امریکا کا ہندوانتہاپسندوں کے خلاف کاروائی کے لیے بھارت پر دباﺅ

امریکی سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں بھارت میں مذہبی انتہاپسندی پر اظہار تشویش

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 15 جون 2019 14:22

امریکا کا ہندوانتہاپسندوں کے خلاف کاروائی کے لیے بھارت پر دباﺅ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جون۔2019ء) اعلیٰ امریکی عہدیدار برائے جنوبی ایشیا نے بھارت میں نو منتخب مودی حکومت پر زور دیا ہے فوری طور پر مذہب کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کی مذمت کر کے انتہا پسندوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے . امریکی سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے امور خارجہ کے اجلاس میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی قائم مقام سیکرٹری برائے جنوبی اور وسطی ایشیا ایلس ویلز نے بتایا کہ بھارت کو اس بات پر بھی راضی کرنے کی کوشش کی کہ روس سے ایس 400 دفاعی میزائیل نظام نہ خریدا جائے.

(جاری ہے)

اجلاس میں امریکا اور بھارت کے تعلقات کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ ہماری بات چیت میں ہم نے ایک متنوع اور جامع معاشرے کو محفوظ بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور ملک میں مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے مسئلے پر بھی بات ہوئی. بھارتی آئین میں مذہبی آزادی کے تحفظ کا ذکر کرتے ہوئے ایلس ویلز نے کہا کہ ہم مذہب کی بنیادپر ہونے والے تشدد اور اس میں ملوث افراد کو سزا دینے کے لیے بھارت کے جمہوری طریقے سے منتخب رہنماو¿ں اور اداروں کی طرف دیکھتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی اقدامات بھارت کی سلامتی اور اقتصادی مفادات کو مضبوط کریں گے بلکہ ہمارے باہمی تعلقات کو بھی بہتر بنائیں گے‘ایلس ویلز کے اس بیان کا ذکر کرتے ہوئے امریکی ذرائع ابلاغ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بھارتی وزیراعظم کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی قوم پرستی، مذہب اور فلاح و بہبود کی پالیسیوں کے لیے بھارتی کی ہندو اکثریت سے اپیل کر کے انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے.

امریکی ذرائع ابلاغ کا یہ بھی کہنا ہے کہ بی جے پی نے مسلمانوں کی آبادی میں ہونے والے بم دھماکے، جس میں 6 افراد ہلاک ہوئے، کی ملزمہ اور ہندو مذہبی شخصیت کا روپ دھارے ہوئے خاتون کو امیدوار نامزد کیا اور اس اقدام کا دفاع بھی کیا. خیال رہے کہ فروری میں امریکا میں موجود انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ میں ہندو انتہا پسندوں کے گروہوں کی جانب سے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے متعدد واقعات کی نشاندہی کی گئی تھی، جن کا دفاع بعض اوقات بی جے پی کے رہنما بھی کرتے ہوئے پائے گئے.

دوسری جانب فروری میں جاری ہونے والی مختلف ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال کے جائزے پر مبنی امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بھی بھارت میں مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر ہونے والے تشدد کو اجاگر کیا گیا تھا اس میں کہا گیا مسلمان اور نچلی ذات کے طبقے سب سے کمزور ہیں. امریکی رپورٹ میں ایمنسٹی اسکیم کا حوالہ دیا گیا تھا جس کے مطابق بھارت میں جنوری سے جون 2018 کے عرصے کے دوران نفرت پر مبنی جرائم کے 98 واقعات رپورٹ کیے گئے اسی طرح جولائی تک 27 ہزار افراد مشتعل افراد کے ہاتھوں ہلاک ہوئے. رپورٹ کے مطابق مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہونے والی کئی ہلاکتیں سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں کی وجہ سے ہوئیں.