین پر الزام اور طعنہ زنی کرتے رہے ، یہ تاثر دیا کہ شائد سابق حکومتوں نے صرف قرض لیا اور بیرون ملک رقوم منتقل کیں ج*حقیقت میں بجٹ سے پہلے کچھ گرفتاریاں ہوئیں تاکہ عوام کی توجہ بجٹ سے ہٹا دی جائے جب بجٹ آیا تو وزیراعظم کو خود میدان میں آنا پڑا اور ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی کہ سیاسی ماحول میں تلخی ہوجائے یہ پی ٹی آئی آئی ایم ایف بجٹ ہے، اس کی منظوری سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ممکن ہوگا - عوام سے کتنا جھوٹ بولا جائے گا، تمام اشیائے ضرورت پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے، قوم سے خطاب ضرور کریں مگر کوئی بات تو قوم کو بتائی جائے،قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور احمد، ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور نذیر ڈھوکی پر یس کانفرنس

بدھ 12 جون 2019 22:55

ج"اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ، چوہدری منظور احمد، ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور نذیر ڈھوکی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خطاب کو ساری قوم نے رات گئے سنا اورحیرانگی کی بات ہے جب وزیراعظم اور صدر قوم سے خطاب کرتے ہیں تو ان کے پاس تمام ذرائع موجود ہوتے ہیں اور انتہائی اہم موضوع پر قوم سے خطاب کیا جاتا ہے اب معلوم نہیں وزیراعظم کی تقریر دیر سے کیوں ہوئی شائد پوائنٹ لیٹ پہنچے ہونگے۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہو ں نے کہا کہ کیا وزیراعظم کے منصب کے شایان شان ہے جس طرح کے الفاظ استعمال کئے جبکہ وزیراعظم اپنے مخالفین پر الزام اور طعنہ زنی کرتے رہے ہیں اورابھی تک اپنے پہلے خطاب کو نہیں بھولے، کہ تقریر نہیں کرنے دی گئی دوسری بات ایک تحقیقاتی کمیشن، تیسرا حصہ این آر او اور چوتھا قرضوں کے چڑھنے کی بات تھی انہوں نے یہ تاثر دیا کہ شائد سابق حکومتوں نے صرف قرض لیا اور بیرون ملک رقوم منتقل کیں۔

(جاری ہے)

حقیقت میں بجٹ سے پہلے کچھ گرفتاریاں ہوئیں تاکہ عوام کی توجہ بجٹ سے ہٹا دی جائے جب بجٹ آیا تو وزیراعظم کو خود میدان میں آنا پڑا اور ایسا ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی کہ سیاسی ماحول میں تلخی ہوجائے انہوں نے کہا یہ بجٹ جسے پی ٹی آئی آئی ایم ایف بجٹ کہتے ہیں جو کہ مشروط ہے کیونکہ اس کی منظوری سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ممکن ہوگا اورعوام سے کتنا جھوٹ بولا جائے گا، تمام اشیائے ضرورت پر ٹیکس لگا دیا گیا ہے،سرکاری ملازم آج پریشان، کاشتکار، صنعت کار، ایکسپورٹرز پریشان ہیں،قوم سے خطاب ضرور کریں مگر کوئی بات تو قوم کو بتائی جائے،انہوں نے مزید کہا وزیراعظم پہلے ترلے کرتے ہیں اور پھر دھمکی دے رہے ہیں جس سے عوام کا اعتماد ختم ہوتا جارہا ہے اورافسوس ہے آپ کو غلط اعدادو شمار دیئے جارہے ہیں، آپ قوم کو ریلیف دیں، قوم کو جس انارکی کی طرف لے جانا چاہتے ہیں اس سے ملک کا نقصان ہوگا،ہمیں عوام کے اصل مینڈیٹ کو تسلیم کرنا ہوگا، آج پھر ہم الزام سہہ رہے ہیں۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ ملک میں فاٹا اصلاحات کو مکمل کریں اور الیکشن کو ملتوی نہ کریں،وزیر اعظم سیاسی مطالبات کے جواب سیاسی طور پر دیں، میرے اعداد و شمار کو غلط ثابت کریں میڈیا پر مناظرے کے لئے تیار ہوں،عوام پہلے ہی پریشان ہیں اوپر سے آپ کلہاڑا لے کر عوام کے پیچھے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے تحقیقاتی کمیشن میں پانچ محکموں کا حوالہ دیا2007ء میں بیرون قرض جو 6 ہزار ڈالر تھا اور اب بڑھ چکا ہے جس کی تحقیقات کرانا ہے،اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق مجموعی قرضہ 24 ہزار ارب ڈالر کے قریب ہے آپ کمیشن بناکر شوق پورا کریں، آپ کہتے ہیں چھوڑوں گا نہیں کسی کو کیا ایسے انصاف ہوگا آپ کی اپنی وزارت خزانہ سارا ریکارڈ اکنامک سروے میں بیان کرچکی ہے،انہوں نے کہا ہمارے دور کا قرض پوچھنا ہے تو ہمارے وزیر خزانہ اور آپ کے مشیر خزانہ سے پوچھ لیں 2011 اور 12 میں 1024 ارب روپے قرض کی مد میں ہم نے واپس کیا 2014-15 میں 1588 ارب پیپلز پارٹی نے واپس کیا اور 1950 ارب مسلم لیگ ن کی حکومت نے واپس کیا،ماضی کی حکومتوں میں ہر سال کئی ہزار ڈالر قرض واپس کئے گئے انہوں نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی کو اپنی غیر جانبداری ظاہر کرنا ہوگی، اور زرداری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے جائیں،انہوں نیے مزید کہا کہ وزیراعظم نے یہ بھی کہاہے کہ ان کی حکومت کی بدولت بڑے بڑے لوگ جیلوں میں ہیں،اللہ کا یہ فضل اس ملک میں چار بار پہلے بھی ہوچکا ہے، اس سارے فضل میں ملک کا کتنا فائدہ اور نقصان ہوا سب کے سامنے ہے اب پرائم منسٹریل کمیشن کی اصطلاح کو بھی لاء ڈکشنری میں شامل کیا جائے،فاشزم کی جہاں ہو وہاں جمہوریت نہیں چلتی اور آپ اسی نظریے پر چل رہے ہیں،وزیراعظم اگر میثاق جمہوریت کو گناہ سمجھتے ہیں تو ہم اسے تسلیم کرتے ہیں لیکن اسی میثاق جمہوریت کے ثمرات کی وجہ سے آپ تمام کوتاہیوں کے وزیراعظم پاکستان ہیں 2007-08 میں 44.8 غربت سے نیچے تھے، 2 کروڑ 60 لاکھ افراد کو غربت کی لکیر سے نکالان لیگی دور میں بھی غربت کم ہوئی لیکن افسوس آپ کے دور میں غربت بڑھ چکی ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے 18 ویں ترمیم کرکے صوبوں کو حقوق دیئے اور وفاق کو مضبوط کیا،این ایف سی، آغاز حقوق بلوچستان، گلگت بلتستان کو حقوق دیئے، قوم پرست جماعتوں کا دم خم ختم کیا ہمارا یہ بھی قصور ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا، لوگوں کو روزگار دیا مگر اسی وجہ سے بہتری کا عمل شروع ہوا اورہم نے بڑی مشکل اور قربانی کے بعد پاکستان کی فیڈریشن کو بچایا ہم دہشت گردوں کے خلاف فوج کے ساتھ ملکر جنگ لڑ رہے تھے مگر آپ اس وقت انتہا پسندوں کے نعرے لگا رہے تھے،انہوں نے کہااین آر او ایک آرڈینینس ہے جس پر بڑا شور اٹھتا ہے این آر او ہماری نہیں مشرف کی ضرورت تھی مگر عدلیہ نے اس کی مخالفت کی اور ہمارے سارے کیسز بحال ہوئے پیپلز پارٹی کے کسی بندے نے این آر او نہیں لیا، وزیراعظم سمیت تمام سن لیں،سابق صدر کے تمام کیسز بحال ہوئے اور ہمیں عدالت سے انصاف ملا، زرداری ساڑھے گیارہ سال تک جیل رہے عوام کے روزگار سے احتساب تک میرے ساتھ مزار قائد پر مناظرہ کرلیں مسلم لیگ ن کے آخری دور میں 1950 ارب روپے ادا ہوئے ہیں آپ کہتے ہیں اخراجات زیادہ ہیں وسائل کم ہیں تو یہ کئی دہائیوں سے بجٹ ایسا ہی ہے تاریخ اٹھاکر دیکھ لیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات