Live Updates

پنجاب اسمبلی کا 10 واں اجلاس ، کھال پنچایت آرڈیننس پنجاب‘ مالیہ اراضی ترمیمی آرڈیننس اور زکوٰة و عشر پنجاب ترمیمی مسودہ قانون متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے حوالے کر دیا گیا‘محکمہ ٹرانسپورٹ کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے گئے، اپوزیشن لیڈر کے پروڈکشن آرڈر کا کریڈٹ وزیر اعظم اوروزیر اعلیٰ کو جاتا ہے، سپیکر چوہدری پرویز الٰہی

پروڈکشن آرڈر جاری کرنے پر سپیکر پنجاب اسمبلی کے مشکور ہیں ‘اگر جمہوریت کو پروان چڑھانا ہے تو ہمیں غلطیوں سے سیکھنا چاہئے ،اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز

جمعرات 13 جون 2019 21:40

لاہور۔13 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جون2019ء) پنجاب اسمبلی کا 10 واں اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس میں کھال پنچایت آرڈیننس پنجاب‘ مالیہ اراضی ترمیمی آرڈیننس اور زکوٰة و عشر پنجاب ترمیمی مسودہ قانون ایوان میں پیش کئے گئے جنہیں متعلقہ سٹینڈنگ کمیٹیوں کے حوالے کیاگیا جبکہ محکمہ ٹرانسپورٹ کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے گئے‘ایوان میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور سلمان رفیق کے پروڈکشن آرڈر زیر بحث رہے،اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ وہ تمام ایوان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ آج ایک ایسا کام ہوا ہے جس کی وجہ سے ایوان کے تقدس میں اضافہ ہوا ہے، بے شک ہماری جماعتیں اور اصول اپنے ہیںلیکن ہم نے ملکر ایسا کام کیا ہے جس سے ایوان کے تقدس میں اضافہ ہوا اور سب کو اجتماعی طور پر فائدہ بھی حاصل ہوا، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے میں راجہ بشارت اور ظہیر الدین میرے معاون رہے جبکہ اس کا کریڈٹ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ اب آئندہ یہ بھی مثال دی جاسکے گی کہ اس موجودہ ایوان نے یہ مثال قائم کی ہے، وقفہ سوالات کے بعد حکومتی رکن سعید اکبر خان نوانی نے کہا کہ ہائوس کا کام قانون سازی ہے اور اگر ہائوس سے ہونیوالی قانون سازی پر عملدرآمد نہ ہو تو پھر یہ ایوان اور معزز اراکین کی توہین ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں پر قانون سازی کی اگر کسی کو قانون سازی پر اعتراض ہے تو اس پر ترمیم لیکر آئیں اور اسے ختم کر دیں،جس کے جواب میں وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ مذکورہ بل پر ابھی تک گورنر پنجاب نے دستخط نہیں کئے جس پر وہ بھی پراسیس کے مراحل میں ہیں اور ہم موجودہ اجلاس میں اس کا حل ضرور نکالیں گے، موجودہ حکومت کو ممبران کا بہت احساس ہے،وزیر قانون نے کہاکہ آج یہ ایوان اور سپیکر پنجاب اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں جن کی بدولت اپوزیشن لیڈر کو پروڈکشن آرڈرز ملے اور آج وہ اسمبلی میں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا‘ ایک وقت وہ بھی تھا جب چوہدری پرویز الٰہی کا بیٹا جیل میں تھا اور چوہدری ظہیر الدین پروڈکشن آرڈر کیلئے منتیں کر رہا تھا مگر اس وقت کے جمہوریت پسند ایک بھی نہ سن رہے تھے، جمہوریت کی بات کرنے والے بتائیں کہ 10 سال جمہوریت کہاں تھی، سپیکر پنجاب اسمبلی مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے رولز میں تبدیلی کی اور ایک گھنٹہ کے اندر پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے، وزیر قانون نے کہا کہ نیب ہمارا ادارہ نہیں‘ مسلم لیگ (ن) 10 سال اقتدار میں رہی اگر یہ غلط تھا تو اسے ختم کر دیتے، وزیر قانون نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) والے وزیر اعظم اور سپیکر پنجاب اسمبلی کو آج بھی تسلیم نہیں کرتے تاہم آج کوئی بھی ن لیگ کا کارکن سپیکر کی جانبداری پر انگلی نہیں اٹھا سکتا، اس موقع پر اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کہا کہ وہ سپیکر پنجاب اسمبلی کے مشکور ہیں جنہوں نے بجٹ سیشن کے حوالے سے پروڈکشن آرڈر جاری کئے‘کل کی غلطیاں مجبور کرتی ہیں کہ ان کی تصحیح کی جائے‘ جس دن پروڈکشن آرڈر کا اقدام ہوا میں نے کہاکہ یہ اقدام ہمیں بھی کرنا چاہئے تھا، اگر ہمیں جمہوریت کو پروان چڑھانا ہے تو غلطیوں سے سیکھنا چاہئے اور آج کے اس اقدام کو ہم سراہتے ہیں،اس ملک میں لوگوں کو پھانسیاں دی گئیں اور کئی دہائیوں کے بعد منصفوں نے معافیاں مانگیں، مجھ پر 50 ارب روپے منی لانڈرنگ کا الزام لگایا جو اب 18 کروڑ پر آگیا ہے، بعد ازاں راجہ بشارت نے اپوزیشن لیڈر کی بات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ سپیکر کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ آپ کے تمام فیصلے پاکستان تحریک انصاف کھلے دل سے قبول کرتی ہے اور سراہتی ہے، انہوں نے کہاکہ اگر ہم سیاسی طور پر بلوغت کا مظاہرہ کریں تو کچھ نہیں بگڑتا مگر بدقسمتی سے جب سر پر پڑتی ہے تو سب قانون یاد آجاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جس ملک کا وزیر خزانہ سرکاری جہاز میں ملک سے فرار ہوا ہو اس ملک کے خزانے کا یہی حال ہو گا‘ شاہد خاقان عباسی اسحاق ڈار کو اپنے ساتھ سرکاری طیارے میں لیکر گئے اور اب مکر رہے ہیں، وقت آنے پر شاہد خاقان عباسی پر غداری کا مقدمہ بھی بن سکتا ہے، وزیر قانون نے سپیکر پنجاب اسمبلی سے کہا کہ جب مسلم لیگ (ق) کی حکومت گئی تو 100 ارب سرپلس دیکر گئے جبکہ تحریک انصاف کو 2600 ارب کا قرضہ ورثے میں ملا‘ اپوزیشن لیڈر بجٹ اجلاس میں قوم کو مطمئن کر دیں کہ اتنا قرضہ کیوں لیا ، انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف بلاامتیاز احتساب کے حق میں ہے جس نے بھی غلط کام کیا وہ عد الت میں جائے اور خود کو بے گناہ ثابت کرے، انہوں نے کہا کہ آج بھی صوبے میں وزیر اعلیٰ کام کر رہا ہے لیکن اس کے چار کیمپ آفس نہیں چل رہے، بعد ازاں وزیر قانون نے آرڈیننس کھال پنچایت پنجاب 2019ء‘ آرڈیننس (ترمیم) مالیہ اراضی پنجاب 2019ء‘ مسودہ قانون (ترمیم)‘ زکوٰة و عشر پنجاب 2019ء ایوان میں پیش کئے جسے سٹینڈنگ کمیٹی ایریگیشن‘ سٹینڈنگ کمیٹی ریونیو اور سٹینڈنگ کمیٹی زکوٰة و عشر کے سپرد کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

سرکاری کارروائی کے اختتام پر اجلاس جمعہ کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کر دیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات