فواد چوہدری کی پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں جانے کی منصوبہ بندی

فواد چوہدری کن لوگوں کے ہمراہ مصطفیٰ کھوکھر سے ملتے رہے؟ ۔ معروف صحافی نے بتا دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان منگل 18 جون 2019 11:14

فواد چوہدری کی پی ٹی آئی چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں جانے کی منصوبہ بندی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 جون 2019ء) معروف صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جماعت خود ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔جیسے فواد چوہدری کا فیصل آباد والا مسئلہ ہی دیکھ لیں۔اور اب سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ایک نیا کام شروع کیا ہے کہ کابینہ ڈویژن کو خط لکھا ہے کہ کہ ارشد خان کو چیئرمین پی ٹی وی کیوں بنایا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی وی کا عہدہ اعزازی ہوتا، اسے تنخواہ بھی نہیں ملے گی۔اب جبکہ فواد چوہدری وزیر اطلاعات بھی نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود بھی وہ ان کی تقرری پر اعتراض اٹھا رہے ہیں ہیں جو کے خلاف قانون ہے۔کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ فواد چوہدری نے تین چار لوگ اکٹھے کر لئے اور وہ پیپلز پارٹی کے مصطفی کھوکھر سے ملتے رہے۔اور منصوبہ بندی کرتے رہے کہ میں تحریک انصاف چھوڑ کر پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لوں۔

(جاری ہے)

انہیں اپنی وزارت اطلاعات جانے کا بہت غم ہے۔یاد رہے کہ فیصل آباد میں شادی کی ایک تقریب میں وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سینئیر صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مار دیا تھا، اس حوالے سے سمیع ابراہیم نے صحافیوں کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک شادی کی تقریب میں شریک تھے جہاں ان کے ساتھ دوسرے صحافی رؤف کلاسرا، ارشد شریف اور فرخ حبیب وغیرہ بھی موجود تھے جبکہ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اس موقع پر موجود تھے جب تقریب کے اختتام پر انہیں اپنے پیچھے سے گالیوں کی آوازیں سنائی دیں۔

سمیع ابراہیم نے بتایا کہ جب انہوں نے مڑ کر دیکھا تو فواد چوہدری ان کی جانب آرہے تھے اور انہیں غلیظ گالیاں دے رہے تھے، صحافی نے کہا کہ فواد چوہدری اپنے ساتھیوں یا محافظوں کے حصار میں تھے اور انہوں نے پہلے سے ہی ہاتھ کا مکا بنا رکھا تھا اور قریب آتے ہیں انہوں نے سمیع ابراہیم کو مکا مار دیا جس سے وہ لڑکھڑا گئے اور وہاں موجود ایک صحافی نے انہیں سہارا دے کر گرنے سے بچایا۔

سمیع ابراہیم نے بتایا کہ فواد چوہدری نے انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں اور کہا کہ میں تمہیں فکس کر دوں گا۔ اس حوالے سے مطابق وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کو 2 اداروں میں تصادم سمجھنے کی بجائے 2 اشخاص کے درمیان تنازع تصور کرنا چاہئیے البتہ وزیراعظم نے فواد چوہدری کی جانب سے صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارنے کے واقعے کا سخت نوٹس لے لیا ہے