ڈی ایچ کیو ہسپال ننکانہ صاحب میں فائرنگ

دو گروپوں نے آپریشن تھیٹر میں ایک دوسرے پر گولیاں برسا دیں

Sajjad Qadir سجاد قادر منگل 18 جون 2019 06:28

ڈی ایچ کیو ہسپال ننکانہ صاحب میں فائرنگ
لاہور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 جون2019ء)   عدم برداشت آئے روز بڑھتی جا رہی ہے۔جھوٹی انا رکھنے اور بدمعاشی و رعب و دبدبہ بنانے کے لیے لوگ ایک دوسرے کی جان لیتے نظر آتے ہیں۔اس سے بڑھ کر جہالت اور کیا ہو گی کہ ہسپتا ل میں جہاں لوگوں کی زندگی بچائی جاتی ہے وہیں اکھاڑہ بنا لیا جائے اور ایک دوسرے پر گولیاں برسانا شروع کر دی جائیں۔گزشتہ رات کچھ ایسا ہی لرزہ خیز واقعہ ننکانہ صاحب کے ڈی ایچ کیو ہسپتال میں پیش آیا۔

جہاں آپریشن تھیٹر میں ڈاکٹرز کچھ زخمیوں کا علاج کرنے میں مصروف تھے کہ کچھ اور لوگوں نے داخل ہو کر فائرنگ کرنا شروع کر دی۔نتیجے میں جو لوگ پہلے علاج کرارہے تھے انہوں نے بھی جوابی فائرنگ کی اور فائرنگ کے اس نتیجے میں چار لوگ موقعہ پر جان کی بازی ہار گئے۔

(جاری ہے)

ننکانہ صاحب ہسپتال کے ڈاکٹر فہیم اس واقعہ کے عینی شاہد ہیں انہوں نے اردو پوائنٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ننکانہ صاحب کے دیہی علاقہ کے دوگروپوں میں تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کچھ لوگوں کی موت واقع ہوئی جبکہ کچھ زخمی ہو گئے۔

زخیوں کو ہسپتال لایا گیااور ابھی ان کا علاج ہو رہا تھا کہ دوسری پارٹی بھی اپنے زخمیوں کو لے کر وہاں آ گئی۔دونوں پارٹیوں کا آمنا سامنا ہوا تو انہوں نے ایک دوسرے پر فائر کھول دیے۔فائرنگ کے نتیجے میں ہسپتال میں خوف و ہراس پھیل گیا۔نرسز اور ڈاکٹرز نے بھاگ کر جان بچائی۔لیڈی ڈاکٹرز اور نرسز فوری طور پر گھر روانہ ہو گئیں جبکہ ایم ایس اور کمشنر صاحب موقعہ پر پہنچے اور پولیس بلوائی۔

ڈاکٹر فہیم کا کہنا تھا کہ اس سے بڑی جہالت اور کیا ہو گی کہ ہسپتال میں بھی آ کر لوگ فائرنگ کرنے اور ایک دوسرے کی جان لینے سے باز نہیں آتے۔ملک میں اچھے ڈاکٹرز پہلے ہی کم ہیں اور اسی قم کے خوف کی فضا کی وجہ سے وہ ملک چھوڑنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔اگر ایسے واقعات رونما ہوتے رہے تو کوئی بھی اچھا ڈاکٹر پاکستان میں رہنے اور خدمات دینے پر رضامند نہیں ہو گا۔

اس قسم کے واقعات پر حکومت کو سخت نوٹس لینا چاہیے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ اس قسم کا واقعہ پیش نہ ہو۔ڈاکٹر فہیم کا کہنا تھا کہ حالیہ واقعہ کے پیش نظر احتجاجاً آج کے روز او پی ڈی بند رکھیں گے اور صرف ایمرجنسی میں خدمات انجام دی جائیں گی اور اگر ہمارے مطالبات نہ مانے گئے تو اگلے روز ہم ایمرجنسی میں بھی خدمات دینا بند کردیں گے۔