حکومت کا سپریم کورٹ میں بلوچستان سے واحد جج کے خلاف بھیجا گیا ریفرنس قابل مذمت، آج ہڑتال اور بائیکاٹ ہو گا، امان اللہ کنرانی

قاضی فائز عیسٰی کے خلاف کاروائی ہوئی تو آئندہ بلوچستان سے بیس سال تک کوئی جج نہیں آ سکے گا، سپریم کورٹ بلڈنگ کی سیڑھیوں پر دھرنا ہو گا آزاد عدلیہ کے لیے کراچی کے وکلائ کا خون سب سے زیادہ بہا،کراچی بار نے تحریک کے لیے بھرپور کردار کی یقین دہانی کرائی ہے #بلوچستان بار نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے ریفرنس ختم ہونا چاہیے، اگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کچھ ہوتا ہے تو بلوچستان چیف جسٹس سے محروم ہوجائے گا کراچی کے تمام وکلائ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہم پاکستان بار کونسل کے احتجاج کی حمایت کریں گے،صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی کی پریس کانفرنس

جمعرات 13 جون 2019 22:29

حکومت  کا سپریم کورٹ میں بلوچستان سے واحد جج کے خلاف بھیجا گیا ریفرنس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2019ء) صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں بلوچستان سے واحد جج کے خلاف بھیجا گیا ریفرنس قابل مذمت، آج ہڑتال اور بائیکاٹ ہو گا،قاضی فائز عیسٰی کے خلاف کاروائی ہوئی تو آئندہ بلوچستان سے بیس سال تک کوئی جج نہیں آ سکے گا، سپریم کورٹ بلڈنگ کی سیڑھیوں پر دھرنا ہو گا،آزاد عدلیہ کے لیے کراچی کے وکلائ کا خون سب سے زیادہ بہا،کراچی بار نے تحریک کے لیے بھرپور کردار کی یقین دہانی کرائی ہے،بلوچستان بار نے بھی یہی مطالبہ کیا ہے ریفرنس ختم ہونا چاہیے، اگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کچھ ہوتا ہے تو بلوچستان چیف جسٹس سے محروم ہوجائے گا،کراچی کے تمام وکلائ بھی ہمارے ساتھ ہیں، ہم پاکستان بار کونسل کے احتجاج کی حمایت کریں گے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو? کیا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان تمام وکلائ جو احتجاج کر رہے ہیں ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، کل پورے ملک میں وکلائ نہ صرف احتجاج کریں گے، بلکہ عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جائیگا۔ امان اللہ کنرانی نے کہا کہ مجھے بھی سپریم کورٹ بار کا صدر بننے کا موقع بلوچستان نے دیا ہے، کل ہم نو بجے سپریم کورٹ کے باہر بیٹھیں گے، اور جب تک جب تک ریفرنس کی کاروائی ختم نہیں ہوتی تب تک بیٹھیں گے، ہمارا دھرنا حکومت کے خلاف ہے،باقی بھی تین سو پچاس شکایات ہیں صرف قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے، صدر اور وزیر اعظم آرٹیکل چھ کے مطابق نااہلی اور آئین سے غداری کے مرتکب ہو چکے ہیں، کل بلوچستان کے تمام وکلائ بھی سپریم کورٹ کے باہر پہنچ رہے ہیں ، ہمیں سپریم جوڈیشل کونسل اور ججز پر اعتماد ہے ،پہلے بھی افتخار چوہدری کے خلاف بد نیتی پر مبنی ریفرنس ختم کیا گیا تھا، کئی ججز ایسے ہیں جب کے خلاف سخت شکایات ہیں مگر کوئی کاروائی نہیں ہو رہی،صدر پاکستان نے ریفرنس کو لیک کیا،یہ لیکس ڈان لیکس سے بھی بڑی لیک ہے،ڈان لیکس کی طرح اس کی بھی تحقیات ہونی چاہئیے، صدر اور وزیر اعظم کے حلف میں بات یہ شامل ہے کہ وہ کوئی راز افشاں نہیں کریں گے، صدر اور وزیر اعظم نے بہت بڑا جرم کیا ہے۔

۔۔۔۔ توصیف