آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے اختلافات میں ایک بار پھر شدت

منگل 18 جون 2019 12:47

آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانشین کے انتخاب کے حوالے سے اختلافات میں ..
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2019ء) ایران کی خبر گان کونسل کے ارکان میں اسلامی جمہوریہ کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے جانشین کے انتخاب اور طریقہ انتخاب کے حوالے سے اختلافات ایک بار پھر شدت اختیار کرگئے ہیں۔ مقامی اخباری اطلاعات کے مطابق خبر گان کونسل کے ارکان میں خامنہ ای کے جانشین کی نامزدگی اور امیدواروں کے ناموں کے اعلانات کے طریقہ کار پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا ہے۔

خبر گان کونسل کے ایک سینیر رکن ہاشم ھشمزادہ ھریسی نے ایک بیان میںکہا کہ مرشد اعلیٰ کے جانشین کے لیے امیدواروں کی خفیہ فہرست قبول نہیں کی جائے گی بلکہ جانشینی کا معاملہ کھلے عام زیربحث لایا جائے۔ہاشم ہریسی کے بیان کے برخلاف کونسل کے ایک دوسرے رکن محسن اراکی کا کہنا تھا کہ کونسل کی ایک ذیلی کمیٹی نے خامنہ ای کے جانشین کے لیے ایک خفیہ فہرست 100 فی صد مکمل تیار کرلی ہے۔

(جاری ہے)

یہ فہرست خامنہ ای کی اپنی نگرانی میں تیار کی گئی ہے۔خبر رساں ادارے 'ارنا' کے مطابق ھریسی کا کہنا ہے کہ اعلانیہ فہرست خود خامنہ ای کے عہد میں بھی رائج اور قانونی طورپر موجود رہی ہے۔ ملک کا نیا سپریم لیڈر منتخب کرنے کے لیے کسی خاص کمیٹی کے ذریعے کارروائی کے بجائے اعلانیہ چنائو کیا جانا چاہیے۔خبر رساں ایجنسی'فارس' کو دیے گئے انٹرویو میں محسن اراکی کا کہنا تھا کہ خبر گان کونسل کے صرف تین ارکان نے خفیہ طورپر خامنہ ای کے جانشین کے لیے مجوزہ امیدواروں کی فہرست تیار کی ہے۔

ضرورت پڑنے پر یہ فہرست کونسل کے تمام ارکان کے سامنے پیش کی جائے گی۔خیال رہے کہ ایران میں سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی خرابی صحت کے بعد ان کے جانشین کے تقرر کی باتیں گذشتہ کئی سال سے جاری ہیں۔ خامنہ جو اس وقت عمر رسیدہ ہونے کیساتھ ساتھ پروسٹیٹ کینسر کا بھی شکار ہیں کسی بھی وقت داعی اجل کو لبیک کہہ سکتے ہیں۔ ایرانی مقتدر حلقوں میں یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ اگر خامنہ ای کی زندگی میں ان کے جانشین کا تقرر نہ ہوسکا تو ان کی وفات کے بعد قیادت کا خلاء پیدا ہوسکتا ہے۔ اگر خامنہ ای کی زندگی میں ان کا جانشین مقرر نہ ہوا تو ایران ایک نئے خلفشار کا شکار ہوگا اور عوام حکومت کیخلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :