بہت ہوچکا اب حکومت کو جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان

جون کے آخری عشرے میں اے پی سی ہوگی، اے پی سی کے فیصلے پرسب کوعمل کرنا ہوگا، بجٹ کے بعد عوام بجلی گیس کا بل بھی نہیں دے سکیں گے۔سربراہ جے یوآئی ف کی چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو 4 پیپلز پارٹی اورجے یو آئی ف کا اپنا اپنا نظریہ ہے لیکن ایک تاریخ بھی ہے، آئین ہم دونوں نے ملکر بنایا، جنرل ضیائ کے خلاف تحریک میں پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف بھی ملکر احتجاج کررہے تھے، مشرف کیخلاف بھی ملکر احتجاج کیا،کٹھ پتلیوں کیخلاف بھی مل کر جدوجہد کرینگے ، بلاول بھٹو زرداری

پیر 17 جون 2019 23:45

بہت ہوچکا اب حکومت کو جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جون2019ء) سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ بہت ہوچکا اب حکومت کو جانا ہوگا، جون کے آخری عشرے میں اے پی سی ہوگی، اے پی سی جو بھی طے کرے گی اس پرسب کوعمل کرنا ہوگا، بجٹ کے بعد عوام بجلی گیس کا بل بھی نہیں دے سکیں گے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو اور سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی، جس میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کٹھ پتلیوں کیخلاف ملکرجدوجہد کریں گے۔ ہمارے عوام معاشی بحران سے گزر رہے ہیں، اس پر بات چیت ہوئی ، آل پارٹیز کانفرنس پر بھی بات ہوئی۔

(جاری ہے)

پیپلز پارٹی اورجے یو آئی ف کا اپنا اپنا نظریہ ہے، لیکن ایک تاریخ بھی ہے، آئین ہم دونوں نے ملکر بنایا، جنرل ضیائ کے خلاف تحریک میں پیپلزپارٹی اور جے یوآئی ف بھی ملکر احتجاج کررہے تھے، مشرف کیخلاف بھی ملکر احتجاج کیا۔

آج جب نئے پاکستان میں معاشی حقوق کو سلب کیا جارہا ہے، بجٹ آئی ایم ایف نے بنایا، پاکستان نے نہیں بنایا، بیرونی بجٹ پیش کیا جارہا ہے، ہم اس بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔ ہم اس ملک کے غریب عوام کو تحفظ پہنچائیں گے۔ موجودہ حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پارلیمنٹ کواپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔ لیکن ملک دشمن اورعوام دشمن بجٹ کوپاس نہیں ہونے دیں گے۔

اس موقع پر سربراہ جمعیت علمائ اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو سے ملاقات میں بجٹ ، اور موجودہ صورتحال پر بات چیت ہوئی ہے۔ایک جعلی الیکشن کے حوالے سے جو ہمارا پہلے دن مئوقف تھا اس پر آج بھی متفق ہیں، لیکن اس دوران ملکی معیشت کا بیڑہ غرق کردیا گیا ہے، غریب گھر کا راشن خریدنے کے قابل نہیں رہا، بجٹ کے بجلی اور گیس کے بل بھی نہیں دے سکے گا۔

ڈالر کا ریٹ157 روپے ہوگیا ہے بتائیں غریب کہاں جائے گا۔ اس سے مزید مہنگائی بڑھے گی۔ یہ پاکستا ن کا بجٹ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے نمائندے نے یہاں آکر بجٹ بنایا۔ ہمیں معاشی طور پرغلام بنا دیا گیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک دشمن اورعوام دشمن بجٹ کوپاس نہیں ہونے دیں گے۔ ہم جون کے آخری عشرے میں اے پی سی کریں گے۔ اتفاق ہوا ہے کہ جو اے پی سی طے کرے گی اس پرعمل کرینگے۔