Live Updates

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر ہی ریفرنس آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے، افتخار محمد چوہدری

سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے رول 14 کے تحت صدر عارف علوی اور وزیراعظم کیخلاف مقدمہ قائم کرنے کا حکم جاری کرے،جو ڈیشل کونسل کو خط

جمعرات 13 جون 2019 19:00

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر ہی ریفرنس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2019ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ضابطے کی کارروائی مکمل کئے بغیر ہی ریفرنسنسپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوانے کا عمل آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے،سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے رول 14 کے تحت صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کا حکم جاری کرے۔

خط میں کہاگیاکہ سپریم جوڈیشل کونسل پروسیجر آف انکوائری 2005 کے رول 14 کے تحت صدر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کا حکم جاری کرے۔خط کے مطابق جھوٹے اور جعلی ریفرنسنکی وجہ سین جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کی بدنامی ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

خط کے متن کے مطابق صدر اور وزیر اعظم کے خلاف حلف کی خلاف ورزی پر مقدمہ چلانے کا حکم جاری کیا جائے۔

خط میں کہاگیاکہ جج اپنے ذاتی کنڈکٹ کا ذمہ دار ہوتا ہے، اپنے خودکفیل بچوں یانبیوی کے کنڈکٹ کا ذمہ دار نہیں ہوتا ہے۔ خط میں کہا گیاکہ وزیر اعظم نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ہی صدر کو یہ ریفرنس بھجوایا ہے، سپریم کورٹ کے طے شدہ اصول اور قانون کے مطابق یہ ریفرنس ناجائز اور ناقابل سماعت ہے۔ خط میں کہاگیاکہ ریفرنس میں کسی جگہ پر بھی نہیں کہا گیانجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے۔

خط میں کہاگیاکہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2000 کی دفعہ 116 کے تحت ایک جج اپنی خود کفیل اہلیہ اور خود کفیل بچوں کے اثاثوں کا سالانہ گوشوارے میں ذکر کرنے کے پابند نہیں ہے۔خط میں کہاگیاکہحکومتی حلقوں نے ریفرنس کے کچھ حصے افشاء کئے ہیں حالانکہ صدر اور وزیر اعظمناپنے اس آنے والے اہم معاملات میں رازدارینرکھنے کے پابند ہوتے ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات