پاکستان اورعالمی بینک کے درمیان 918 ملین ڈالر مالیت کے 3 معاہدوں پردستخط

ٹیکس دہندگان کی تعداد 35 لاکھ تک بڑھانے، جی ڈی پی کے حجم کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 17 فیصد تک لانے، پہلے سے ٹیکس دینے والوں پر بوجھ کم کرنے،اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں تحقیق کے فروغ اورخیبرپختونخوا میں محصولات میں اضافہ کیلئے صوبائی حکومت کی استعداد کارمیں بہتری کے اقدامات کئے جائیںگے تقریب میں وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ، محصولات و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اورعالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچ موتوالانگ وان نے شرکت کی

منگل 18 جون 2019 14:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 جون2019ء) پاکستان اورعالمی بینک نے 918 ملین ڈالر مالیت کے تین معاہدوں پردستخط کردیئے جس کے تحت ملک میں محصولات میں اضافہ کیا جائیگا، ٹیکس دہندگان کی تعدادکو 35 لاکھ تک بڑھانے اور جی ڈی پی کے حجم کی تناسب سے ٹیکسوں کی شرح کو 17 فیصد تک لانے کیلئے اقدامات کئے جائیںگے، علاوہ ازیں اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں تحقیق کے فروغ اورخیبرپختونخوا میں محصولات میں اضافہ کیلئے صوبائی حکومت کے استعداد کارمیں بہتری کیلئے بھی اقدامات ہوںگے۔

معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب منگل کو منعقد ہوئی اس موقع پر وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ، محصولات و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اورعالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر پیچ موتوالانگ وان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے دستاویزات کا تبادلہ کیا۔قبل ازیں اقتصادی امور کے سیکرٹری نوراحمد نے مالیاتی معاہدوں جبکہ ہایئرایجوکیشن کمیشن اور خیبرپختونخوا حکومت کے نمائندوں نے اپنے ادارے اورحکومت کی جانب سے معاہدوں پر دستخط کئے ۔

عالمی بینک کی طرف سے کنٹری ڈائریکٹرپیچ موتوالانگ وان نے معاہدوں پر دستخط کئے۔ پہلا معاہدہ 400 ملین ڈالرمالیت کا ہے۔ اس معاہدے کا بنیادی ہدف ٹیکس کی بنیاد کو توسیع دے کر پائیدار بنیادوں پر محصولات جمع کرنے اور اس ضمن میں سہولیات دینے سے متعلق ہے۔ اس معاہدے کے تحت جو اہداف مقررکئے گئے ہیں ان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو17فیصد تک بڑھایا جائے گا، فعال ٹیکس دہندگان کی تعداد35لاکھ تک بڑھائی جائے گی، پہلے سے ٹیکس دینے والے ٹیکس دہندگان پر بوجھ کم کیا جائے گا جبکہ کسٹم کنٹرول میں بہتری لائی جائے گی۔

پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان اعلیٰ تعلیم کے فروغ کیلئے قرض کا دوسرا معاہدہ 400 ملین ڈالرمالیت کا ہے۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد معیشت کے اہم شعبہ میں تحقیق کی صلاحیتوں میں بہتری لانا ہے۔ معاہدے کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تدریسی اورسیکھنے کی صلاحیتوں میں بہتری لائی جائے گی۔ معاہدے کے تحت سٹرٹیجک شعبوں میں اکیڈمک تحقیق کی حوصلہ افزائی کی جائے گی، اعلیٰ تعلیم کے شعبوں کے اداروں کو ڈی سنٹرلائز کیا جائے گا جس سے تدریسی و سیکھنے کے عمل میں بہتری آئے گی، اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں زیر تعلیم طلباء کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کرایا جائے گا ، ہایئر ایجوکیشن منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم اورڈیٹا کی بنیاد پر خدمات کو توسیع دی جائے گی جبکہ استعداد کارمیں بہتری ، پروگرام منیجمنٹ ، مانیٹرنگ اور تجزیہ کاری میں بھی بہتری لائی جائے گی۔

پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان تیسرا معاہدہ خیبرپختونخوا میں محصولات اور وسائل کے انتظام و انصرام کے پروگرام سے متعلق ہے جس کی مالیت118ملین ڈالر ہے۔ معاہدے کا بنیادی ہدف خیبرپختونخوا کے اپنے وسائل سے محصولات میں اضافہ اور سرکاری وسائل کے انتظام میں بہتری ہے۔ معاہدے کے تحت محصولات میں اضافہ کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔ سرکاری وسائل کے انتظام وانصرام کو بہتری کیا جائے گا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ای گورنمنٹ کے طریقہ کار میں بہتری کیلئے استعداد کار میں اضافہ پر توجہ دی جائے گی۔

اس معاہدے کے نتیجہ میں خیبرپختونخوا کی حکومت کو اپنے ذرائع سے محصولات بڑھانے میں مدد ملے گی جبکہ وسائل کے موثر استعمال کو بھی یقینی بنایا جائے گا۔ بعد ازاں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹرپیچ موتوالانگ وان نے ملاقات کی ۔ وزیراعظم کے مشیر نے ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی کے ہدف کے حصول میں معاونت میں توسیع پر عالمی بینک کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاکستان کے ساتھ عالمی بینک کے اشتراک کار کی تعریف کی اور اس خواہش کا اظہار کیا کہ ان پروگراموں پر عملدرآمد کرنے والے ایجنسیاں پروگرام کے اہداف کو حاصل کرنے کیلئے بہترین کوششیں یقینی بنائیں گی۔؂