بلاول بھٹو سے ملاقات کا فیصلہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا تھا

پارٹی کی لیڈر شپ کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ رانا افضل

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 17 جون 2019 15:45

بلاول بھٹو سے ملاقات کا فیصلہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا تھا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جون 2019ء) : گذشتہ روز جاتی امرا میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات ہوئی جس پر نجی ٹی وی چینل پر مسلم لیگ ن کے رہنما رانا افضل سے سوال کیا گیا کہ اس ملاقات میں نہ تو پارٹی صدر شہباز شریف نظر آئے اور نہ ہی شاہد خاقان عباسی اس ملاقات میں موجود تھے ، ایسا کیوں تھا ؟ جس پر رانا افضل نے کہا کہ یہ میٹنگ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی کال پر تھی، اور انہی کے لیول پر میٹنگ تھی۔

ہماری پارٹی کی طرف سے نائب صدر کے لیول پر تھی جبکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے بلاول بھٹو آئے تھے۔ یہ ارینجمنٹ ایسی ہی تھی ، اس میں کوئی لیڈر شپ کا عمل دخل نہیں تھا۔ اس ملاقات سے متعلق پارٹی کی لیڈر شپ کو رپورٹ دے دی جائے گی۔

(جاری ہے)

یہ ملاقات پارٹی سے باہر نہیں بلکہ پارٹی کے اپنے طریقہ کار کے مطابق تھی۔ انہوں نے ایسی ہی منصوبہ بندی کی تھی اور ویسے ہی ہوئی۔

رانا افضل نے کہاکہ یہ ملاقات غیر رسمی نہیں بلکہ رسمی اور غیر رسمی کے درمیان کی نوعیت کی تھی اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو کے مابین تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کافی عرصہ ایک دوسرے سے کافی دور رہے ہیں لہٰذا ہمیں آپس کے فاصلے مٹانے کی ضرورت ہے۔ اور اس کے لیے یہ میٹنگ اہم تھی۔خیال رہے کہ گذشتہ روز نائب صدرن لیگ مریم نواز اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے درمیان رائیونڈ میں ملاقات ہوئی۔

بلاول بھٹو مریم نواز کی دعوت پر جاتی امراء گئے۔ ملاقات میں سردارایازصادق، پرویزرشید اورمریم اورنگزیب، راناثنااللہ، محمد صفدر، سابق گورنرسندھ محمدزبیربھی شریک تھے۔ جبکہ پیپلزپارٹی پارٹی وفد میں قمرزمان کائرہ، مصطفیٰ نوازکھوکھر، چوہدری منظور اور حسن مرتضیٰ شامل تھے۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کا موجودہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن تحریک کے حوالے سے غور کیا گیا۔ ملاقات میں میثاق جمہوریت کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے، آئی ایم ایف بجٹ کے خلاف مل کر حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں نے اتفاق کیا کہ آئین کی سربلندی اور جمہوریت ہی ملک کو آگے لے جاسکتی ہے۔