دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کا خود پر لگائے گئے تمام الزامات ماننے سے انکار

مقدمے کی سماعت اب اگلے سال 4 مئی کو ہو گی،دہشت گرد کے بیان پڑھے جانے کے موقع ہر عدالت میں موجود کئی افراد کی آنکھوں میں آنسو آ گئے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 14 جون 2019 12:23

دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کا خود پر لگائے گئے تمام الزامات ماننے سے انکار
نیوزی لینڈ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 14 جون 2019ء) : نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے حملے کے مرکزی ملزم برینٹن ٹیرنٹ نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات ماننے سے انکار کر دیا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ جیل میں قید 29 سالہ آسٹریلوی برینٹین ٹیرنٹ نے عدالتی کاروائی میں ویڈیو لنک کے زریعے سے شرکت کی۔عدالتی کاروائی میں وہ خاموش بیٹھے رہے۔

عدالت میں شہید ہونے والے افراد کے اہل خانہ اور زندہ بچ جانے والے لوگ بھی موجود تھے۔جب وکیل صفائی شین ٹیٹ نے ملزم کا بیان بڑھا جس میں انہوں نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات ماننے سے انکار کیا تو عدالت میں موجود کئی افراد کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ہائیکورٹ کے جسٹس کمیرون منڈر کا کہنا ہے کہ مذکورہ مقدمے کا ٹرائل اب اگلے سال 4 مئی کو ہو گا اور آئندہ سماعت (16 اگست ) تک برینٹن ٹیرنٹ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

(جاری ہے)

گذشتہ سماعت پر نیوزی لینڈ کی عدالتنے کرائسٹ چرچ کی مساجد میں 50 مسلمانوں کو شہید کرنے والے دہشت گرد برینٹن ٹیرنٹ کا چہرہ دکھانے کی اجازت دی تھی۔خیال رہے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والے سفید فام دہشتگرد برینٹن ٹیرنٹ پر دہشتگردی کی دفعہ عائد کر دی گئی تھی ۔ دہشتگردی کی دفعہ عائد ہونے کے بعد برینٹن ٹرینٹ پر عائد الزامات کی تعداد 92 ہو گئی ۔

جن میں 51 قتل اور 40 اقدام قتل شامل ہیں۔ نیوزی لینڈ کے قوانین کے مطابق دہشتگردی ایکٹ کے تحت سزا عمر قید ہے۔واضح رہے ہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والے سفید فام دہشتگرد برینٹن نے وکیل کی مزید خدمات لینے سے انکار کر دیا تھا۔ برینٹن کے وکیل کا کہنا تھا کہ مساجد پر حملے میں 50 افراد کو قتل کرنے والے برینٹن نے عدالت میں خود اپنی نمائندگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

برینٹن کے سابق وکیل نے کہا کہ برینٹن ایک عاقل شخص معلوم ہوتا ہے اور اسے اس کیس اور حالات سے متعلق مکمل طورپر آگاہی بھی ہے۔ ڈیوٹی وکیل رچرڈ پیٹرز، جس نے ابتدائی سماعت کے دوران برینٹن کی نمائندگی کی تھی، کا کہنا ہے کہ 28 سالہ برینٹن نے اس بات کا اشارہ دیا کہ اُسے کسی وکیل کی ضرورت نہیں ہے۔ اور وہ اپنے کیس کی خود نمائندگی کرنا چاہتا ہے۔

یاد رہے کہ 15 مارچ کو ہونے والے سانحہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر سفید فام دہشتگرد نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 51 نمازی شہید ہوئے جن میں 9 پاکستانی بھی شامل تھے۔ قانونی ماہرین کے مطابق 28 سالہ آسٹریلوی شہری پر اس قدر سنگین چارجز ہیں کہ برینٹن کو دی جانے والی عمر قید کی سزا جنوبی بحرالکاہل میں 1961ء میں سزائے موت کے خاتمے کے بعد کسی جج کی جانب سے دی جانے والی سب سے بڑی سزا ہو گی۔

کچھ ماہرین کا ماننا تھا کہ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن کی جانب سے اس قتل عام کو دہشتگردی کا واقعہ قرار دئے جانے کے باوجود عین ممکن ہے کہ برینٹن دہشتگردی کی دفعات عائد ہونے سے بچ جائے۔ لیکن آج سفید فام دہشتگرد پر دہشتگردی کی دفعہ عائد کر دی گئی ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ میں اب تک سب سے لمبی عمر قید کی سزا 2001ء میں سنائی گئی گئی جہاں تہرے قتل کے مجرم ولیم بیل کو کم از کم تیس سال قید کا حکم جاری کیا گیا تھا۔