نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزامعطلی کی درخواست

کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور میڈیکل آفیسر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرا دیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 17 جون 2019 12:24

نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزامعطلی کی درخواست
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 جون۔2019ء) العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر سزا کی معطلی کی درخواست پر کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور میڈیکل آفیسر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے. سپرنٹنڈنٹ جیل نے اپنے جواب میں استدعا کی ہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے.

میڈیکل آفیسر نے جواب میں رائے دی ہے کہ موجودہ علاج کے دوران نواز شریف کی طبی حالت درست ہے‘میڈیکل آفیسر نے جمع کرائے گئے اپنے جواب میں مزید کہا ہے کہ نوازشریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکار کر دیا، انہیں دل کے دورے اور ذیابطیس کا ٹیسٹ کرانا تجویز کیا گیا.

(جاری ہے)

میڈیکل آفیسر کی جانب سے نواز شریف کی روزانہ کی بلڈ اور شوگر رپورٹ اور انہیں دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی جواب کے ساتھ منسلک کی گئی ہے.

واضح رہے کہ نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت 19 جون کو ہو گی، نیب بھی 12 صفحات پر مشتمل تحریری جواب پہلے ہی داخل کرا چکا ہے . 15جون کو نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے نواز شریف کی سزا معطلی کی مخالفت کی تھی‘نیب نے نواز شریف کی درخواست ضمانت پر 12 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ نواز شریف کی صحت ایسی تشویشناک نہیں، ان کی درخواست ہارڈ شپ کے اصول پر پورا نہیں اترتی.

نیب نے موقف اختیار کیاتھا کہ ڈاکٹر نے نواز شریف کی کسی قسم کی سرجری تجویز نہیں کی، ان کی چھ ہفتے کی ضمانت ختم ہونے کے بعد کوئی نیا ٹیسٹ ریکارڈ پر نہیں، میڈیکل رپورٹس کے مطابق ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں. واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے مئی میں طبی بنیادوں پر سزا معطلی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ درخواست دائر کی گئی تھی جس میں عدالت سے طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی استدعا کی گئی تھی.

درخواست میں موقف اختیار کیا گیاتھا کہ احتساب عدالت کی 24 دسمبر 2018 کو سنائی گئی سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے جس پر فیصلے تک سزا معطل کر کے طبی بنیادوں پر ضمانت دی جائے. درخواست میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹرز کی رائے ہے کہ نواز شریف کو متعدد جان لیوا امراض لاحق ہیں جب کہ درخواست کے ساتھ میڈیکل رپورٹس اور ڈاکٹرز کی رائے کو بھی منسلک کیا گیا تھا.

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سیاسی مخالفین اور حکومتی افراد نے پروپیگنڈا کیا کہ علاج کے لیے ضمانت کی درخواست این آر او ہے اور سزا معطلی کی درخواست کو این آر او کہنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے. درخواست میں کہا گیا تھا کہ اگر سزا معطل کی گئی تو اس سے پراسیکیوشن کے کیس پر کوئی فرق نہیں پڑے گایاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس سے قبل نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست مسترد کی تھی جس کے بعد انہوں نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا. سپریم کورٹ نے علاج کی غرض سے نواز شریف کو 6 ہفتوں کے لیے سزا معطل کی تھی اور بعدازاں اعلیٰ عدالت نے اس میں توسیع کی درخواست مسترد کی جس کے بعد انہیں واپس کوٹ لکھپت جیل جانا پڑا.