امریکی سینٹ نے بحرین اور قطر کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی قراردادیں واپس کردیں

ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹر رینڈ پال کی سرپرستی میں پیش کردہ قراردادوں کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں کو رد کرنا تھا. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 15 جون 2019 12:38

امریکی سینٹ نے بحرین اور قطر کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کی قراردادیں ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون۔2019ء) امریکی سینیٹ نے دو قراردادیں واپس کر دی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ بحرین اور قطر کو اربوں ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت روکی جائے، ایسے میں جب کانگریس کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کو ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے کی کڑی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے. سینیٹ میں 43 کی حمایت اور 56 ارکان کی مخالفت سے بحرین سے متعلق قرارداد امور خارجہ کمیٹی سے واپس لے کر مکمل ایوان کی جانب سے غور و خوض کی سفارش کی قطر سے متعلق قرارداد پر مخالفت اور موافقت میں 57 اور 42 ووٹ پڑے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق کنٹکی سے تعلق رکھنے والے ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹر رینڈ پال کی سرپرستی میں پیش کردہ قراردادوں کا مقصد ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں کو رد کرنا تھا جن کا اعلان مئی میں کیا گیا تھا اور جس میں بحرین کو امریکی میزائل نظام اور قطر کو حملہ کرنے والے ہیلی کاپٹر کی فروخت کا کہا گیا تھا جن میں سے ہر سودا تین ارب ڈالر مالیت کا تھا.

ووٹ سے قبل پال نے کہا کہ مشرق وسطیٰ اِن دنوں آگ کی مانند ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے میرے خیال میں صدی پرانے تنازعات والے خطے میں ہتھیاروں کی فراہمی غلطی ہوگی. پال نے توجہ دلائی کہ مشرق وسطیٰ کو بھیجے جانے والے ہتھیار امریکہ کے مخالفین کے ہاتھوں میں جا سکتے ہیں. گذشتہ برس بھی سینیٹ نےکنٹکی کے ریپبلیکن سینیٹر کی جانب سے بحرین کو راکیٹ نظاموں کی فروخت کو بلاک کرنے کی کوشش ناکام بنا دی تھی.

کچھ ایسے بھی سینیٹر تھے جو اس سے قبل ہتھیاروں کی فروخت کے خلاف ضابطے کی کارروائی کے حق میں تھے، انھوں نے بتایا کہ اب وہ نامنظوری کی قراردادوں کے حق میں نہیں ہیں. واضح رہے کہ مئی میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو8 ارب ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا.

امریکی صدر اس ضمن میں کانگریس کی منظوری کو بالائے طاق رکھ کر وفاقی قانون کی اس شق کا سہارا لیا تھا جس کا استعمال ماضی میں کم ہی دیکھنے میں آیا ہے‘صدر ٹرمپ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے اپنے اس اقدام کا دفاع کیا. مروجہ طریقہ کار کے مطابق ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق بڑے مجوزہ معاہدوں کو کانگرس میں زیرِ بحث لایا جاتا ہے.

کانگرس نے چند ماہ قبل حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے کی سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو فروخت پر پابندی لگا دی تھی‘امریکی کانگرس نے یہ اقدام سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے یمن میں فضائی بمباری کے باعث متعدد شہریوں کی ہلاکت، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور صحافی جمال خشوگی کی ہلاکت کے تناظر میں کیا تھا. بعض ڈیمو کریٹک ارکان کے مطابق صدر ٹرمپ سعودی عرب کو بموں سمیت دیگر ہتھیاروں کی فروخت کے معاملے پر اسلحے کی فروخت کے قانون میں موجود سقم کا سہارا لے رہے ہیں جس میں قومی ایمرجنسی کا نفاذ بھی شامل ہے.