پاکستان میں اگنے والی پھلی دار فصلات بشمول سویا بین ، چنا، مونگ، ماش،برسیم، مٹر ، جنتر، مونگ پھلی وغیرہ کیلئے نائٹروجنی کھاد کا استعمال انتہائی مفید پایا گیاہے،بائیو کھاد کا استعمال زمین کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی قدرتی زرخیزی کو روکنے میں معاون ثابت ہونے سمیت پھلی دار فصلات کی پیداوار میں 15سی100فیصد تک اضافہ کابھی باعث بن سکتا ہے،ماہرین زراعت

جمعرات 13 جون 2019 14:00

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2019ء) ماہرین زراعت نے کہا کہ بائیو کھاد کی اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس کا استعمال زمین کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی قدرتی زرخیزی کو روکنے میں معاون ثابت ہوا ہے جبکہ بائیو کھاد کے استعمال سے پھلی دار فصلوں کی پیداوار میں 15سی100فیصد تک اضافہ ممکن ہے ۔انہوں نے بتایا کہ بائیو کھاد ایسے جرثوموں پر مشتمل ہوتی ہے جس کی زمین میں موجودگی اس کی قدرتی زرخیزی کو نہ صرف برقرار رکھتی ہے بلکہ موافق حالات میں اسے بڑھانے کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ زمین میں کچھ جرثومے ایسے ہوتے ہیں جو ہوا میں موجود نائٹروجن کو جذب کر سکتے ہیں یہ جرثومے پھلی دار فصلوں کی جڑوں کے اندر گھر بنا کر رہتے ہیں اور ہوا میں موجود نائیٹروجن کو قابل استعمال بنا کر پودے کی نشو ونما کیلئے مہیا کرتے ہیں اسلئے اگر یہ جرثومے کھیت میں مناسب تعداد میں موجود ہوں تو نائیٹروجن کی مصنوعی کھاد کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔

(جاری ہے)

انہوںنے بتایا کہ زرعی سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد ان جرثوموں پر مشتمل ایک کھاد تیار کی ہے جسے نائٹروجنی بائیو کھاد کا نام دیا گیا ہے جو پاکستان میں اگنے والی پھلی دار فصلوں بشمول سویا بین ، چنا، مونگ، ماش،برسیم، مٹر ، جنتر، مونگ پھلی وغیرہ کیلئے انتہائی مفید پائی گئی ہے جس سے پھلی دار فصلوںکی پیداوار میں سوفیصد تک اضافہ بھی ممکن ہے۔ انہوںنے کہا کہ کاشتکار بائیو کھاد کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ انہیں بہتر پیداوار کے حصول میں مدد مل سکے ۔

متعلقہ عنوان :