ایل این جی پر کسٹم اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی سمیت مختلف محاصل عائد کرنے سے سستا ایندھن مہنگا ہوجائے گا، میاں زاہد حسین

پیر 17 جون 2019 14:35

ایل این جی پر کسٹم اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی سمیت مختلف محاصل عائد کرنے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جون2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایل این جی اور ایل پی جی پر اضافی ٹیکس عائد کرنے سے ملکی آبادی اور معیشت کا اہم شعبہ متاثر ہوگا ، اس لئے اسے واپس لینے پر غور کیا جائے، ایل این جی پر کسٹم اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس سمیت مختلف محاصل عائد کرنے سے عوام کے زیر استعمال سستا ایندھن مہنگا ہوجائے گا۔

اس سے کمرشل اور پبلک اور ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی بڑھ جائیں گے جبکہ بجلی فرٹیلائیزرٹیکسٹائل اور جنرل انڈسٹری کی پیداواری لاگت بھی بڑھ جائے گی، بجلی مہنگی ہوگی تو پاور کمپنیاں اس کا اثر صارفین پر منتقل کردیں گی جس سے انکی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

فرٹیلائیزر انڈسٹری اپنی مصنوعات کے نرخ بڑھا دے گی جس سے زراعت متاثر ہو گی جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کاروباری لاگت بڑھنے سے روزگار اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بجٹ میں ایل این جی کی درآمد پر 5 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور 10 فیصد فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی عائد کرنے سے ملک میں پٹرول کا استعمال بڑھ جائے گا، بجٹ میںایل این جی کی طرح ایل پی جی پر بھی کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ملک میںایل پی جی کی کھپت نوے ہزار میٹرک ٹن ماہانہ ہے ، ملکی ضرورت کی 80 فیصد مقامی ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے جبکہ 20 فیصد کے لئے درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

موسم سرما میںسوئی گیس کی کمی کی وجہ سے ایل پی جی کی طلب دُگنی ہوجاتی ہے اور جو دور دراز علاقے گیس سے محروم ہیں وہاں کے لوگوں کے لئے یہ ایک نعمت سے کم نہیں، جن علاقوں میں گیس نیٹ ورک موجود نہیں ان علاقوں میں ایل پی جی کی فراہمی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے کیونکہ گیس کی عدم موجودگی میں عوام کے پاس جنگلات کاٹنے کا آپشن رہ جاتا ہے جو ماحول کیلئے نقصان دہ ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایل این جی کی درآمدکنندگان کے بجائے مقامی پروڈیوسرز کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے جبکہ اوگرا دور دراز علاقوں میں ایل این جی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے لائسنس جاری کرنے کے عمل کو تیز کرے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں زمینی راستے سے غیر معیاری ایل پی جی کی سمگلنگ زور و شور سے جاری ہے جس میں بعض بڑی مچھلیاں بھی ملوث ہیں۔ ایل پی جی کی ا سمگلنگ سے نہ صرف مقامی صنعت متاثر ہو رہی ہے جبکہ حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جس کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔