شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی کردار شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

2 افراد کے ذاتی جھگڑے پر دہشت گردی کی دفعات نہیں ہو سکتیں, ہائیکورٹ قتل اور دہشت گردی کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہی۔ درخواست میں موقف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 15 جون 2019 14:11

شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی کردار شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15جون ۔2019ء) شاہ زیب قتل کیس کے مرکزی کردار شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ شاہ رخ جتوئی نے سپریم کورٹ سے عمر قید اور جرمانہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ 2 افراد کے ذاتی جھگڑے پر دہشت گردی کی دفعات نہیں ہو سکتیں۔ہائیکورٹ قتل اور دہشت گردی کے درمیان فرق کرنے میں ناکام رہی۔

سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ ہر قتل دہشت گردی نہیں ہوتا۔خیال رہے سندھ ہائیکورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کے اہم کردار شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی تھی۔۔ نوجوان لڑکے شاہ زیب کو قتل کرنے والے شاہ رخ جتوئی کی سزائے موت کر ختم کر دیا گیا ۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ رخ جتوئی اور سراج تالپور کو اس کیس میں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

(جاری ہے)

عدالت نے ملزم مرتضیٰ لاشاری اور سجاد تالپور کی عمر قید برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ یاد رہے کہ 25 دسمبر 2012ء میں مقتول شاہ زیب خان کی بہن کے ساتھ شاہ رخ جتوئی اور اس کے دوست غلام مرتضیٰ لاشاری نے بدسلوکی کی جس پر شاہ زیب نے مشتعل ہو کر ملزمان سے جھگڑا کیا۔ موقع کے وقت معاملے کو رفع دفع کردیا گیا تاہم شاہ رخ جتوئی نے بعد ازاں دوستوں کے ساتھ شاہ زیب کی گاڑی پر فائرنگ کر کے اسے قتل کردیا۔

سندھ ہائیکورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت تمام گرفتار افراد کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا جس پرسول سوسائٹی نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ سابق یں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 3 رکنی بینچ تشکیل دیا تھا اور سماعت پر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے ساتھ انہیں دوبارہ حراست میں لینے کا حکم دیا تھا۔

یاد رہے کہ شاہ زیب کے اہل خانہ سے صلح ہونے کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے گذشتہ ماہ شاہ رخ جتوئی اور دیگر ملزمان کو رہا کرنےکاحکم دیاتھا۔ تاہم سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کو مقدمہ دوبارہ سننے اور دو ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد شاہ رخ جتوئی کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔