یو آئی ٹی المنائی کی جانب سے تھیلی سیمیا کے بارے میں آگاہی کیلئے تقریب کا انعقاد

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی سے الحاق شدہ عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (یو آئی ٹی ) کے المنائی تحسین احمد، یاسر احمد اور سیف الله خان کی جانب سے حال ہی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب ہیلپ ٹرانسفارم ویلفیئر آرگنائزیشن (ایچ ٹی ڈبلیو او) اور ساحر فاؤنڈیشن کے تعاون سے پاکستان میں پھیلنے والے خون کے مرض تھیلی سیمیا کے بارے میں آگاہی کے لئے منعقد ہوئی

جمعہ 14 جون 2019 19:21

یو آئی ٹی المنائی کی جانب سے تھیلی سیمیا کے بارے میں آگاہی کیلئے تقریب ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جون2019ء) این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی سے الحاق شدہ عثمان انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (یو آئی ٹی ) کے المنائی تحسین احمد، یاسر احمد اور سیف الله خان کی جانب سے حال ہی میں ایک تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب ہیلپ ٹرانسفارم ویلفیئر آرگنائزیشن (ایچ ٹی ڈبلیو او) اور ساحر فاؤنڈیشن کے تعاون سے پاکستان میں پھیلنے والے خون کے مرض تھیلی سیمیا کے بارے میں آگاہی کے لئے منعقد ہوئی۔

تقریب میں خون کی اس بیماری سے ملک کو بچانے کے لئے اٹھائے جانے والے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی گئی۔ سب سے پہلے تھیلی سیمیا کا شکار جوڑوں کے درمیان شادی سے بچنے کی ضرورت ہے۔ مرض کی تشخیص کیلئے شادی کی منصوبہ بندی سے پہلے مرد اور خواتین دونوں کے خون کے ٹیسٹ کئے جانے چاہئیں۔

(جاری ہے)

اگر دونوں مرد و خواتین میں تھیلی سیمیا پایا جائے تو شادی سے گریز کرنا چاہئے۔

مریض کا جسمانی طور پر تندرست ہونے کے بعد خون کا ٹیسٹ تشخیص کا ایک لازمی حصہ ہے۔

    تھیلی سیمیا خون کی خرابی کا ایک گروپ ہے جو جینیات کے ذریعے والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے۔ ایک فرد جو تھیلی سیمیا کا شکار ہے، بہت کم صحت مند خون کے سرخ خلیے بناتا ہے۔ ایسے افراد کے خون کے سرخ خلیات زیادہ ہیموگلوبن نہیں پیدا کرتے جو ایک پروٹین ہے جس کا کام جسم میں آکسیجن کو قائم رکھنا ہوتا ہے۔

تھیلی سیمیا کا شکار ایسے افراد میں متعدد طبی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔ انہیں علاج کے لئے زندگی بھر خون کی منتقلی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
    ہیلپ ٹرانسفارم ویلفیئر آرگنائزیشن (ایچ ٹی ڈبلیو او) ایک غیر منافع بخش غیر سرکاری تنظیم ہے جو خون کے عطیات جمع کرنے، آگاہی کے سیشنز اور تقریبات کے ذریعے معاشرے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے تاکہ تھیلی سیمیا کے شکار افراد کو بااختیار بنانے میں ان کی مدد کی جا سکے۔



    ایچ ٹی ڈبلیو او کے صدر تحسین نے اپنے سیشن کے دوران انجینئرنگ کے طلباء کے لئے داخلوں کے عمل کے دوران لازمی ٹیسٹ کرانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اپنی کوششوں کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے مختلف یونیورسٹیوں کے ڈائریکٹران سے متعدد ملاقاتیں کیں اور گریجویشن کے داخلوں میں ترمیم کرنے کے بارے میں وزیراعلیٰ سندھ سے درخواست بھی کی ہے۔



    یو آئی ٹی کے ڈائریکٹر ظاہر علی سید نے کہا کہ ہماری آگاہی کی سرگرمیاں سادہ اقدامات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں جنہیں تھیلی سیمیا کے مریضوں کے لئے زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور ممکنہ تباہ کن اثرات کو کم کرنے کے لئے لاگو کیا جا سکتا ہے۔ ہماری اولین ترجیحات میں سے ایک تھیلی سیمیا کے بارے میں لوگوں میں آگاہی کو یقینی بنانا ہے اور انہیں جتنا جلدی ممکن ہو اس کی علامات کی شناخت کے قابل بنانا ہے۔