Live Updates

پبلک آفس ہولڈر ہر شخص کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں،

وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں اداروں سے سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا گیا، یہی وجہ ہے کہ نیب اب مکمل طور پر ایک آزاد اور خود مختار ادارہ نظر آ رہا ہے، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجواناں محمد عثمان ڈار کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 15 جون 2019 14:17

پبلک آفس ہولڈر ہر شخص کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جون2019ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجواناں محمد عثمان ڈار نے کہا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر ہر شخص کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں، وزیر اعظم عمران خان کے دور حکومت میں اداروں سے سیاسی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ نیب اب مکمل طور پر ایک آزاد اور خود مختار ادارہ نظر آ رہا ہے ۔

گزشتہ دس سال کے دوران ملک کے قرضوں میں 24 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا اور ہمارے قرضے 6 ہزار ارب روپے سے 30 ہزار ارب روپے تک پہنچ گئے، وزیر اعظم عمران خان کا اس سلسلے میں ہائی پاورڈ کمیشن کے قیام کا اعلان خوش آئند ہے ،ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے پہلے 60 سال کے دوران لیے گئے چھ ہزار ارب روپے کے قرضے سے بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے گئے جن میں ڈیمز بھی شامل ہیں، گزشتہ دس سالوں کے دوران قرضہ 24 ہزار ارب روپے بڑھا لیکن بنیادی ڈھانچے کا کوئی بھی بڑا منصوبہ مکمل نہ کیا جاسکا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے ہفتے کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔انھوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے گزشتہ مختلف ادوار میں کرپشن کی کک بیکس لیں اور منی لانڈرنگ کی ،ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی ہے اور میرے پاس سابق وفاقی وزیر کے خلاف جو بھی ثبوت ہیں وہ کمیشن کو فراہم کروں گا ۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف جب پانی و بجلی کے وفاقی وزیر تھے تو مسلم لیگ (ن) نے 480 ارب روپے کا گردشی قرضہ ادا کیا لیکن جب حکومت ختم ہوئی تو 1300 ارب روپے کا قرضہ چھوڑ کر گئی۔

انہوں نے کہا کہ 480 ارب روپے کی ادائیگیوں میں خواجہ آصف نے کک بیکس لیں ، میں نے ان کے فارن اکائونٹس پکڑے ہیں جن میں کروڑوں روپے جمع کرائے گئے جو بعد ازاں امریکا بھیجے گئے جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے ،اسی طرح ان کے دور میں نندی پور پاور پراجیکٹ کا ریکارڈ جلایا گیا اور مسلم لیگ (ن) ریکارڈ جلانے میں ماہر ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں کمیشن سے مطالبہ کروں گا کہ وہ 480 ارب روپے کی ادائیگی اور ریکارڈ جلانے کی تحقیقات کرے ۔

محمد عثمان ڈار نے کہا کہ خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے 18 تا 20 ارب روپے منظور کرائے لیکن سیالکوٹ کی کوئی ایک سڑک ٹھیک نہیں ہے اور نہ ہی ان فنڈز سے وہاں پر کوئی ہسپتال ، کالج یا یونیورسٹی بنی ہے ، یہ 18، 20 ارب روپے کہاں گئے تحقیق ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف بطور وزیر دفاع اور وزیر خارجہ غیر ملکی کمپنیوں میں ملازمت کرتے رہے اور ان کے فارن اکائونٹس میں ماہانہ 20 لاکھ روپے جمع ہوتے رہے ۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر خواجہ آصف کیا خدمات سرانجام دیتے تھے جس کیلئے اتنی بڑی بڑی ادائیگیاں کی جاتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سابق وزراء اقامہ کی آڑ میں منی لانڈرنگ کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے 60 سال میں 6 ہزار ارب روپے کا قرضہ صرف دس سال کے دوران 30 ہزار ارب روپے تک بڑھا۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں کہا کہ سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف اور عمران خان کے نئے پاکستان میں کوئی فرق نظر نہیں آتا ، عثمان ڈار نے کہا کہ مشرف کے پاکستان اور نئے پاکستان میں واضح فرق یہ ہے کہ اس دور میں آپکو این آراو ملتے تھے جو آج نہیں مل رہے ۔

انہوں نے کہا کہ اگرآج مشرف کی حکومت ہوتی اور نواز شریف جیل کی بجائے جدہ یا لندن میں ہوتے ۔ عمران خان ڈیل تو دور کی بات ہے ڈھیل بھی نہیں دے رہے ، ان کا ون پوائنٹ ایجنڈا صرف کرپشن کا خاتمہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ایوان کو چلنے ہی نہیں دے رہی اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وزیر اعظم وہاں خطاب نہ کرسکیں۔ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے نااہل کیا جبکہ سپریم کورٹ نے ان کو بحال کیا لیکن ان کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ معلوم ہوسکے کے انہوں نے کروڑوں ڈالر امریکا کیسے ٹرانسفر کئے ، اس طرح سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی اقامہ کی آڑ میں کرپشن کی اور نارووال میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی ، یہی وجہ ہے کہ کرپشن نے ہمارے ملک کی بنیادوں کو کمزور دیا ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کے خلاف میں نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں 62 ون ایف کے تحت کیس کیا لیکن کمیشن میں جو ثبوت فراہم کروں گا وہ آمدن سے زائد اثاثوں کا ہے ۔ پرویز مشرف کی کابینہ میں شامل وزراء کی عمران خان کی کابینہ میں موجودگی پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کسی بھی شخص کی پشت پناہی نہیں کریں گے اور ہر ایک کو اپنے خلاف الزامات کا جواب دینا ہوگا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران نے واضح ہدایت کی ہے کفایت شعاری کی مہم سے سختی سے عمل کیا جائے گا ، یہی وجہ ہے پہلی مرتبہ وفاقی حکومت نے اپنے اخراجات میں 50 ارب روپے کی کمی کی ہے ۔نیب ، ایف آئی اے اور دیگر تحقیقاتی اداروں کی موجودگی میں کمیشن کے قیام کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ ایک تحقیقاتی کمیشن ہوگا جس میں مختلف اداروں کے لوگ شامل ہوں گے جو 24 ہزار ارب روپے کے قرضوں کی تحقیات کرے گا تاکہ ترقیاتی منصوبوں کی آڑ میں کرپشن کو بے نقاب کیا جاسکے ۔

عثمان ڈار نے کہا کہ گزشتہ 10سال کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت کے دس ماہ کا بھی آڈٹ ہونا چاہئے تاکہ عوام کو پتا چلے کے عمران خان نے اپنے ذاتی گھر کی باڑ اور سڑک کی تعمیر اپنی جیب سے کروائی ہے جبکہ ماضی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے رائیونڈ میں 70 کروڑ کی دیوار سرکاری فنڈز سے تعمیر کروائی اور 28کروڑ روپے کا علاج سرکاری خرچے پر کرایا اس لیے عوام کو معلوم ہونا چاہئے کے کس وزیر اعظم نے قوم کا پیسہ بچایا اور کس نے موج کی ۔وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کامیاب نوجوان پروگرام کے پہلے مرحلے میں دس لاکھ نوجوان مستفید ہونگے ،اس حوالے سے جامع تفصیلات پر مبنی پریس کانفرنس آئندہ چند دنوں میں کی جائے گی۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات