عالمی برادری تیل کی سپلائی کو محفوظ بنائے، یو اے ای

ہم ایران کے ساتھ سرحدی فریم ورک سے متعلق تعاون کے لیے پرامید ہیں، شیخ عبد اللہ بن زید النہیان

اتوار 16 جون 2019 20:35

عالمی برادری تیل کی سپلائی کو محفوظ بنائے، یو اے ای
دبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2019ء) سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے خلیج میں تیل بردار جہازوں پر حملے کے بعد تیل کی سپلائی کو محفوظ بنانے کے لیے عالمی برادری سے موثر فیصلہ لینے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے عالمی طاقتوں پر بحری عالمی گزرگاہوں اور توانائی تک رسائی کو محفوظ بنانے پر زور دیا۔

یو اے ای کے علاوہ سعودی عرب نے بھی اس مطالبے کو دہرایا ہے۔بلغاریہ میں منعقد سمٹ میں شیخ عبداللہ بن زید النہیان نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ سرحدی فریم ورک سے متعلق تعاون کے لیے پرامید ہیں۔علاوہ ازیں سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفتح نے کہا کہ توانائی کی ترسیل کے خلاف دہشت گردوں کے حملوں کو روکنے کے لیے ’موثر اور حتمی اقدام‘ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ جاپان کے وزیر تجارت ہیروشیگا سیکو نے جی 20 اجلاس میں کہا تھا کہ عالمی طاقتوں کے لیے بین الاقوامی برادری کو مشترکہ ردعمل کا اظہار کرنا چاہیے۔خیال رہے کہ امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے خلیجی کشیدگی میں اضافہ کرنے والے آئل ٹینکر حملے میں ایران پر ’یقینی طور پر ملوث‘ ہونے کا الزام لگایا تھا تہران نے جان بولٹن کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔

بعدازاں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اس طرح کے مضحکہ خیز دعوے کوئی نئی بات نہیں۔گزشتہ ماہ فجیرہ کے ساحلی شہر کی بندرگاہ پر 4 جہازوں میں تخریب کاری کی کوشش پر متحدہ عرب امارات کی جانب سے مذمتی بیان سامنے آیا تھا، تاہم اس سے قبل وہ ساحلی علاقے میں کسی بھی قسم کے حملوں کی تردید کررہے تھے۔

سعودی عرب کے مطابق ساحل پر تخریب کاری کا نشانہ بنائے جانے والے 4 جہازوں میں سے 2 تیل بردار جہاز ان کے ہیں، جنہیں حملے میں شدید نقصان پہنچا تھا۔مشرق وسطیٰ میں آئل ٹینکر پر ہونے والے حملوں اور چین امریکا تجارتی کشیدگی کے پیش نظر عالمی معیشت پر دباؤ کے بعد سرمایہ کاروں اور تاجروں میں تشویش کی صورتحال پیدا ہونے پر عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا تھا۔