سپریم جوڈیشل کونسل، جسٹس فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا فیصلہ محفوظ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان، جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں بنچ نے کی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 14 جون 2019 17:45

سپریم جوڈیشل کونسل، جسٹس فائزعیسیٰ کیخلاف ریفرنس کا فیصلہ محفوظ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 جون 2019ء) سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے،جسٹس فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے سینئر جج اور ان پر بے نامی پراپرٹی کا الزام ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں آج سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سماعت کی۔

جس کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف فیصلہ آج ہی سنائے جانے کا امکان ہے۔ دوسری جانب آل پاکستان کوارڈینیشن وکلاء ایکشن کمیٹی کے سیکرٹری و ممبر پنجاب بار کونسل ہارون ارشاد جنجوعہ نے کہا کہ اسلام آباد لائیرز ہاسٹل میں آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ممبران ایکشن کمیٹی نے اظہار اطمینان و مسرت کیا کہ ملک بھر کے وکلاء نے آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کے موقف کی بھرپور تائید کی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی تقریباً تمام بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کی کال سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے حسب معمول عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ، لاہور ڈسٹرکٹ بار اور تحصیل بار ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی کال کو مسترد کر دیا ہے۔ہارون ارشاد جنجوعہ نے کہا کہ جو چند وکلاء آج سپریم کورٹ ریفرنس کے خلاف باہر آئے اور نعرے بازی کی دراصل وہ چند مخصوص سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں اور اپنی پارٹی کے ایجنڈے کو لے کر چل رہیں ھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سپریم جوڈیشل کونسل کو متنازعہ بنانے کی کوشش ہے جسے وکلاء ایکشن کمیٹی مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر کے وکلاء ان کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وکلاء ایکشن کمیٹی مطالبہ کرتی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے اغا کے خلاف ریفرنسز کی بغیر کسی دباؤ کو عمل میں لاتے ہوئے ان ریفرنسز کا میرٹ پر فیصلہ کیا جائے۔