ایل این جی اور ایل پی جی پر ٹیکس بڑھانے سے معیشت متاثر ہو گی،میاں زاہدحسین

فیصلے سے مجموعی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ،دور افتادہ علاقوں میں عوام کو گیس پہنچانے کا انتظام بہتر بنایا جائے،سابق صوبائی وزیر

پیر 17 جون 2019 14:46

ایل این جی اور ایل پی جی پر ٹیکس بڑھانے سے معیشت متاثر ہو گی،میاں زاہدحسین
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ایل این جی اور ایل پی جی پر اضافی ٹیکس عائد کرنے سے ملکی آبادی اور معیشت کا ہر اہم شعبہ متاثر ہو گا اس لئے اسے واپس لینے پر غور کیا جائے۔

ایل این جی پر کسٹم اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس سمیت مختلف محاصل عائد کرنے سے عوام کے زیر استعمال سستا ایندھن مہنگا ہو جائے گا۔ اس سے کمرشل اور پبلک اور ٹرانسپورٹ کے کرائے بھی بڑھ جائیں گے جبکہ بجلی فرٹیلائیزرٹیکسٹائل اور جنرل انڈسٹری کی پیداواری لاگت بھی بڑھ جائے گی۔بجلی مہنگی ہو گی توپاور کمپنیاں اسکا اثر صارفین پر منتقل کر دیں گی جس سے انکی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

فرٹیلائیزر انڈسٹری اپنی مصنوعات کے نرخ بڑھا دے گی جس سے زراعت متاثر ہو گی جبکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کی کاروباری لاگت بڑھنے سے روزگار اور برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ بجٹ میں ایل این جی کی درآمد پر پانچ فیصد کسٹم ڈیوٹی اور دس فیصد فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی عائد کرنے سے ملک میں پٹرول کا استعمال بڑھ جائے گا جبکہ ایل این جی ا سٹیشن بند ہو سکتے ہیں۔

بجٹ میںایل این جی کی طرح ایل پی جی پر بھی کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی تجویز دی گئی ہے۔ملک میںایل پی جی کی کھپت نوے ہزار میٹرک ٹن ماہانہ ہے ، ملکی ضرورت کی 80 فیصد مقامی ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے جبکہ 20 فیصد کے لئے درآمدات پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ موسم سرما میںسوئی گیس کی کمی کی وجہ سے ایل پی جی کی طلب دُگنی ہو جاتی ہے اور جو دور دراز علاقے گیس سے محروم ہیں وہاں کے لوگوں کے لئے یہ ایک نعمت سے کم نہیں۔

جن علاقوں میں گیس نیٹ ورک موجود نہیں ان علاقوں میں ایل پی جی کی فراہمی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے کیونکہ گیس کی عدم موجودگی میں عوام کے پاس جنگلات کاٹنے کا آپشن رہ جاتا ہے جو ماحول کیلئے نقصان دہ ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایل این جی کی درآمدکنندگان کے بجائے مقامی پروڈیوسرز کو زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے جبکہ اوگرا دور دراز علاقوں میں ایل این جی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے لائسنس جاری کرنے کے عمل کو تیز کرے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملک میں زمینی راستے سے غیر معیاری ایل پی جی کی سمگلنگ زور و شور سے جاری ہے جس میں بعض بڑی مچھلیاں بھی ملوث ہیں۔ ایل پی جی کی ا سمگلنگ سے نہ صرف مقامی صنعت متاثر ہو رہی ہے جبکہ حکومت کو بھی ریونیو کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جس کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔